لائف سٹائل

فاٹا ٹریبونل بحال: شکیل آفریدی سمیت کئی زیر التوء کیسز ٹریبونل کو واپس منتقل

محمد بلال یاسر

خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے فاٹا ٹریبونل کو دوبارہ بحال کر دیا اور اس حوالے سے محکمہ داخلہ کی جانب سے باقاعدہ ایک اعلامیہ بھی جاری کر دیا ہے۔

اعلامیہ کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے ڈاکٹر شکیل آفریدی سمیت کئی زیر التوء کیسز ٹریبونل کو واپس بھیج دئے ہیں جبکہ اعلامیہ کے مطابق فاٹا ٹریبونل آئندہ تین سال تک ان مخصوص کیسز کی سماعت کرے گی۔

اعلامیہ کے مطابق سینیئر بیروکریٹ ذاکر حسین آفریدی ٹریبونل کے چئیرمین، کفایت اللہ خان اور خلیل اللہ خلیل اس کے ممبران نامزد کئے گئے ہیں۔

فاٹا ٹریبونل میں کام کرنے والے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق موجودہ فاٹا ٹریبونل چار کیٹیگریز کے مقدمات کی سماعت کرے گی۔ ان میں سر فہرست کیس شکیل آفریدی کا ہے، فاٹا ٹریبونل کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کیس پر نظر ثانی اور اس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جبکہ اس کے علاوہ دس سے زائد کیسز فاٹا ٹریبونل کے حوالے کئے گئے ہیں۔

باجوڑ سے تعلق رکھنے والے قومی اسمبلی کے سابقہ ممبر شہاب الدین خان کا فاٹا ٹریبونل کی بحالی کے حوالے سے کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ نے فاٹا ٹریبونل کو 11 کیسز کے سماعت اور ان پر فیصلے سنانے کے لیے بحال کیا ہے جو کہ تین سالہ مدت پوری کرنے کے بعد ختم کر دی جائے گی کیونکہ یہ کیسز پہلے ہی سے اس ٹریبونل میں چلے آرہے تھے جبکہ فاٹا ٹریبونل کی مستقل بحالی ایک ناممکن کام ہے کیونکہ پشاور ہائیکورٹ کے مساوی کورٹ کا قیام آئینی لحاظ سے کسی بھی صورت میں ممکن نہیں۔

ان کے بقول 25 ویں  آئینی ترمیم کے بعد ایف سی آر 1901 کو یقینی طور پر منسوخ کر دیا گیا تھا لیکن اس وقت اس قانون کے تحت زیر التوا مقدمات کو اسی پرانے طریقہ کار کے تحت نمٹایا جائے گا جبکہ نئے قانون کے تحت مقدمات کو مقامی عدالتوں میں منتقل کیا جائے گا۔

ان کے مطابق قبائلی عوام کسی صورت دیگر مساوی کورٹ کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، اب چونکہ قبائلی اضلاع تک عدالتی سسٹم کی توسیع ہوچکی ہے اور قبائلی عوام اس سے مستفید ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ فاٹا انضمام سے پہلے فاٹا ٹریبونل میں سابقہ قبائلی علاقوں کے ایف سی آر ( فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن یا سرحدی جرائم کیلئے مختص جرائم پر فیصلے کیے جاتے تھے تاہم 2018 میں فاٹا انضمام کے بعد یہ ٹریبونل ختم کر دی گئی تھی اور اب 17 جولائی 2023 کو ایک بار پر بحال کر دی گئی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button