قانونی اور غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کا ڈیٹا مرتب کرنے کا عمل شروع
محمد فہیم
حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن ختم ہونے میں اب صرف 8 روز باقی ہے۔ سب سے زیادہ توجہ افغان شہریوں کی واپسی پر مرکوز ہے۔ وفاقی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق صرف ایک روز یعنی 21 اکتوبر کو 3 ہزار 382 افغان باشندے اپنے ملک چلے گئے۔ ان 3ہزار 382 افغان شہریوں میں ایک ہزار49 مرد، 914 خواتین اور ایک ہزار419 بچے اپنے ملک واپس چلے گئے۔ افغانستان روانگی کے لیے 61 گاڑیوں میں 231 خاندانوں کی اپنے وطن واپسی عمل میں لائی گئی اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔ اب تک مجموعی طور پر 59 ہزار 561 افغان شہریوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے۔
رجسٹرڈ افغان شہریوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل شروع
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبہ بھر میں موجود افغان مہاجرین کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ تمام افغان شہریوں کے پاس موجود پی او آر کارڈ، اے سی سی ، ویزہ اور دیگر قانونی دستاویز کا ڈیٹا حاصل کیاجائیگا صوبائی حکومت کی ہدایت کی روشنی میں پشاور میں مہاجر کیمپ میں مقیم افغان شہریوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔ مہاجر کیمپ میں ایک لاکھ 52ہزار سے زائد افغان شہری مقیم ہیں ان سے ڈیٹا اکٹھا کیاجائیگا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہدایات میں کہا گیا ہے کہ افغان شہریوں کے پاس موجود پروف آف رجسٹریشن (پی او آر)، افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی )، ایکسپائر اور درست ویزہ کے حامل افغان سمیت ایسے افغان جو دیگر قانونی دستاویز رکھتے ہیں انکا ڈیٹا بھی جمع کیاجائیگا۔ پشاور کے 17مہاجر کیمپ میں ایک لاکھ 52ہزار 659مہاجرین مقیم ہیں۔ کبابیان کیمپ میں 5ہزار 959، ہزار بز کیمپ میں 3ہزار 613، کفتان کیمپ میں 344، شہید گڑھی میں 181، افغان مہاجر کیمپ ون میں 2ہزار 13، ٹو میں 2ہزار 438، خٹکو پل میں 20ہزار 850، کماولو کیمپ میں 3ہزار 69، زندائی کیمپ میں 4ہزار 975، باغبانان کیمپ میں 29ہزار313، مسکین کیمپ میں 26ہزار200، مولوی خالص کیمپ میں ایک ہزار 781، نصرت مینہ کیمپ میں 24ہزار 919، ناگمان میں 3ہزار 588، خراسان کیمپ میں 12ہزار 500،خزانہ میں 6ہزار 444جبکہ حاجی زئی میں 4ہزار 475 مہاجرین مقیم ہیں۔
غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی تلاش
خیبر پختونخوا حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی تلاش شروع کردی ہے۔ تمام غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کی رجسٹریشن متعلقہ پولیس سٹیشن میں کی جائیگی۔ محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی ہدایت کی روشنی میں صوبہ بھر میں ہر تحصیل انتظامیہ کی جانب سے کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں۔ ہر کمیٹی میں متعلقہ تھانہ کے ایس ایچ او،متعلقہ سرکل کے گرداور ، متعلقہ موضع کے پٹواری اور ویلج یا نیبر ہڈ کونسل کے سیکرٹری کو شامل کیا گیا ہے۔ مذکورہ کمیٹیاں تمام ممکنہ ذرائع اور وسائل استعمال کر کے غیر قانونی افغان مہاجرین کا ڈیٹا اکٹھا کرے گی۔ کمیٹی کا ہر رکن ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے گا اور شام کو روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ صوبائی حکومت کے ساتھ شیئر کرے گا۔ رپورٹ کمیٹی کے چیئرمین کے زیر دستخطی کے ساتھ شیئر کی جائے گی روزانہ کی رپورٹ تیار کرتے وقت درستگی کو برقرار رکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کا ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کے حوالے سے یکم نومبر سے نئی پالیسی کے تحت کارروائی کی جائیگی۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم تمام شہریوں کو 31اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دے رکھا ہے۔
غیر ملکیوں کی واپسی کیلئے درکار وسائل طلب
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجنے کیلئے درکار وسائل کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ سے درکار خوراک ، سفری اخراجات اور ایندھن کی ضرورت طلب کی گئی ہے جس کی بنیاد پر انہیں فنڈز جاری کئے جائینگے۔ صوبہ بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور اسکی تصدیق کا عمل جاری ہے ان کو واپس اپنے وطن بھیجنے کیلئے تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو واپس بھیجنے کیلئے تمام اضلاع سے ان کی ضروریات طلب کی گئی ہے۔ پشاور میں ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ہونیوالے اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بحالی و آبادکاری اور پشاور اکاونٹس آفیسر کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ کیمپوں کی جگہوں کی نشاندہی اور فنڈز کی ضروریات کے تخمینہ کے حوالے سے رپورٹ مرتب کریں گے۔ اسی طرح پشاور سے طورخم بارڈر تک غیر ملکیوں کی نقل و حمل کے لیے بڑی گاڑیوں کی ضروریات کے تخمینے کا بھی اندازہ لگایا جائیگا جبکہ پولیس سے بھی انکی ضروریات کی تفصیل طلب کی گئی ہے جن میں خوراک، اسکواڈ گاڑیوں کے ایندھن اور دیگر متفرقات کے سلسلے میں اپنے فنڈز کی ضروریات ضلعی انتظامیہ کو ارسال کرینگے۔