پہلا روسی جہاز خام تیل لے کر پاکستان پہنچ گیا
پاکستان کی آئل ریفائنری سنرجی کا کہنا ہے کہ اس نے روس کے تیل کی برآمدات پر ملنے والی چھوٹ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے نجی شعبے کی جانب سے روسی خام کی پہلی کھیپ پیر کو درآمد کی ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یورپی منڈیوں میں اس کی برآمدات پر پابندی سے ماسکو نے خام تیل کی خریداری پر رعایت دی تھی جو جنوبی ایشائی ملک نے خریدنا شروع کر دیا ہے۔ حکومت کی جانب سے درآمد کیا جانے والا پاکستان کا پہلا کارگو جون میں پہنچا تھا اور حکومتوں کے درمیان دوسری کھیپ پر بات چیت جاری ہے۔
یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ نجی درآمدات تجارتی طور پر قابل عمل نہیں ہوں گی اور دیگر چیزوں کی طرح کارگو کو تقسیم کرکے چھوٹے جہازوں میں منتقل کرنا ہوگا کیوں کہ پاکستان کی بندرگاہیں بڑے بحری جہازوں کو سنبھال نہیں سکتی ہیں۔
کمپنی کے ایک ترجمان نے روئٹرز کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سنرجی کو نے اپنے سنگل پوائنٹ مورنگ (سسٹم) کا استعمال کیا، جو ڈیپ ڈرافٹ ٹینکروں سنبھال سکتا ہے۔ خام تیل کو جنوب مغربی شہر حب میں کمپنی کی ریفائنری میں ریفائن کیا جانا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یورلس خام تیل کی ایک لاکھ میٹرک ٹن کھیپ کی پروسیسنگ کمپنی اور ملک کے لیے بھی ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس خام تیل کی مختلف اقسام اور پیچیدگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کمپنی کی صلاحیتوں اور تیاری کا پتہ چلتا ہے۔
سنرجی کو پاکستان کی سب سے بڑی ریفائنری چلاتی ہے جس کی یومیہ گنجائش ایک لاکھ 56 ہزار بیرل (بی پی ڈی) ہے، جو ساڑھے لاکھ بیرل یومیہ کی قومی صلاحیت کا ایک تہائی ہے۔ یہ واحد ریفائنری ہے جس کا اپنا سنگل پوائنٹ مورنگ (سسٹم) ہے۔
سنرجی کو یورلس خام سے ریفائنڈ پیٹرول اور ڈیزل کی مقامی طور پر فروخت اور فرنس آئل یا ایندھن کا تیل برآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو عام طور پر صنعتی بوائلرز، پاور پلانٹس اور جہاز کے انجنوں میں استعمال ہوتا ہے۔
سنرجی کو کے ترجمان نے کہا کہ عالمی منڈی میں فرنس آئل کی وافر طلب ہے جس سے پاکستان کو زرمبادلہ کمانے میں مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان کی آئل ریفائنری سنرجی کو کے ترجمان نے کہا کہ روسی تیل کی درآمد سے پابندیوں کی خلاف ورزی نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے ادارے نے مناسب جانچ پڑتال کی اور بیرونی پابندیوں کے مشیروں سے مشاورت کی ہے۔
پاکستان رواں سال روس سے ایک لاکھ بیرل یومیہ تیل درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو اس کی کل درآمدات کا بڑا حصہ ہوگا۔
اس سے زرمبادلہ کے بحران سے نمٹنے اور ریکارڈ افراط زر پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ گذشتہ سال پاکستان کی خام تیل کی مجموعی درآمدات ایک لاکھ 54 ہزار بیرل یومیہ ریکارڈ کی گئی تھیں۔
حکومت نے رعایتی روسی خام تیل کی پہلی درآمد کی ادائیگی چینی کرنسی یوآن میں کی تھی، جو سرکاری ملکیت والی پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کمپنی کو گئی تھی۔
سنرجی کو نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ وہ اپنے روسی کارگو کے لیے کس کرنسی میں ادائیگی کرے گا۔
معاہدے کے بارے میں معلومات رکھنے والے ایک ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ سنرجی کو بھی چینی بینک سے لیٹر آف کریڈٹ کے ذریعے یوآن میں ادائیگی کرے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شپنگ اخراجات میں اضافے اور بھاری یورلز خام گریڈ سے تیار ہونے والے کم معیاری ایندھن کی وجہ سے روس کی جانب سے ملنی والی رعایت برابر ہو جاتی ہے۔
سنرجی کو نے کہا اسے توقع ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ پیدا کرنے کے لیے فرنس آئل کی برآمد کے ذریعے روسی درآمدات کو قابل عمل بنایا جائے گا۔