کرک: سول ہسپتال ٹیری میں دو سال بعد بھی واٹر فلٹریشن پلانٹ فعال نہ ہوسکا
وسیم خٹک
خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے سول ہسپتال ٹیری میں دو سال بعد بھی واٹر فلٹریشن پلانٹ فعال نہ ہوسکا۔
مقامی افراد کے مطابق دو سال قبل سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کی جانب سے سول ہسپتال ٹیری اور تحصیل ہسپتال بانڈہ داؤد شاہ میں دو واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب گئے تھے جن میں تحصیل بانڈہ داؤ دشاہ کے ہسپتال میں تنصیب واٹر فلٹریشن پلانٹ زیر استعمال میں لایا گیا ہے جبکہ سول ہسپتال ٹیری کا پلانٹ تاحال فعال نہ ہوسکا۔
سول ہسپتال ٹیری کے ایم ایس ڈاکٹر فیض اللہ کے مطابق واٹر فلٹریشن پلانٹ تیکنیکی خرابی کے باعث استعمال کے قابل نہیں ہے جس پر قابو پاکر واٹر فلٹریشن پلانٹ کام شروع کر دے گا۔ تاہم مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ کی غفلت کے باعث مذکورہ پلانٹ سے وہ مستفید نہیں ہو رہے۔ ان کا کہنا ہے کہ واٹر فلٹریشن پلانٹ ایک گھنٹہ میں ایک ہزار لٹر پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے ہسپتال سمیت اہالیان علاقہ بھی مستفید ہوسکتے ہیں۔
ادھر ایس این جی پی ایل کے ملازم انجینئر محمد وسیم نے بتایا کہ دونوں فلٹریشن پلانٹ پر مجموعی طور تیس لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے، ان کے بقول ہم نے سول ہسپتال ٹیری کے ایم ایس کو واٹر فلٹریشن پلانٹ فعال کرنے کے لیے تمام ضروری سامان مہیا کی ہے۔
انہوں نے ٹیری ہسپتال انتظامیہ کی سرد مہری کا رونا روتے ہوئے کہا کہ ہم نے شاید اس فلٹریشن پلانٹ کو نصب کرنے میں غلطی کی ہے، کہیں اور جگہ اس کی تنصیب کرتے تو اچھا ہوتا کیونکہ ہمیں احساس ہے کہ گاوں کے لوگ بازار سے فلٹر شدہ پانی خرید کر استعمال کرتے ہیں۔
ان کے بقول واٹر فلٹریشن پلانٹ کے تنصیب کے وقت دونوں ہسپتالوں کے ذمہ داران سے معاہدہ کیا گیا تھا کہ ادارہ صرف تنصیب کی حد تک زمہ دار ہے جبکہ پانی کی ترسیل، بجلی کی ترسیل اور اگر درمیان میں اس میں کوئی خرابی آ گئی تو ہسپتال انتظامیہ خود اس کی ذمہ دار ہو گی۔