سیاست

پنجاب سے آٹے کی ترسیل پر پابندی کا معاملہ، کیا صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی؟

سلمان یوسفزئی

خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اعلی محمد اعظم خان نے پنجاب سے خیبر پختونخوا کو آٹے کی ترسیل پر پابندی کا معاملہ وزیراعلی پنجاب کے ساتھ اٹھا لیا۔

اس سلسلے میں نگران وزیر اعلی محمد اعظم خان نے پنجاب کے نگران وزیر اعلی محسن نقوی کو مراسلہ ارسال کر دیا ہے جس کے مطابق محکمہ خوراک پنجاب نے خیبر پختونخوا کے انٹری پوائنٹس پر چیک پوسٹیں قائم کئے ہیں جس پر پنجاب سے گندم اور آٹے کی نقل و حمل کی اجازت نہیں دی جار ہی ہے جبکہ بندش کے باعث خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیتمیں بڑھ رہی ہیں اور صوبے کی اوپن مارکیٹ میں آٹے اور گندم کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کی جانب سے آٹے کی بندش سے یہ تاثر پید ہوا رہا ہے کہ محکمہ خوراک پنجاب کے یہ اقدامات آئین کے آرٹیکل 151 کی روح کے خلاف ہیں کیونکہ آئین کا آرٹیکل 151 صوبوں کے درمیان اشیائے خوردونوش کی آزادانہ نقل و حمل پر پابندی کی ممانعت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب سے گندم کی ترسیل پر بندش، صوبے میں آٹے کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ

مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ خیر پختونخوا کی سول سوسائٹی اور فلور ملز ایسوسی ایشن والے اس مسلے پر احتجاج کر رہے ہیں اس لیے گزارش ہے کہ محکمہ خوراک کو یہ چیک پوسٹیں ختم کرنے اور گندم/آٹے کی آزادانہ نقل و حمل کی اجازت دی جائے۔

دوسری جانب پنجاب کی جانب سے آٹے اور گندم پر عائد پابندی کے خلاف پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے خیبر پختونخوا میں دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد اقبال نے بتایا کہ صوبے میں آج اور کل علامتی ہڑتال ہے جبکہ اگر پنجاب کی جانب سے عائد پابندی نہیں ہٹائی تو صورتحال گھمبیر ہوجائے گی۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر خیبر پختونخوا کو گندم کی ترسیل پر پابندی نہ ہٹائی گئی تو صوبے میں فلوملز انڈسٹریز بند ہوجائے گی جس کے باعث لاکھوں مزدور بیروزگار ہوکر اٹے کا بحران مزید بڑھ جائے گا۔

حاجی محمد اقبال نے الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ انٹری پوائنٹس کا عملہ گندم مافیا میں ملوث ہیں جو پنجاب کے منڈیوں میں سو کلو گندم کی دس پزار جبکہ یہی گندم خیبر پختونخوا لانے کے لئے بارہ لاکھ روپے فی ٹرک رشوت وصول کرتے ہیں۔

ان کے بقول اسی وجہ سے خیبر پختونخوا میں آٹا مہنگا ہوگیا اور اس وقت بیس کلو آٹے کا تھیلہ 35 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکسان کی گندم کی کل پیداوار کا 80 فیصد پنجاب ہوتا ہے جبکہ خیبر پختونخوا کی گندم کی سالانہ ضرورت پچاس لاکھ ٹن اور پیداوار 8 لاکھ ٹن ہے اس لئے خیبر پختونخوا کا گندم اور آٹے کا انحصار پنجاب پر ہوتا ہے۔ خیبرپختونخوا میں روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار ٹن گندم استعمال ہوتا ہے جس میں 5 ہزار پنجاب سپلائی کرتا ہے تاہم آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی کے باعث صوبے میں گندم اور آٹے کی کمی کا سامنا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button