کوہاٹ میں ٹی ایم اے نے خواتین سمیت 29 ملازمین کو فارغ کردیا
باسط گیلانی
کوہاٹ میں ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن ( ٹی ایم اے) نے خواتین سمیت 29 ملازمین کو نوکریوں سے فارغ کردیا جس کے خلاف ایمپلائز یونین نے ہڑتال کا اعلان کردیا۔
ایمپلائز یونین کے صدر سخی بادشاہ کے مطابق ایڈمنسٹریشن کی جانب سے یہ ظالمانہ فیصلہ ہے جس کو وہ کسی صورت نہیں مانتے، ان ملازمیں کی وجہ سے کوہاٹ میں ٹی ایم اے کے اہم کام ہوتے تھے جو گزشتہ 15 سال سے فسکڈ ملازمین کے طور کام کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ جب تک یہ فیصلہ واپس نہیں لیا جاتا ان کی ہڑتال جاری رہے گی جبکہ وہ اس فیصلے کے خلاف لیبر کورٹ سے رجوع کریں گے۔
دوسری جانب کوہاٹ ٹی ایم اور امین گل نے بتایا کہ 2019 میں پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے صوبے بھر کے مختلف سرکاری محکموں میں بھرتی ہونے والے فکسڈ ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور یہ سلسلہ صوبے کے مختلف اضلاع میں شروع ہے جس کے تحت کوہاٹ ٹی ایم اے ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔
ان کے بقول صوبائی حکومت نے موقف اختیار کیا تھا کہ خزانے پر بوجھ کی وجہ سے فکسڈ ملازمین کو فارغ کیا جائے جبکہ یہ فیصلہ ہم نے ذاتی حیثیت میں نہیں کیا ہے۔
ٹی ایم او امین گل نے کہا کہ سٹی میر قاری شیر زمان اور ایمپلائز یونین کے صدر کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت جاری ہے اور ان تمام برخاست فکسڈ ملازمین کو ڈیلی ویجز پر رکھنے کے لئے معاملات زیر غور ہیں۔
خیال رہے کہ ان فکسڈ ملازمین نے صوبائی حکومت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جہاں تین سال یہ کیسے چلتا رہا تاہم کچھ عرصہ قبل ان کی یہ رٹ خارج کردی گئی جس کے بعد ٹی ایم اے کوہاٹ کی ایڈمنسٹریشن نے ان فکسڈ ملازمین کو رواں ماہ سے فارغ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا۔ ان ملازمین میں نائب قاصد، دستکاری سنٹرز میں خواتین، لائٹس برانچ اور دیگر ملازمین شامل ہیں۔
ادھر سٹی مئیر قاری شیر زمان نے ٹی این این کو بتایا کہ انفارمیشن والے ملازمین کا کوئی نہ کوئی بندوبست ضرور کریں گے۔ سٹی مئیر نے کہا کہ ٹی ایم او کے ساتھ اس حوالے سے مشاورت جاری ہے ہماری بھرپور کوشش ہے کہ ان ملازمین کو ڈیلی ویجز پر رکھا جائے۔
فارغ شدہ فکسڈ ملازمین شہزاد میر، یاسر، ناصر اور دیگر نے بتایا کہ ہم طویل عرصے سے ٹی ایم اے کوہاٹ میں ماہانہ 21000 روپے پر اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے ہیں اور نہ ہی کبھی ہم نے اپنی ڈیوٹی میں کوئی کوتاہی برتی، یہ فیصلہ انتہائی ظالمانہ ہے اور ہم اس کو کسی صورت نہیں مانیں گے۔
ملازمین نے کہا کہ جب تک ان کو دوبارہ بحال نہیں کیا جائے گا وہ بھر پور احتجاج جاری رکھیں گے۔