منشیات کی لعنت روکنے کے لیے صوبے میں’ ‘ڈرگ فری خیبر پختونخوا’ مہم کا آغاز
عصمت خان
وزیراعلی خیبر پختونخوا کی سراہی میں صوبے میں منشیات کی لعنت روکنے کے لیے ‘ڈرگ فری خیبر پختونخوا’ مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اس موقع پر نگران وزیر اعلی اعظم خان نے کہا کہ حکومت صوبے سے منشیات کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے، یہ ایک نیک مقصد ہے جس میں معاشرے کے تمام طبقوں کو حکومتی کوششوں کا ہاتھ بٹانا ہوگا، منشیات کے عادی افراد کی بحالی میں فلاحی اداروں کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جبکہ حکومت کو متعلہ اداروں اور فلاحی اداروں کے تعاون سے مربوط اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
محکمہ ایکسائز اینڈ نارکاٹکس کنٹرول کے اہلکارروں کی خیبر پختونخوا سے منشیات کے خاتمے کے لیے کوششوں کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے سے منشات کے خاتمے کے لیے صوبہ بھر میں اس طرح کے آگہی واک منعقد کئے جائیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ آگہی مہم کا مقصد عوام اور خصوصاً نوجوان نسل کو منشیات کے تباہ کن اثرات سے متعلق آگہی دینا ضروری ہے اور اس مہم کے تحت منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات کا عادی ہونے کی وجہ کیا ہے؟
وزیر اعلی نے کہا کہ اس مہم کے تحت منشیات کی طلب اور رسد کو روکنے کے لیے موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان کی 6 فیصد آبادی اور خیبر پختونخوا کی 11 فیصد آبادی منشیات کی لت میں مبتلا ہے اور ملک میں 6.7 ملین منشیات کے عادی افراد میں سے 22 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔
وزیر اعلی نے کہا کہ اپنی آنے والی نسلوں کو منشیات کے تباہ کن اثرات سے بچانے کے لئے حکومتی اور نجی سطح پر مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ منشیات کے خلاف واک میں وزیر اعلی کے ہمراہ نگران اراکین کابینہ، سرکاری حکام، نجی تنظیموں کے نمائندوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ واک وزیر اعلی ہاؤس گیٹ سے شروع ہوکر سیکرٹریٹ کے گیٹ پر اختتام پذیر ہوئی۔
دوسری جانب ڈائریکٹر نارکوٹکس کنٹرول انجنیئر ڈاکٹر عید بادشاہ نے کہا کہ محکمہ ایکسائز کے خصوصی احکامات اور گائیڈ لائن کے مطابق انسداد منشیات مہم میں روزانہ کی بنیاد پر کامیاب کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز پشاور اور مردان میں نارکاٹیکس کنٹرول اہلکاروں نے کامیاب کارروائیاں کرتے ہوئے 19 کلو گرام منشیات برآمد کرکے تین سمگلروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی اور ان کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی۔