لائف سٹائل

حکومت کا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے ان اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے لئے تیاری کرلی جو پاکستان اسمگل ہوکر اس کی صنعت و معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔

وزارت تجارت کی جوائنٹ سیکرٹری ماریہ قاضی نے ایف بی آر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران وزارت تجارت میں متعدد اجلاس ہوئے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعداد و شمار، سفارشات، وزارت تجارت اور ایف بی آر کی مشترکہ پریزنٹیشن وزیراعظم آفس میں دی گئی تھی جو 8 ستمبر کو ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کے ساتھ شیئر کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کے راستے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 67 فیصد اضافے سے 6.71 ارب ڈالر تک پہنچا جو مالی سال 22-2021 کے دوران 4.016 ارب ڈالر تھا۔

وزارت تجارت نے کہا کہ ان اشیاء کی اسمگلنگ کے واقعات میں خاطر خواہ اضافے سے نہ صرف ریونیو کا نقصان ہوا بلکہ حکومتی درآمدات میں کمی کے اقدامات غیر موثر، محصولات میں کمی اور ملکی صنعت کو نقصان پہنچا ہے۔

وزارت کامرس اینڈ انڈسٹری کے مطابق وزارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت کپڑے، ٹائر، کالی چائے، گھریلو آلات، بیت الخلاء اور کاسمیٹکس وغیرہ پر پابندی کی سمری پیش کر رہی ہے۔

ایپکس کمیٹی نے سیکرٹری کامرس اور چیئرمین ایف بی آر کو اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے طریقہ کار تجویز کرنے کی ہدایت بھی کی گئی تھی۔

دوسری جانب ایپکس کمیٹی کی جانب سے وزارت تجارت اور وزارت خارجہ کو ایشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ کا جائزہ لیکر کمیٹی کو نئے مذاکرات پر پیش رفت کی اطلاع دینے کی ہدایت بھی کی گئی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button