خواجہ سراؤں اور مذہبی اقلیتوں کیلئے معلومات تک مساوی رسائی حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے
یونیسکو، پیس اینڈ جسٹس نیٹ ورک اور پاکستان انفارمیشن کمیشن کی جانب سے آن لائن معلومات تک رسائی کو مزید مضبوط بنانے کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں آن لائن طریقہ کار میں درپیش چیلنجز پر گفتگو ہوئی۔
نیٹ ورک نے پاکستان انفارمیشن کمیشن اور ہالینڈ کے سفارت خانے اور یونیسکو کی شراکت سے معلومات تک رسائی کے عالمی دن کو اسلام آباد میں منایا جہاں سول سوسائٹی کے علاوہ دیگر اداروں کے سربراہان نے آنلائن معلومات تک رسائی کے حوالے سے آراء پیش کرکے موجودہ وقت میں اس کی اہمیت اجاگر کیا۔
اس سال کے عالمی ایجنڈے "معلومات تک رسائی کے لیے آن لائن طریقہ کار” کو آگے بڑھاتے ہوئے، مذکورہ کانفرنس میں پسماندہ افراد کو درپیش چیلنجز پر گفتگو ہوئی۔ مقررین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معذوروں، خواجہ سراؤں اور مذہبی اقلیتوں کیلئے معلومات تک مساوی رسائی حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ معاشرے کے ان پسماندہ طبقات کو آن لائن معلومات تک رسائی کے حوالے سے اگاہی دی جا سکے۔
"کسی کو پیچھے نہ چھوڑنے” کی اقوام متحدہ کے اس مشن کا مقصد تمام طبقہ ہائے زندگی کو آنلائن سپیس میں جگہ دینا اور انہیں حقوق دلانے ہیں۔
پسماندہ کمیونٹیز جو پہلے ہی بدنامی کا شکار ہیں، سماجی اور معاشی طور پر خود کو آگے لانے کے لیے اس قسم پلیٹ فارمز کا فائدہ اٹھا کر معاشرے میں اپنی عزت اور وقار بلند کرسکتی ہیں۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ملک میں جمہوری اقدار کو مستحکم کرنے کے لیے حکومتی اداروں کی معلومات تک رسائی کو بڑھانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انفارمیشن کمیشن کے کردار کو مضبوط بنانے پر چیف انفارمیشن کمشنر شعیب احمد صدیقی نے احتساب اور شفافیت کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے اس کی فعالیت پر زور دیا۔
نیدرلینڈ کے نائب سفیر، H.E. ہاجو پروو کلوٹ نے بھی اس موضوع کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام کی بدولت اداروں اور معاشرے کے پسماندہ طبقات کے درمیان بہترین روابط قائم ہوسکتے ہیں۔ انسانی حقوق کے نگراں وزیر خلیل جارج نے پسماندہ گروہوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔