لائف سٹائل

تحصیل ماموند کی سڑکیں کیسے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی؟

 

تحریر: محمد بلال یاسر

ضلع باجوڑ تحصیل ماموند میں کئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ماموند آبادی کے لحاظ سے باجوڑ کا سب سے بڑا تحصیل ہے۔ اس کی آبادی 2017 کی مردم شماری کے مطابق 3 لاکھ 12 ہزار سے متجاوز ہے جبکہ حقیقت میں اس سے کافی زیادہ ہے۔ تحصیل ماموند کو زندگی کے ہر شعبے میں پیچھے رکھا گیا ہے۔

علاقہ مکینوں کے مطابق تعلیم، صحت اور کمیونیکیشن کی صورتحال ابتر ہے۔ تحصیل ماموند کی وہ سڑکیں جن پر کام شروع تو کیا گیا یعنی پرانی سڑک کو تو اکھاڑ دیا گیا مگر ان کی ہمواری یا دوبارہ پختگی پر ایک فیصد بھی کام نہیں ہوسکا درجہ ذیل ہیں۔

(1) گٹکی ٹو سفرے 7 کلومیٹر افتتاح 3 دسمبر 2020 جبکہ تکمیل 30 جون 2020
(2) عمرے ٹو سیوئی 6 کلومیٹر افتتاح 17 دسمبر 2021 جبکہ تکمیل 30 دسمبر 2023
(3) برہ لغڑئ ٹو کٹکوٹ 4 کلومیٹر افتتاح 14 فروری جبکہ تکمیل 13 دسمبر 2023
(4) کمر ٹو مینہ 6.2 کلومیٹر افتتاح 30 مارچ جبکہ تکمیل ستمبر 2023
(5) گڑیگال روڈ 1 کلومیٹر افتتاح 14 اکتوبر 2022 جبکہ تکمیل جون 2024
(6) لوئی خرکے ٹو آنگہ 2 کلومیٹر افتتاح 14 اکتوبر 2022 جبکہ تکمیل جون 2024
(8) گٹ روڈ 2 کلومیٹر افتتاح 14 اکتوبر 2022 جبکہ تکمیل جون 2024
(9) کمر ٹو زگئی 4.2 کلومیٹر افتتاح افتتاح 14 فروری جبکہ تکمیل 13 دسمبر 2023
(10) آنڈ سر ٹو تیر بانڈگئی 3 کلومیٹر افتتاح جنوری 2020 تکمیل کی مدت نامعلوم

ضیاء الدین خان ماموند بی ایس پولیٹیکل سائنٹس گورنمنٹ ڈگری کالج خار کے طالب علم ہیں۔ وہ روزانہ کالج جاتے ہیں مگر گزشتہ ایک سال سے ان کے گاؤں کا روڈ زیر تعمیر ہونے کے وجہ سے انکو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ کہتے ہے کہ انکے گاؤں کا 4.2 کلومیٹر روڈ گزشتہ سال مارچ میں پی ٹی آئی کے ایم این اے نے علاقہ مکینوں کے پر زور مطالبے پر منظور کرنے کے بعد افتتاح کروایا اور فوری طور ٹھیکہ دار کو پورا روڈ اکھاڑنے کا حکم دیا۔ اس وقت ہم نے منع کرنے کی کوشش کی کہ پورے روڈ کو یکسر خراب مت کیجئے مگر اس وقت کے ایم این اے بضد تھے کہ پرانا سارا روڈ اکھاڑا جائے گا۔ اسی وقت سے سارا روڈ کھنڈرات بن گیا۔ اب ٹھیکہ دار کے پاس پیسے نہیں ہیں اور گاوں میں متبادل روڈ نہیں ہے۔ ہم مجبوراً اس روڈ سے آتے جاتے ہیں اکثر ڈرائیور اس روڈ پر جانے سے کتراتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر موجودہ حکومت ایمرجنسی فنڈ نکال کر ان سڑکوں کو پورا تعمیر نہیں کرسکتی تو ہموار کرکے آمد و رفت کے قابل بنا دیں۔

اس حوالے سے سابقہ ایم این اے گل ظفر خان نے بتایا کہ ان کی کوشش تھی کہ یہ سڑکیں وقت سے قبل ہی مکمل کی جائیں مگر بدقسمتی سے انکی حکومت چلی گئی اب ان سڑکوں کیلئے فنڈ نہیں تو کیسے مکمل ہوں گی۔

اکرام خان ماموند سے تعلق رکھنے والے کنٹریکٹر ہیں۔ ان کے پاس اس وقت دو تین روڈ ہیں جو کہ زیر تعمیر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہیں جو روڈ تعمیر کے لیے حوالہ کیے گئے دو سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود انہیں ایک بھی روپیہ جاری نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے انکو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اکرام نے بتایا کہ انہوں نے اس سڑک کی لیولنگ ، کٹائی وغیرہ کا کام اس وقت کے ایم این اے گل ظفر خان کے کہنے اور بار بار مجبور کرنے پر اپنی رقم خرچ کرکے کیا۔  اس وقت کے ایم این اے نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ وہ یہ فنڈ لے کر انہیں فراہم کردیں گے وہ ایم این اے بھی چلے گئے اور اب ہم شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ ان پر پمپ مالکان کے فیول کے ، ہیوی مشینری کے ، لیبر کے قرضے چڑھ گئے ہیں مگر ان کے پاس دینے کیلئے کچھ نہیں۔ سڑک پر آمدو رفت کرنے والے افراد کے ساتھ ساتھ کنٹریکٹر کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ملک خالد خان کا تعلق تحصیل ماموند سے ہے۔ وہ گزشتہ الیکشن میں اس حلقے پی کے 20 ( سابقہ پی کے 102 ) سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار تھے۔ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑتے ہوئے 12000 سے زائد ووٹ لیے تھے۔ سڑکوں کو کھنڈرات بنا کر چھوڑنے کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ سابقہ نمائندے نے یہاں کے عوام کی مشکلات کم کرنے کی بجائے مزید بڑھا دیئے۔ کریڈٹ اور کمیشن کے چکر میں انہوں نے تحصیل ماموند کی ساری سڑکیں اکھاڑ کر رکھ دی ہیں اب دو سال ہونے کو ہے اور سڑکیں ویسے کے ویسے ہی کھنڈرات بنی ہوئی ہیں۔ بارشوں نے اسے مزید خراب کردیا ہے ۔ پورا ماموند اس عذاب کو جھیل رہا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ والوں کے پاس پیسے نہیں اور ٹھیکہ داروں نے جو رقم لگائی وہ بھی اپنی لگائی۔ کون پوچھے گا اس کا ؟

سی اینڈ ڈبلیو کے ایک فرد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان سڑکوں کے فنڈ محکمہ فنانس کو جاری کیے جا چکے ہیں مگر متعلقہ ٹھیکہ داروں کو ریلیز نہیں کیے جا رہے ہیں۔

علاقے کے عوام کا مطالبہ ہے کہ اگر چہ سابقہ حکومت اور منتخب نمائندگان کریڈٹ کے چکروں میں یہ غلطی کر بیٹھے ہیں لیکن اب عوام کی حالت پر رحم کیا جائے اور ایمرجنسی فنڈز ریلیز کیے جائیں تاکہ عوامی مشکلات کا خاتمہ ہوسکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button