لائف سٹائل

‘ڈاک نرخ بڑھ گئے، بہن کو خط بھیجنا بھی مشکل سمجھتا ہوں’

ذیشان کاکاخیل

پاکستان پوسٹ آفس پشاور نے اندرون و بیرونی ممالک ڈاک اور پارسل بھیجنے کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کے باعث عوام کو نوکری کے لیے مختلف اداروں یا بیرونی ممالک ڈاک اور پارسل بھیجنے میں مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے۔

جنرل پوسٹ آفس ( جی پی او) پشاور میں موجود طالب علم آفنان خان نے بتایا کہ وہ اکثر اوقات مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو نوکری کے لیے پاکستان پوسٹ آفس کے ذریعے درخواستیں اور دستاویزات بھیجتے ہیں تاہم آج انہیں علم ہوا کہ محکمہ ڈاک خانہ نے ڈاک بھیجنے کی قیمتوں میں 50 روپے تک کا اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی مہینوں سے نوکری کی تلاش میں ہیں اور اب تک وہ درجنوں درخواستیں بھیج چکے ہیں جبکہ ایک بے روزگار طالب علم کے لیے ڈاک بھیجنے کی قیمیت میں 50 روپے تک کا اضافہ بہت بڑی بات ہے۔

ایک اور شہری حضرت خان نے بتایا کہ ان کی بہن فرانس میں مقیم ہیں اور وہ ان کو عید اور دوسرے اہم مواقع پر کپڑے اور دیگر اشیاء ارسال کرتے ہیں تاہم ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور پارسل بھیجنے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے وہ اپنی بہن کو خط بھیجنا بھی مشکل سمجھتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق محکمہ ڈاک خانہ نے اندرون و بیرونی ممالک ڈاک یا پارسل بجھوانے کی قیمتوں میں 10 سے 60 فیصد تک کا اضافہ کیا ہے۔ ۔محکمہ ڈاک خانے کے مقرر کردہ نئے ریٹس کے مطابق نیوزی لینڈ پارسل بھیجنے کی قیمت میں 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ اس سے پہلے نیوزی لینڈ ایک کلو پارسل بھیجنے کی قمیت 4 ہزار 60 روپے مقرر تھا جس میں 2240 روپے اضافہ کرکے اس کی نئی قیمت 6 ہزار 500 روپے مقرر کیا گیا ہے۔

اسی طرح فرانس پارسل بھیجنے کی قیمت میں 230، جرمنی 370، انڈونیشیا 60، ترکی 530 اور کوریا 220 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔

ادھر پشاور جی پی او میں سینئر پوسٹ ماسٹر انعام اللہ کے مطابق اعلیٰ حکام نے ڈاک اور پارسل ارسال کرنے کی قیمتوں میں اضافہ موجودہ مہنگائی کے پیش نظر کیا ہے کیونکہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث محکمہ ڈاک خانہ کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا موجودہ بڑھتی ہوئی قیمتوں سے محکمہ ڈاک خانہ کو ماہانہ 15 لاکھ روپے تک کی بچت ہو گی جس سے کافی حد تک مشکلات پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button