لائف سٹائل

ملاکنڈ ڈویژن سمیت ضم اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

شاہد خان

خیبر پختونخوا کے ملاکنڈ ڈویژن اور ضم اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کسٹم ذرائع کے مطابق اپیکس کمیٹی کے اجلاس فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبے میں موجود این سی پی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اجلاس کے بعد وفاقی حکومت اور عسکری قیادت کی جانب سے کسٹم حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ سابق فاٹا اور پاٹا میں موجود نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کےخلاف کارروائی کی جائے۔

ایف بی آر کی ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں اس وقت 4 لاکھ سے زائد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں مختلف مقامات پر موجود ہیں، صرف ملاکنڈ ڈویژن میں این سی پی گاڑیوں کی تعداد تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار تک ہے تاہم محکمہ داخلہ کے پاس نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں سے صرف ایک لاکھ 28 ہزار گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن کی پاٹا والی حیثیت ختم ہونے کے بعد ان گاڑیوں کو 5 سال تک استثنیٰ حاصل تھا، 30 جون 2023 کو این سی پی گاڑیوں کو حاصل استثنیٰ ختم ہو چکی ہے۔

کسٹم ذرائع نے بتایا کہ 2018 اور 2021 کے کسٹم ایس آر اوز کے تحت نان کسٹم پیڈ گاڑیاں اب غیر قانونی ہیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے مستقبل سے متعلق کسٹم کے ایک آفیسر نے بتایا کہ 2021 میں اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی نے سابق فاٹا اور پاٹا کی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے متعلق خصوصی رولز وضع کئے تھے جس کے مطابق استثنیٰ کی مدت ختم ہونے کے بعد نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے مالکان کے پاس دو آپشنز ہوں گے۔ نان کسٹم پیڈ مالکان یا تو اپنی گاڑی کسٹم حکام کے حوالے کریں گے یا پھر گاڑیوں کو ریگولرائزڈ کروائے تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی ریگولرزئزیشن سے متعلق رولز وضع کئے جارہے ہیں۔

این سی پی گاڑیوں کے ایک شوروم کے مالک کا کہنا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں گاڑیوں کے سیکڑوں شو رومز اور بارگین موجود ہیں جن کا کاروبار این سی پی گاڑیوں پر منحصر ہے، مہنگائی اور غربت کی وجہ سے لوگوں کے لیے گاڑیاں خریدنا ناممکن ہوگیا ہے تاہم این سی پی گاڑیاں عام گاڑیوں کی نسبت سستی ہوتی ہے اس لیے لوگ اسے خریدنے کے قابل ہوتے ہیں۔

دوسری جانب جماعت اسلامی نے حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی پر تحفظات ہیں، اپنے جائز حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، پورے صوبے میں یکساں کارروائیاں ہونی چاہئے، ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہے۔

جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ نے واضح کیا ہے ملاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی تو مزاحمت ہوگی، نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرنا نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں۔

ملاکنڈ ڈویژن کے شہریوں کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے اور کسی بھی کارروائی کی صورت میں سخت مزاحمت کرنے کا بھی کہا جارہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button