تتلیوں کا مہینہ: ‘دنیا بھر میں تتلیوں کی آبادی میں 58 فیصد تک کمی ہوئی ہے’
ہارون الرشید
پاکستان بٹر فلائی سوسائٹی نے علاقائی سطح پر منائے جانے والے تتلیوں کے مہینے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں مختلف شہروں میں تتلیوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے واک کا انعقاد کیا جائے گا۔
تتلیوں سے پیار کرنے والے محقق اور پاکستان بٹر فلائی سوسائٹی کے بانی محمد اکرم اعوان نے ٹی این این کو بتایا کہ یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیائی خطے میں ستمبر کے مہینے میں منائے جانے والے تتلیوں کے مہینے میں حصہ لے رہا ہے اور ملک میں تصویروں کے ذریعے تتلی کی نگرانی کے فروغ میں مدد کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اگست 2023 میں پہلی بار پاکستان بٹر فلائی سوسائٹی کا قیام ملک کے مختلف شہروں سے ممبران کے ساتھ عمل میں لایا گیا ہے جس نے اپنا فیس بک پیج تیار کیا ہے اور ٹیم کے ممبران ملک کے مختلف حصوں میں پائی جانے والی تتلیوں کی تصاویر اپ لوڈ کر رہے ہیں۔
اکرم نے بتایا کہ کسی بھی علاقے پر ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے تتلی کی آبادی کا ریکارڈ بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی انحطاط کا پہلا شکار تتلی ہے کیونکہ تیتلیوں انتہائی حساس اور نازک طبیعت ہوتی ہیں، اگر کسی علاقے میں تیتلیاں پھل پھول رہی ہیں تو اس کا مطلب اس علاقے کا ماحول بہتر ہے اور اگر تتلیاں زوال پذیر ہیں تو یہ ماحول کے نقطہ نظر سے خطرے کی گھنٹی ہے
اکرم نے بتایا کہ پاکستان میں تتلی کے مہینے کو منانے کے ایک حصے کے طور پر واک کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور پہلی سیر ستمبر کے دوسرے ہفتے میں سوات میں کی جائے گی جس میں پاکستان بٹر فلائی سوسائٹی کی ٹیم کے ارکان، کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ ایک اسکول جائیں گے اور طلباء وطالبات کو تتلیوں کی اہمیت کے بارے میں پریزنٹیشن دیں گے بعد ازاں سوات کے شہر مینگورہ میں واک کا انعقاد کیا جائے گا جس میں مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوات میں واک کے انعقاد کے بعد رواں ماہ کراچی اور اسلام آباد کے شہروں میں بھی تتلیوں کی اہمیت کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے اسی طرح کی سرگرمی کا انعقاد کیا جائے گا۔
اکرم نے یہ بھی بتایا کہ ملک کے مختلف حصوں سے معلومات اور تتلیوں کی تصویروں کی شکل میں جمع کیے گئے تمام ڈیٹا کو ایک بین الاقوامی ویب پورٹل ‘iNaturalists’ پر اپ لوڈ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ iNaturalists ایک آن لائن پورٹل ہے جو دنیا بھر سے تتلیوں کی مختلف اقسام کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کرنے اور مختلف علاقوں میں ان کی آبادی کی تفصیلات کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان بٹر فلائی سوسائٹی مقامی لوگوں کی بہتر تفہیم کے لیے ملک کے مختلف حصوں میں پائی جانے والی تتلی کی نسلوں کے ناموں کا اردو، پشتو اور بلوچی زبانوں میں ترجمہ کرنے کا کام بھی کر رہی ہے۔
اکرم نے کہا کہ ہمارے ملک میں مختلف خطرات کی وجہ سے تتلیوں کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے جس میں رہائش گاہوں کا ٹوٹنا، جنگلات کی تنزلی، پھولدار پودوں میں کمی، آلودگی اور زرعی زمینوں میں کیڑے مار ادویات کا استعمال شامل ہیں۔ ان کے بقول شدید گرمی اور سردی کی وجہ سے تتلی کی آبادی کے لیے گلوبل وارمنگ بھی سنگین خطرہ ہے اسی طرح غیر معمولی موسمی واقعات تتلی کو متاثر کرتے ہیں۔
ان کے مطابق دنیا بھر میں مختلف رنگوں اور سائز کی 28 ہزار اقسام کی تتلیاں ہیں، جن میں سے 80 فیصد گرم خطوں میں پائی جاتی ہیں، جس میں جنوبی ایشیاء بھی شامل ہے۔ تتلیاں نا صرف ماحول میں توازن بر قرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں بلکہ حیوانات کی فوڈ چین کا بھی اہم حصہ ہیں۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پندرہ برس میں دنیا بھر میں تتلیوں کی آبادی میں تقریبا 58 فیصد تک کم ہوئی جبکہ پاکستان میں تتلیوں کی آبادی میں کمی کے حوالے سے مصدقہ اعداد و شمار دستیاب نہیں ہے۔
رنگیت ویلفیئر آرگنائیزیشن کی فاؤنڈر جلوت ہما، جوکہ سٹریٹ چلڈرن کو پینٹنگ کا ہنر سکھاتی ہیں، نے ٹی این این کو بتایا کہ بٹر فلائی ماحولیاتی خوبصورتی کے علاوہ آرٹ و پینٹنگ کا مین سبجیکٹ بھی ہے جو انسان کے چہرے پر خوشحالی اور مسکراہٹ کا احساس بکھیرتا ہے۔ یہ خوبصورت مخلوق کئی سالوں سے محبت اور تبدیلی کی اہم جز رہی ہے، یہ دوستی سے لے کر خوبصورتی تک کسی بھی جذبات کی علامت ہے، تتلیاں آزادی اور زندگی کی خوشی کی بھی نمائندگی کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ تتلی اللہ تعالیٰ کی ایک خوبصورت مخلوق ہے اس کا رنگ اور ظاہری شکل ہر چیز بہت ہی پیاری ہے۔ یہ قصے کہانیوں اور شاعروں کا بھی پسندیدہ موضوع رہی ہیں۔ تتلیوں کی آبادی میں کمی ماحولیاتی خوبصورت کے لیے یقینا بڑا نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ ارباب اختیار کو چاہیئے کہ وہ ایک موثر منصوبہ بندی و تخلیق سے تتلیوں کی حفاظت اور نشونما کے لیے نرسیاں بنائیں تاکہ ان کا وجود تحریروں اور رنگوں میں ہمیشہ قائم رہے۔