خیبر میں دہشتگردی کے واقعات: ’یہ آگ خیبر پختونخوا میں پھیل جائے گی’
ضلع خیبر میں باڑہ سیاسی اتحاد کے زیر اہتمام علاقے میں بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف تیراہ امن مارچ کیا گیا جس میں علاقہ عمائدین کے ساتھ کثیر تعداد میں مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں افراد نے شرکت کی۔
اس سلسلے میں آج منگل کو باڑہ سے تیراہ تک ایک ریلی نکالی گئی جو تیراہ میدان پہنچ کر امن جلسے کی شکل اختیار کر گئی۔
اس موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے آفریدی قبیلے کے سرکردہ مشران عمران آفریدی، خان ولی آفریدی، چراغ آفریدی، زاہد اللہ، عبدالغنی آفریدی و دیگر نے کہا کہ جب تک تیراہ میدان میں امن قائم نہیں ہوتا، یہاں کی بدامنی کے اثرات خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں پر بھی رہیں گے، تیراہ آفریدی قبائل کا گھڑ اور دنیا کی خوبصورت ترین وادیوں میں سے ایک ہے، دو ہزار دس کے بعد جاری بدامنی کے باعث تیراہ کے لاکھوں لوگ پشاور یا ملک کے دیگر علاقوں منتقل ہوکر وہاں متاثرین کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
جلسے میں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی ضلع خیبر بالخصوص تحصیل باڑہ میں گزشتہ عرصے سے بد امنی کو کنٹرول کرنے میں حکومتی ادارے مکمل طور پر ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باڑہ میں گزشتہ عرصہ دراز سے بد امنی کی وجہ سے قیمتی جانوں کے نقصان سمیت مکین اپنے مکانات، مارکیٹیں، سکولز، ہسپتال اور املاک کی شکل میں ہر چیز سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ باڑہ میں مزید بد امنی برداشت نہیں کی جائے گی اور جو لوگ بھی بدامنی پھیلانے میں کردار ادا کر رہے ہیں ان کو پیغام دیتے ہیں کہ اب مزید قتل و غارت نہیں چلے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ باڑہ و تیراہ میں بد امنی کو کنٹرول کر لیں بصورت دیگر یہ آگ پشاور اور خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں پھیل جائے گی۔
مقررین نے کہا کہ امن کی بحالی تک ہم آئین کے اندر ہر طرح کی مزاحمت کریں گے اور اگلی بار خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور اور بعد ازاں اسلام آباد تک اپنی احتجاجی مظاہرے بڑھائیں گے۔
خیال رہے کہ جہاں ایک طرف قیام امن کے لیے خیبر سیاسی اتحاد کے زیر اہتمام تیراہ امن مارچ کا انعقاد کیا گیا تو وہیں تھوڑی ہی دیر بعد خیبر کے علاقہ جمرود کے علی مسجد میں اینٹلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران ایک خودکش حملہ آور نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود ایک زور دار دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ایڈیشنل ایس ایچ او تھانہ جمرود عدنان آفریدی جاں بحق ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق فوری کارروائی کرتے ہوئے شہید کئے گئے مسجد کے احاطہ سے ایک مشکوک شخص کو گرفتار کیا گیا جو ممکنہ طور پر خودکش حملہ آور کا سہولت کار ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ضلع خیبر میں 20 جولائی کو باڑہ بازار کے تحصیل کمپاؤنڈ میں واقع پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے کے قریب دھماکے سے 3 افراد جاں بحق جبکہ پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 18 جولائی کو پشاور کے علاقے حیات آباد میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قافلے کے قریب دھماکے میں کم از کم 6 افراد زخمی ہو گئے تھے۔