پختونخوا ریڈیو باجوڑ کے ملازمین 12 ماہ سے تنخواہوں سے محروم
محمد بلال یاسر
خیبر پختونخوا کے نئے ضم شدہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندی اور پروپیگنڈے کو زائل کرنے کیلئے ایف ایم ریڈیوز اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ عوام میں اسکی مقبولیت بہت زیادہ ہے۔ سرکاری ایف ایم ریڈیوز کے ساتھ ساتھ ان علاقوں میں درجنوں نجی ایف ایم ریڈیو سٹیشنز بھی اپنی نشریات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ریڈیو اسٹیشنز تفریح کے ساتھ ساتھ معلومات، تبصرے، اصلاحی ڈرامے، حالات حاضرہ ، کھیل، ثقافت ،صحت، تعلیم اور دیگر اہم شعبوں میں عوام کو معلومات اور انٹرٹیمنٹ فراہم کررہے ہیں۔ یہ ایف ایم چینلز زیادہ تر مقامی زبان میں اپنے پروگرام پیش کرتے ہیں۔
اپریل 2020 میں محکمہ اطلاعات خیبر پختونخوا نے پانچ نئے ضم شدہ اضلاع میں ریڈیو اسٹیشنز کے قیام کی منظوری دی تھی جن میں شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان،ضلع کرم، ضلع مہمند اور ضلع باجوڑ شامل ہیں۔ ضلع باجوڑ ان مذکورہ ضم شدہ اضلاع میں پہلا ضلع تھا جہاں ریڈیو اسٹیشن کاقیام عمل میں آیا ہے اور باقاعدہ اپنی نشریات کا بھی آغاز کردیا تھا۔
ساحل تنہا گزشتہ دو سال سے پختونخوا ریڈیو باجوڑ ایف ایم 91.1 کے ساتھ بطور آر جے کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ باجوڑ میں ستر سے اسی فیصد لوگ دیہی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں ٹی وی کا کلچر نسبتاً کم ہے کیبل وغیرہ بھی نہیں ہے بجلی کی بندش بھی ایک مسئلہ ہے جبکہ ریڈیو ہر جگہ دستیاب ہوتا ہے یہاں تک کہ موبائل فون میں بھی ہے۔ لہٰذا ان علاقوں میں زمانہ قدیم سے ریڈیو کی بے پناہ مقبولیت ہے۔ ہم ان کے لیے مختلف پروگرام کا انعقاد کرتے ہیں مگر بدقسمتی سے حکومت ریڈیو کے ساتھ بطور ڈیلی ویجر کام کرنے والے سٹاف ممبران کو ان کے معاوضے سمیت ریڈیو کا کسی قسم کا بھی آپریشنل اخراجات نہیں دے رہا جس کے وجہ سے سٹاف ممبران مشکلات کا شکار اور مایوس ہوتے جا رہے ہیں۔
تحسین اللہ خان نوجوان صحافی ہے۔ ڈیڑھ سال سے وہ ریڈیو پختونخوا سے وابستہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پختونخوا ریڈیو کی نشریات سے باجوڑ کے عوام کو بہت زیادہ فائدہ ہو رہا ہے اور اسے بے حد پسند کرتے ہیں۔ پختونخوا ریڈیو نے کرونا ، لمپی سکن بیماری ، سیلاب سمیت دیگر آفات و مواقع پر بہترین کارگردی دکھائی۔ عوام کو آگاہی دی مگر ایک سال ہونے کو ہے کہ حکومت ان ریڈیو کو چلانے کے لیے کسی قسم کے اخراجات نہیں دی رہی ہے۔ ہر دفعہ امید بند جاتی ہے کہ اس بار ہمارے بقایات جات جاری ہوجائیں گے مگر ابتک ایسا نہیں ہوسکا جو سامعین کے ساتھ ہمارے لیے بھی نہایت مایوس کن ہے۔
پختونخوا ریڈیو باجوڑ کے پروڈیوسر / مینجنگ ڈائریکٹر فطرت بونیری نے اس حوالے سے بتایا کہ ابتدا میں یہ ریڈیو پراجیکٹ کے تحت چل رہا تھا ہمیں ابتدا میں سٹاف کے ریگولرائزیشن کا بڑا مسئلہ تھا ، یکم جنوری 2022 کو ریڈیو کے سٹاف ملازمین مستقل ہوگئے جو ہماری ایک بڑی کامیابی تھی۔ اس کے بعد ریڈیو کے آر جے اور دیگر سٹاف کے معاوضے ، بجلی کے بل ، نیٹ ، جرنیٹر تیل سمیت تمام آپریشنل اخراجات اب تک فنانس محکمہ کے جانب سے جاری نہیں ہوئے اس سلسلے میں ہم نے دروازے پر دستک دی مگر یہ اخراجات نہ تو ہمیں ریگولر بنیادوں پر جاری کیے جا رہے ہیں اور نہ ہی ڈیولپمنٹل بنیادوں پر جس کے وجہ سے ہمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں یہ ریڈیو بہت زبردست کردار ادا کررہا ہے مگر آپریشنل اخراجات نہ ہونے کے وجہ سے قبائلی عوام اس نعمت سے محروم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے تک انہیں محکمے کے اعلیٰ آفسران کے جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انہیں بل کی ادائیگی ہوجائے گی اور سٹاف اور ریڈیو کے مسائل حل ہوجائیں گے۔
پختونخوا ریڈیو باجوڑ ضلع بھر اور اس کے قرب و جوار میں دیگر اضلاع میں بھی سنا جاتا ہے ، تحصیل ماموند سے ضیاء الدین ماموند جو کہ پختونخوا ریڈیو کا مستقل لسنر ہے نے میڈیا کو بتایا کہ پہلے پختونخوا ریڈیو کی دن رات سروس تھی ہم ہر وقت اس کے پروگرام سے مستفید ہوتے تھے مگر اب فیول اور بجلی کی عدم فراہمی کے باعث رات کے وقت ریڈیو کے پروگرام بند ہوگئے جس سے ہم نہایت اچھے اور معلوماتی پروگرام سننے سے محروم ہوگئے۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے فوری طور پر اس کے لیے رقم ریلیز کرنے کا مطالبہ کیا۔