سوشل ویلفیئر فنڈ میں غیر مستحق موسیقاروں کو فنڈز دیئے گئے: مردان ھنری ٹولنہ
عبدالستار
ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کی تنظیم ھنری ٹولنہ کے عہدیداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی سوشل ویلفئیر فنڈ برائے موسیقار کی جانب سے جاری فنڈز میں انکا حق دیا جائے جبکہ کمیٹی نے غیر مستحق لوگوں میں فنڈز کو تقسیم کردیا ہے۔
اس سلسلے میں ھنری ٹولنہ کے صدراور فنکار سلیم دریاب، جنرل سیکرٹری سراج شاہ اور انفارمیشن سیکرٹری عبدالقیوم نے دیگر فنکاروں کے ہمراہ مردان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سابق وزیراعظم کے مشیر امیرمقام کی جانب سے خیبرپختوںخوا کے موسیقاروں کے لئے سوشل ویلفئیر فنڈز جاری کیا گیا جس کے لئے تین افراد پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی جس میں کرن خان، افسر افغان اور لیلا خان شامل تھے۔
تنظیم کے صدر نے الزام لگایا کہ موسیقاروں کو بے خبر رکھا گیا اور کمیٹی نے غیر مستحق افراد میں چیک غیر منصفانہ طریقے سے تقسیم کئے۔ انہوں نے کہاکہ ضلع مردان صوبے کا دوسرا بڑا شہر ہے اور خیبرپختونخوا کے شہر پشاور اور مردان میں سب سے زیادہ موسیقار آباد ہیں جبکہ مردان کو موسیقی کا شہر کہا جاتاہے جس سے صوبے کے نامور موسیقاروں کا تعلق ہے۔
موسیقار سلیم دریاب نے بتایا کہ پندرہ سے بیس کروڑ روپے فنڈز میں کمیٹی کی جانب سے ضلع مردان کے کسی فنکار کو بھی فنڈ نہیں دیا گیا اور انکو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے ممبران نے اپنے گھرانوں کے آٹھ غیر مستحق افراد کو بھی موسیقاروں کا فنڈ دیا ہے جبکہ اس صوبے کے پشتو زبان کی خدمت کرنے والے نامور موسیقاروں کو نظرانداز کردیا گیا ہے۔
موسیقارسلیم دریاب نے کہا کہ صدارتی ایوراڈ یافتہ قمروجانہ اور لیاقت استاد کو بھی موسیقاروں کی سوشل ویلفئر فنڈسے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے ممبران خود اس فنڈز کی تقسیم کے اہل نہیں تھے کیونکہ ان کو پرانے فنکاروں اور موسیقاروں کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
ھنری ٹولنہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ اس فنڈز سے ملک کے تمام صوبوں کے تین تین سو موسیقاروں کو فنڈز جاری کیا جاتا ہے لیکن یہاں پر موسیقاروں کی جگہ غیرلوگوں کو فنڈز دیئے گئے اور اگر کسی موسیقار کو فنڈدیاگیا ہے تو انکو غیر مستحق لوگوں کی نسبت بہت کم دیا گیا۔
موسیقاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وفاقی سوشل ویلفئیر فنڈز برائے موسیقاروں کی تقسیم کی انکوائری کرکے حقیقی موسیقاروں کو ان کا حق دیا جائے۔
اس موقع پر مردان سے تعلق رکھنے والے موسیقاروں اور فنکاروں نے کثیرتعداد میں شرکت کی جبکہ تخت بھائی سے تعلق رکھنے والی خاتون موسیقار جان وری عرف بابا نے بھی شرکت کی تھی۔
خاتون موسیقارجان وری عرف بابا نے بتایا کہ انہوں نے چالیس سال تک موسیقی کی لیکن انہیں حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں ملی اور موسیقاروں کے فنڈز سے بھی محروم رکھا گیا۔
اس حوالے سے کمیٹی کے ممبر افسرافغان نے ٹی این این کو بتایا کہ تین رکنی سٹیرنگ کمیٹی ڈاکٹر کرن خان کی سربراہی میں بنائی گئی ہے جس میں وہ اور لیلا خان ممبرز ہیں۔ کمیٹی کا انتخاب نیشنل ہیریٹیج اینڈ کلچر ڈویژن نے کیا تھا جس کی سربراہ سابق وزیراعظم کے مشیر امیرمقام تھے۔
نیشنل ہیریٹیج اینڈ کلچرڈویژن کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی سٹیرنگ کمیٹی دوسرے صوبوں کے کمیٹیوں کے ساتھ اسلام آباد میں فنڈز کے لئے لوگوں کا انتخاب کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ کہ پہلے تو ہمیں تیار لسٹ دیا گیا جس میں وہ آرٹسٹ بھی شامل تھے جن کا شوبز میں بہت کم وقت ہوا تھا جس کی وجہ سے بہت سے مستحق آرٹسٹ لوگ رہ جاتے۔ جس پر انکے اعتراض کے بعد کلچر ڈویژن نے اس لسٹ میں ان سے سو مستحق آرٹسٹ کے نام لے کر شامل کرلئے۔
افسرافغان نے بتایا کہ آرٹسٹوں کے انتخاب میں کوئی اقرباپروی نہیں ہوئی اور نہ اس میں ہمارا کوئی بھائی یا رشتہ دار شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختوںخوا میں چارہزار رجسٹرڈآرٹسٹ ہیں اور اس کمیٹی کے دو اور میٹنگز بھی باقی ہیں جس میں مزید آرٹسٹ شامل کئے جائینگے۔