ڈیرہ اسماعیل خان کی مشہور سوغات سوہن حلوہ کی تاریخی اہمیت کیا ہے؟
نثار بیٹنی
پاکستان میں عمومی طور پر ملتان کے سوہن حلوہ کی بات کی جاتی ہے لیکن ملتان کے سوہن حلوہ کی نسبت ڈیرہ اسماعیل خان کا سوہن حلوہ زیادہ لذیذ، خوش ذائقہ، خستہ اور اپنی خصوصیات میں انفرادیت لیے ہوئے ہے، اس کی اہم وجہ جہاں ڈی آئی خان میں عرصہ دراز سے نسل در نسل منتقل ہوتا یہ فن ہے جس کے بہترین کاریگر آج بھی پائے جاتے ہیں وہاں ڈیرہ اسماعیل خان میں ملنے والے خالص دودھ اور میٹھے پانی کی فراوانی بھی ہے جس کے استعمال سے یہاں بہترین سوہن حلوہ تیار کیا جاتا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں سوہن حلوہ کے استاد غلام بشیر نے بتایا کہ پہلے وقتوں میں سوہن حلوہ مکئی کے اٹے، گندم کے سنہرے غوشے، چینی، خشک میوہ جات، دودھ اور دیگر چیزوں سے مل کر بنایا جاتا تھا گوکہ اب بھی یہی طریقہ کار اپنایا جاتا ہے لیکن آج سادہ اور سرخ سوہن حلوہ کا تصور ہی تبدیل ہو گیا ہے اور شہر کی مختلف دکانوں اور مارکیٹوں میں بیسوں قسم کے سوہن حلوہ دستیاب ہیں جن میں شوگر فری حلوہ، گھی کے بغیر حلوہ، کوکونٹ حلوہ، بادام حلوہ، پستہ حلوہ، اخروٹ حلوہ شامل ہیں۔
سوہن حلوہ کے ایک اور استاد سرحدی کا کہنا ہے کہ سوہن حلوہ کی تاریخ کئی سو سال پرانی ہے اور تاریخ بتاتی ہے کہ سوہن حلوہ دوسرے مغل بادشاہ نصیرالدین محمد ہمایوں کے دوسرے دور حکومت میں متعارف ہوا جو صرف بادشاہ وقت اور شاہی خاندان کے لیے تیار کیا جاتا تھا لیکن موجودہ تاریخ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے مشہور سوہن حلوہ کی ابتدا 1920 اور 1930 کے دہائی میں ہوئی۔
امن کے بقول پہلی تاریخ کے مطابق سوہن لال نام کے ایک ہندو، جو دودھ بیچنے کا کاروبار کرتا تھا، اس نے ڈیرہ اسماعیل خان میں سب سے پہلے سوہن حلوہ کا آغاز کیا اور پہلی بار دودھ سے کھویا بنا کر اس میں شکر ملائی اور عوام کے لیے پیش کیا، روایت کے مطابق عوام نے اس نئی سوغات کو بہت پسند کیا اور ہاتھوں ہاتھ لیا، چونکہ یہ سوغات بازار میں نئی متعارف کرائی گئی تھی اور اس کا اس سے قبل کوئی نام نہیں تھا لہذا عوام الناس نے اس کو سوہن لال کے حلوہ کا نام دیا اور تب سے اس حلوہ کا نام سوہن حلوہ پڑ گیا۔
دوسری طرف کچھ بزرگ اپنی یادوں اور کتابوں میں لب کشا ہیں کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سوہن حلوہ کے بانی استاد اللہ بخش اور ان کے بیٹے عبداللہ ہیں جنہوں نے 1930 کی دہائی میں سوہن حلوہ متعارف کرایا جبکہ عوام اس کے نام کی وجہ تسمیہ یہ بتاتے ہیں کہ اس حلوہ کی تیاری میں گندم کی نکلتی کونپلوں کا مرکزی کردار ہے اور ان کونپلوں کا رنگ سنہرا ہوتا ہے اس لیے اس کا نام سوہن حلوہ مشہور ہوا، بعض عمر رسیدہ افراد کے مطابق استاد اللہ بخش اور ان کے بیٹے استاد عبداللہ نے سب سے پہلے سوہن حلوہ تیار کرکے مستقبل کے اس لذیز، منفرد، خستہ اور میٹھے سوغات کی بنیاد رکھی اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں سب سے پہلے سوہن حلوہ کی بنیاد رکھنے والے اللہ بخش اور محمد عبداللہ تھے۔
سوہن لال، اللہ بخش یا محمد عبداللہ سے شروع ہونے والا یہ سفر آج پوری آب وتاب سے جاری ہے اور ڈی آئی خان شہر میں آج 500 کے قریب سوہن حلوہ کی دکانیں ہیں جہاں روزانہ لاکھوں روپے کا سوہن حلوہ تیار ہوتا ہے اور رنگ برنگی پیکنگ میں فروخت ہوتا ہے، سوہن حلوہ کی یہ دکانیں بازار کلاں، توپانوالا چوک، بنوں اڈہ، ٹانک اڈہ اور اندرون شہر واقع ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق ڈی آئی خان میں سوہن حلوہ کے کاروبار کا حجم کروڑوں روپے تک پہنچ چکا ہے، شہر کی مختلف دکانوں پر روزانہ ہزاروں گاہک اپنی پسند کا سوہن حلوہ خریدتے ہیں، معروف دکان بلوچ سوہن حلوہ کے مالک نے بتایا کہ روزانہ منوں کے حساب سے حلوہ فروخت ہوتا ہے اور یہ حلوہ مقامی افراد کے علاوہ دوسرے شہروں پشاور، بنوں، بھکر، ڈیرہ غازی خان، لاہور، کوئٹہ، اسلام آباد، ٹانک، کوہاٹ، راولپنڈی، کراچی اور خیبر پختونخوا کے دیگر شہروں سے آئے مہمان، میڈیسن کمپنیوں کے مینجر، سیالکوٹ، فیصل آباد، گوجرانوالا کے بڑے کاروباری کمپنیوں کے مینجر، ایس ایمز، زیڈایس ایمز اور مالکان بھی ذوق و شوق سے خریدتے ہیں۔
سوہن حلوہ کی دکان پر خریداری کے لیے آئے محمد انعام نامی شخص، جو پشاور میں پرائیویٹ کنٹریکٹر کیساتھ ملازم ہیں، نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت ہونے کی بنا پر پشاور میں تمام سرکاری محکموں کے صوبائی دفاتر قائم ہیں اور ہر محکمے میں پورے صوبہ سے ہزاروں لوگوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے اسی طرح ڈی آئی خان سے بھی محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، جنگلات، سپورٹس، پولیس اور دیگر محکموں کے درجنوں ملازمین روزانہ پشاور جاتے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں ڈی آئی خان کے باشندے پشاور اور صوبہ کے دیگر شہروں میں مختلف محکموں اور پرائیویٹ کمپنیوں میں ملازم ہیں اس لیے روزانہ یہ افراد پشاور اور دیگر شہروں میں اپنے دوستوں اور محکمانہ ساتھیوں کے لیے سوہن حلوہ لے جاتے رہتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ کچھ لوگ اپنے دوستوں، افسران اور رشتے داروں کو بھی یہ حلوہ تحفے کے طور پر بھیجتے ہیں، ڈی آئی خان کی منفرد سوغات سوہن حلوے کے کاروبار سے ہزاروں افراد وابستہ ہیں اور اس کاروبار سے سینکڑوں گھروں کا نظام چل رہا ہے لیکن روز افزوں مہنگائی نے دیگر کاروباروں کیساتھ سوہن حلوہ کے کاروبار پر بھی منفی اثر ڈالا ہے، خام مال، ایندھن، دودھ اورخشک میوہ جات کی بڑھتی قیمتوں اور ملازمین و دکانوں کے آسمان سے باتیں کرتے خرچوں کی وجہ سے سوہن حلوے کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں جس کی وجہ سے ناصرف خریدار کم ہوگئے ہیں بلکہ سوہن حلوہ کی کئی اقسام کا بننا بند ہوگیا ہے جبکہ معیار بھی کم تر ہوگیا ہے۔