دیر سے خاتون لاپتہ، خیال ہے کہ جنات لے گئے ہیں
ناصرزادہ
دیربالا کے علاقہ کوہستان تھل سے تعلق رکھنے والی تیس سالہ خاتون سکینہ بی بی پچھلے 24 دن سے لاپتہ ہے علاقے میں مشہور ہوا ہے کہ لاپتہ خاتون کو جنات اپنے ساتھ لے گئے ہیں، لواحقین نے لاپتہ خاتون کو جنات سے واپس لانے کے لئے اہل علم اور علمائے کرام سے رابطے بھی شروع کردیئے۔
لاپتہ خاتون کے والد رودل خان نے ٹی این این کو بتایا کہ عید کی رات سے ان کی بیٹی گھر سے لاپتہ ہوئی ہے ان کی بیٹی کی ذہنی توازن ٹھیک نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ گاوں کے لوگوں نے اس کو ہر جگہ تلاش کیا ہے جنگل اور دریاء میں اس کو تلاش کیا گیا لیکن کہیں پر نہیں ملی بیٹی کی گمشدگی پر وہ بہت پریشان ہے۔ اس سوال پر کہ واقعی اپ کی بیٹی کو جنات ساتھ لے گئے ہے انہوں نے بتایا کہ انکی بیٹی تیس سال کی ہے کوئی بچی نہیں ہے کہ جنات ساتھ لے جائے پھر بھی انہوں نے علمائے کرام اور جنات کا علم رکھنے والوں سے رابطے کیے ہے لیکن اب تک کوئی پتہ نہیں چلا۔
لاپتہ خاتون کے رشتہ دار حضرت بلال نے ٹی این این کو بتایا کہ ان کو پورا یقین ہے کہ خاتون کو جنات ساتھ لے کر گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اس خاتون پر گھر میں بھی جنات کا اثر تھا، 24 دن پہلے یہ خاتون رات سے لاپتہ ہوئی صبح گاوں کے مساجدوں میں اعلانات ہوئے سارے لوگوں نے گھروں سے نکل کر لاپتہ خاتون کی تلاش شروع کر دی تاہم کہیں پر بھی نہیں ملی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گاوں کی کچھ خواتین اور ایک مرد قریبی جنگل کالان میں سوختی لکڑی اکٹھا کرنے کے لیے گئے تھے جہاں پر انہوں نے لاپتہ خاتون کو دیکھا ہے انہوں نے بہت کوشش کی کہ ان کو گھر لے آئے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا سوات کے رہائشی جنات کا علم رکھنے والے ایک عالم نے بھی اپنے علم کے زریعے پوری کوشش کی لیکن وہ بھی کامیاب نہیں ہوا ان کے بقول یہ جنات کافر ہے اور ان سے اس کی رہائی مشکل ہے۔
کیا جنات انسانوں کو غائب کرسکتے ہیں؟
اس حوالے سے مولانا صوفی عبدالرحمن نے ٹی این این کو بتایا کہ بالکل جنات انسانوں کو غائب کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد ایک عالم دین تھے اور انکی والدہ کے بقول جنات ان کے والد کو بھی ساتھ لے گئے تھے جب واپس آئے تو نے ان کے والد نے بتایا کہ وہ ایک اجنبی شہر میں گئے تھے جہاں پر ایک بہت بڑا بازار تھا وہاں انکو مختلف قسم کے کھانے کھلائے گئے اور بعد میں خود رخصت کیا، اس کے علاوہ انکے والد پر جنات کے اور بھی اثرات ظاہر ہوئے تھے۔
مفتی میر امداد اللہ آزاد نے ٹی این این کو بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جنات انسانوں کو غائب کرسکتے ہیں بعض جنات رحم دل ہوتے ہیں اور بعض بہت ظالم قسم کے ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مولا بادر کا مشہور قصہ ہے کہ وہ جنات کو برتنوں میں گھیر لیتے تھے اور ان کو مارتے تھے، ایک دفعہ انہوں نے ہندو جنات کے بادشاہ کو اپنے دم کے زریعے سے جلایا تھا جس کے بعد جنات نے مولا بادر سے بدلہ لینے کے لیے ان کو مارنا چاہا لیکن جب تک مولابادر باوضو ہوتے وہ ان کو کچھ نہیں کہتے، پھر یوں ہوا کہ ایک دفعہ کسی مجبوری کی وجہ سے ملا بادر کا وضو ٹوٹ گیا تو جنات کو موقع ملا اور انہوں نے مولا بادر کو پھانسی دیکر شہید کر دیا ،اس کے بعد پشتو کا کہاوت بھی مشہور ہوا کہ "چی ہمیشہ دا مولا بادر پہ اودس کی اوسہ”
پشتو کے مشہور شاعر غنی خان نے بھی اپنی شاعری میں ملا بادر کا ذکر کچھ اس طرح کیا ہے
غنی زان مولا بادر کڑہ ۔ ۔ ۔ عقیدہ دی برابر کڑہ
بلاگانو کی راگیر یی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چرتہ مات نہ کڑی اودس
تاہم عام لوگوں کا خیال یہی ہے کہ جنات انسانوں کو تنگ کرسکتے ہیں لیکن اپنے ساتھ لے کر نہیں جاسکتے۔