تیراہ میں ممکنہ آپریشن سے قبل متاثرین کے لیے رہائش اور دیگر سہولیات کا بندوبست کیا جائے۔ مشران
ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے قبیلے کمرخیل کے سیاسی اور قومی مشران نے حکومت کو چوبیس گھنٹے ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اگر تیراہ میں ممکنہ اپریشن سے قبل انکے مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو باڑہ تیراہ روڈ کو احتجاجاً بند کیا جائے گا۔
کمرخیل کے چیئرمین عبدالمتین آفریدی، حاجی سیدراسن، نورولی خان، قاری قسمت، عرفان اللہ ،حاجی سید غنی اور مراد خان سمیت درجن بھر قومی و سیاسی عمائدین نے باڑہ پریس کلب میں پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ تیراہ کے مختلف دیہاتی علاقوں جڑوبی، خاپور، سنڈاپال، دروٹہ باغیارم اور دیگر مضافاتی علاقوں میں ممکنہ سیکورٹی اپریشن کے لئے مقامی آبادی میں رہائش پذیر لوگوں کو نقل مکانی کے لئے تب تک مہلت دی جائے جب تک متعلقہ علاقوں میں کھڑی فصلیں کاشت نہ ہو، جبکہ حکومت نقل مکانی کی بجائے علاقے میں ٹارگٹڈ اپریشن کرکے غریب لوگوں کو بے گھر نہ کریں۔
مشران نے ڈپٹی کمشنر خیبر، انسپکٹر جنرل کورکمانڈر پشاور، گورخیبر پختونخوا اور نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ علاقوں میں سیکورٹی اپریشن سے قبل متاثر ہونے والے سینکڑوں خاندانوں کے لئے متبادل رہائش، خوراک، عارضی تعلیم و صحت کی سہولیات کا بندوبست کیا جائے بصورت دیگر علاقے سے نقل مکانی کو روک دیا جائے۔
مشران کا کہنا تھا کہ مذکورہ علاقوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی یا اس کے مشتبہ ٹھکانوں کے بارے میں یہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں سے آتے ہیں اور انکے ٹھکانے کہاں کہاں ہیں۔ مشران نے کہا کہ ہم اپریشن کے خلاف نہیں ہیں لیکن ایسے وقت میں اپریشن کیا جارہا ہے جہاں علاقے میں مختلف تیار فصلیں کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی ان ہی علاقوں سے اپریشن کی غرض سے نقل مکانی ہوئی تھی لیکن ابھی تک متاثرین کے ہونے والے نقصانات کا ازالہ نہیں کیا گیا اور اپنی مدد آپ علاقے آباد کرنے کے بعد انہیں دوبارہ نقل مکانی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ مشران نے واضح کیا کہ مذکورہ علاقوں کے اپریشن کے حوالے سے سنجیدگی سے ہمارے مطالبات مان لیں اور خودساختہ قسم کے اپریشن سے گریز کیا جائے۔
یاد رہے ضلع خیبر وادی تیراہ میں پاک فوج پر حملے کے نتیجے میں لیفٹننٹ کرنل سمیت دو اہلکار جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔