بلندر پہاڑ تنازعہ: درہ آدم خیل میں چھ ماہ کے لیے امن تیگہ رکھ دیا گیا
باسط گیلانی
ضلع کوہاٹ کے سب ڈویژن درہ آدم خیل میں دو اقوام سنی خیل اور اخوروال کے مابین بلندر پہاڑ کے حد براری کے تنازعے پر پیش آنے والے واقعہ کے بعد دونوں اقوام کے مابین 6 ماہ کے لیے امن تیگہ رکھ دیا گیا۔
اس سلسلے میں گزشتہ روز ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں ڈپٹی کمشنر کوہاٹ ڈاکٹر عصمت اللہ وزیر کی سربراہی میں اے ڈی آر کے زیر اہتمام درہ آدم خیل کے ملکان کے ساتھ جرگہ منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کوہاٹ فرحان خان اور دیگر انتظامیہ کے افسران نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: درہ آدم خیل میں فائرنگ سے 16 افراد جاں بحق ہوگئے
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوہاٹ ڈاکٹر عصمت اللہ وزیر نے بتایا کہ جرگہ میں دونوں اقوام کے مشران نے علاقے میں امن کو برقرار رکھتے ہوئے 6 ماہ کے لیے امن تیگہ رکھا دیا جس کے تحت دونوں فریقین سے پانچ پانچ کروڑ روپے کی ضمانت لی گئی ہے جبکہ دونوں فریقین کو اس بات پر پابند کر دیا گیا ہے کہ اگر چھ ماہ کے دوران کسی نے بھی فائر بندی پر عملدرآمد نا کیا تو ان سے جرمانے کے تحت پانچ کروڑ روپے ضبط کیے جائیں گے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ پشتو روایات میں امن کے قیام کی خاطر (تیگہ) رکھا جاتا ہے۔ تیگہ پشتو زبان کا لفظ ہے جس کو اردو میں پتھر کہا جاتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق چھ ماہ کے دوران انتظامیہ درہ آدم خیل کے مشران کے ساتھ بلندر پہاڑ کا مسلہ حل کریں گے اور اس کی حد براری کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ درہ آدم خیل میں 15 مئی کو سنی خیل اور اخوروال اقوام کے مابین بلندر پہاڑ کی حد براری کے تنازعے پر فائرنگ کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق اور 3 زخمی ہوئے تھے جس کے بعد علاقے میں کافی کشیدگی تھی۔
واضح رہے کہ بلندر پہاڑ پر گزشتہ تین سالوں سے درہ آدم خیل کے تین اقوام اخوروال، سنی خیل اور رزغن خیل کے مابین کوئلے کی پروڈکشن پر تنازعہ چلا آرہا ہے جبکہ یہ پہاڑ اخوروال، سنی خیل اور رزغن خیل کے علاقوں کے ساتھ ملحق ہے۔ مذکورہ پہاڑ وسیع رقبے پر واقع ہے جس میں وافر مقدر میں کوئلہ موجود ہے۔ ان تین سالوں میں مذکورہ اقوام کے مابین کئی چھڑپیں ہوئیں اور مقامی مشران نے اس درمیاں کئی بار جرگے کئے جن میں عارضی طور پر امن قائم ہوا۔