مالاکنڈ: کسٹم حکام نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ضبط کرنے کے امکان کو مسترد کر دیا
ہارون الرشید
مالاکنڈ ڈویژن میں کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ کی مدت ختم ہو چکی ہے تاہم کسٹم حکام نے افرادی قوت اور وسائل کی کمی کی وجہ سے مستقبل قریب میں نان کسٹم پیڈ (این سی پی) گاڑیوں کو ضبط کرنے کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔
کسٹم حکام نے بتایا کہ اگرچہ این سی پی کی گاڑیوں کو ٹیکس میں چھوٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد ضبط کیا جانا تھا لیکن محکمہ کسٹمز اس وقت کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس انفراسٹرکچر، افرادی قوت اور دیگر وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔
ایک سینئر اہلکار کے مطابق مالاکنڈ ڈویژن میں کسٹمز کی کوئی موجودگی نہیں ہے، یہ علاقہ حال ہی میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کے دیگر حصوں کی طرح نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد والا علاقہ ہے۔ کسٹم نے گاڑیوں کو قبضے میں لینا تھا اور پھر کہیں پارک کرنا تھا لیکن فی الحال یہ ممکن نہیں، میں یہ نہیں کہتا کہ ایسا نہیں ہوگا لیکن مجھے نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں ایسا ہونے والا ہے۔
یاد رہے کہ 2018 میں اس وقت کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ ڈیوٹی فری گاڑیوں کو پانچ سال کی مدت کے لیے چلنے کی اجازت دی جائے گی جو 30 جون 2023 کو ختم ہوچکی ہے تاہم گزشتہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کی حکومت کی جانب سے سیلز ٹیکس ایکٹ میں ترامیم کی گئیں اور سابقہ فاٹا اور پاٹا میں سیلز اور انکم ٹیکس سے استثنیٰ کو مزید ایک سال کے لیے جون 2024 تک بڑھا دیا گیا۔
ادھر مقامی لوگوں نے این سی پی کی گاڑیوں کی ممکنہ ضبطی پر تشویش کا اظہار کیا ہے تاہم حکام نے کہا کہ یہ صرف سیلز اور انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی توسیع ہے اور اس کا کسٹم ڈیوٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا چونکہ استثنیٰ میں توسیع کا کسٹم ڈیوٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لیے این سی پی کی یہ تمام گاڑیاں، جو ہمارے خیال میں صوبے بھر میں تقریباً 0.4 ملین ہیں جن کی اکثریت مالاکنڈ ڈویژن میں ہے، کو ضبط کیا جا سکتا ہے
انکے مطابق مقامی لوگوں کا ایک چھوٹا سا حصہ لگژری گاڑیوں کا استعمال کرتا ہے لیکن مالاکنڈ ڈویژن کے 90 فیصد سے زیادہ رہائشیوں کے لیے یہ نقل و حمل اور زیادہ تر آمدنی کا واحد ذریعہ ہے۔
کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ خواجہ خرم نے تصدیق کی کہ صوبے میں این سی پی کی زیادہ تر گاڑیاں مالاکنڈ ڈویژن میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسٹم ڈیوٹی سے استثنیٰ میں توسیع کا کوئی ذکر نہیں ہے تمام اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے ایک اجتماعی فیصلہ لیا جائے گا اور پھر کسٹمز ڈیپارٹمنٹ اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی پوزیشن میں ہو گا۔
ملاکنڈ کے کمشنر ثاقب رضا اسلم نے رابطہ کرنے پر کہا کہ مسئلہ حل ہونا چاہیے استثنیٰ میں توسیع صرف سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس میں ہے نہ کہ کسٹم ڈیوٹی میں۔ وفاقی حکومت جو فیصلہ کرے گی ہم وفاقی حکومت کے کسی بھی فیصلے پر عمل درآمد کریں گے۔