سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کی اصل حقیقت کیا ہے؟
مصباح الدین اتمانی
پاکستان تحریک انصاف کے سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کے حوالے سے آج کل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شوکت یوسفزئی ایک ہال میں صوفے پر پریشان بیٹھا ہے اور اس کے کپڑے پھٹے ہوئے ہیں جس کے متعلق دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ شوکت یوسفزئی نے نرگس نامی ڈاکٹر کو ہراساں کیا تھا جس پر اس کے بھائیوں نے موصوف کو کمرے میں بند کیا اور اس کو تشدد کیا نشانہ بنایا۔
یہ ویڈیو سب سے پہلے دو دن قبل شام کے وقت "سارا پی ایم ایل این” نامی فیس بک اکاؤنٹ سے شیئر کی گئی جس کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا تھا
‘پشاور ڈاکٹر نرگس کو چھیڑنا مہنگا پڑ گیا ڈاکٹر نرگس کے بھائیوں نے عمران نیازی کے ترجمان کے پی کے اور سابقہ وزیر اطلاعات تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کی دھلائی کرکے کمرے میں بند کر دیا ، منتوں سماجتوں کے بعد معافی ملی مگر ویڈیو نشان عبرت کے لئے ریلیز کر دی گئی !
شوکت یوسفزئی نے ڈاکٹر نرگس سے جنسی خواہش کا اظہار کیا تھا اور بار بار واٹس ایپ پر تنگ کرتا تھا’
اس ویڈیو کو اب تک اکیس لاکھ لوگ دیکھ چکے ہیں جبکہ گیارہ ہزار سے زیادہ افراد اس کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کرچکے ہیں۔ لیکن اس ویڈیو کی اصل حقیقت اس کی بالکل برعکس ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو حالیہ نہیں اور نہ ہی اس کا تعلق ڈاکٹر نرگس نامی مبینہ ڈاکٹر سے ہے، یہ 9 مئی 2023 کی ویڈیو ہے جب شوکت یوسفزئی پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرے میں شرکت کرنے تاخیر سے پہنچے تو مشتعل مظاہرین نے نہ صرف ان کے کپڑے پھاڑے بلکہ اس پر تشدد بھی کیا لیکن اس ویڈیو کو غلط معلومات کے ساتھ لوگ بلا تحقیق شیئر کر رہے ہیں۔
9 مئی 2023 کو جب عمران خان گرفتار ہوا اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اسمبلی چوک میں جمع ہو گئے تو تقریباً ایک گھنٹہ بعد شوکت یوسفزئی وہاں پہنچا جس کو دیکھتے ہی مشتعل کارکنان اس کے گرد جمع ہو گئے۔ پہلے موصوف کے خلاف شدیدی نعرہ بازی کی اور پھر اس پر تشدد شروع کیا۔ شوکت یوسفزئی نے وہاں سے نکلنے کی کوشش کی تو کارکنان نے پکڑنے کی کوشش کی اور اس دوران اس کے کپڑے پھاڑے گئے۔
یہ سب ریڈیو پاکستان کے مین گیٹ کے سامنے مفتی محمود فلائی اوور کے نیچے ہو رہا تھا، میں اپنے موبائل سے اس سارے واقعے کی ویڈیو بنا رہا تھا، لوگوں کی تعداد اور اشتعال میں اضافہ ہو رہا تھا۔ شوکت یوسفزئی کی حالات غیر ہو گئی تو کچھ نوجوانوں نے سہارا دیکر ان کو اس ہجوم سے نکالا اور باچاخان چوک کے طرف لے گئے جہاں سے ان کو ایک گاڑی میں بٹھا کر محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا اور وہ اس کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی۔
شوکت یوسفزئی کی اس ویڈیو کا 8 سیکنڈز پر مشتمل کلپ ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کی اس ویڈیو رپورٹ میں شامل ہے جو 10 مئی 2023 کو پبلش ہوئی تھی۔ اس میں ٹی این این کے رپورٹر نے جب ایک کارکن سے پوچھا کہ شوکت یوسفزئی کے ساتھ کیوں ایسا کیا گیا تو اس نے جواب دیا لیڈر کو چاہیے کہ وہ سب سے آگے ہو، شوکت یوسفزئی کے ساتھ جو ہوا ٹھیک ہوا۔
9 مئی کو رات نو بجے اسفندیار نام صارف نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ پر یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پشاور میں شوکت یوسفزئی اور شاہ فرمان ہجوم کے پاس گئے اور انہیں پرسکون ہونے کا کہا جس کے بعد ان کے ساتھ یہ ہوا۔