پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افغان باشندے روپوش ہونے کا انکشاف
انور خان
سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد 2 لاکھ 80 ہزار افغان باشندے طورخم بارڈر کے راستے پاکستان داخل ہوئے جن میں ایک لاکھ 10 ہزار واپس چلے گئے جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار افراد تاحال روپوش ہیں۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ غیرقانونی طور مقیم افغان باشندے ملک کے مختلف حصوں میں موجود ہیں جن کا غیر ملکی عسکریت پسندوں سے راوبط کی اطلاعات ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ روپوش افغان باشندوں میں سے بیشتر خیبر پختونخوا میں رہائش پذیر ہیں اور ان کے خلاف وقتا فوقتا کاروائیاں بھی کی جارہی ہیں جبکہ چند ماہ پہلے عدالتی فیصلے کے بعد بعض افغان باشدے ملک بدر کئے گئے تھے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے بعض افغان باشندے غیر قانونی کاموں اور تخریب کاری میں ملوث ہونے کے شواہد ہیں۔ افغان بارڈر کے پاس رہنے والے غیرقانونی افغان باشندے موبائل سمگلنگ میں ملوث ہیں۔
ایک سنئیر سکیورٹی اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر ٹی این این کو بتایا کہ افغان باشندوں کے خلاف خیبر پختونخوا کے مقابلے دیگر صوبوں میں زیادہ کارروائیاں جاری ہیں۔ خیبر پختونخوا میں کارروائی اس لیے مشکل ہیں کہ یہاں اکثر لوگوں کے افغانیوں کے ساتھ رشتے ہیں اور ان پاکستانی رشتہ داروں کے گھروں میں مقیم ہے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی شہزادہ فہد کہتے ہیں خیبر پختونخوا اور خصوصا پشاور پر افغان باشدوں کا کافی بوج ہے۔ حکومت یا تو ان غیر قانونی پناہ گزین کے لیے کوئی طریقہ کار وضع کریں یا پولیس کو پابند کریں کہ وہ ان لوگوں کے خلاف کاروائی کریں۔
فہد کے مطابق اگر ملک میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ غیر قانونی رہیں گے اور ان کے پاس کسی قسم کے دستاویزات نہ ہو تو یہ سکیورٹی رسک ہے جس سے نہ صرف پولیس اور سکیورٹی اداروں بلکہ پورے معاشرے کو مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔