مانسہرہ: شکاریوں کی فائرنگ سے مادہ ریچھ ہلاک، ‘وہ بچوں کو پکڑنا چاہتے تھے’
ہارون الرشید
خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں مبینہ طور شکاریوں کی فائرنگ سے زخمی اور بعدازاں ہلاک ہونے والے مادہ ریچھ کی موت کی وجوہات سامنے آ گئیں۔
محکمہ وائلڈ لائف مانسہرہ کے مطابق گزشتہ ہفتے مقامی افراد (شکاریوں) کی جانب سے کالے ریچھ کے دو بچوں کو چھیننے کے لیے ان کی ماں کو غیرقانونی طور فائرنگ سے زخمی کر دیا گیا تھا جس کے بعد ان کی موت واقع ہوئی۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ڈی ایف او وائلڈ لائف مانسہرہ سرمد نے بتایا کہ انکوائری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہلاک ہونے والے مادہ ریچھ کے دو بچے تھے جن کو پکڑنے کے لیے شکاریوں نے ان کی ماں پر فائرنگ کر دی تھی جبکہ فائرنگ کے دوران شکاریوں نے ایک بچے کو پکڑ لیا اور دوسرا جان بچانے کے لیے جنگل میں فرار ہوگیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کیس میں تین ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے جن کی گرفتاری اور ان کے قبضے سے ریچھ کے بچے کی بازیابی کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
یاد رہے کہ 19 جولائی کو مانسہرہ کے علاقے بھوگڑمنگ میں ایک مادہ کالا ریچھ شدید زخمی حالت میں پایا گیا جس کو مقامی افراد اور محکمہ وائلڈ لائف کے اہلکاروں نے علاج کے لیے ڈھوڈیال طبی مرکز منتقل کیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔
سرمد کے مطابق فرار ہونے ریچھ کے بچے کی تلاش جاری ہے، بازیابی کے بعد دونوں کو دیکھ بھال اور پرورش کے لیے پشاور چڑیا گھر منتقل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی انتظامیہ کے ساتھ بھی ریچھ کے بچے کی بازیابی کے لیے بات چیت کی جائے گی جبکہ نامزد ملزمان کو جلد گرفتار کرکے ان کے قبضے سے بچے کو برآمد کر لیا جائے گا۔
دوسری جانب مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 19 جولائی کو مادہ ریچھ خوراک کی تلاش میں نیچے آیا تھا جن کے ہمراہ 3 سے چار سال تک کے دو بچے تھے۔
مکینوں نے مطالبہ کیا کہ علاقے میں جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار کے خلاف مؤثر کریک ڈاؤن کیا جائے جبکہ شکاروں کا سراغ لگا کر انہیں ظالمانہ فعل کے لیے سزا دی جانی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مقامی کمیونٹی نے محکمہ جنگلی حیات کو متنبہ کیا کہ اگر شکاریوں کو فوری طور پر گرفتار نہ کیا گیا تو وہ ان کے خلاف صوبائی چیف سیکرٹری اور سیکرٹری جنگلات کےساتھ باضابطہ شکایت درج کرائیں گے۔