بلاگزلائف سٹائل

سڑک پر سپیڈ بریکرز  ہوتے ہیں یا "پسلی بریکرز؟”

رعناز

کچھ دن پہلے میں رات کو امی کے ساتھ واک کرنے باہر نکلی، ہم دونوں ماں بیٹی سڑک کے کنارے واک بھی کر رہی تھیں اور باتیں بھی، کچھ قدم آگے سڑک پر ایک پہاڑ نماسپیڈ بریکر بنا ہوا تھا، سامنے روڈ پر ایک موٹرسائیکل پوری سپیڈ سے آرہی تھی جیسے ہی وہ بریکر تک پہنچی تو پورے زور سے بریک لگانے کے باوجود بھی موٹر سائیکل پر بیٹھا ہوا لڑکا خود کو گرنے سے بچانہ سکا اور شدید زخمی ہوگیا، اس حادثےکو اپنی آنکھوں سے دیکھ کر مجھے نہایت ہی افسوس ہوا اس کے ساتھ ہی میرے ذہن میں یہ سوال اٹھا جو میرے آج کے بلاگ کا عنوان بھی ہے کہ سڑک پر سپیڈ بریکر بنانا لوگوں کی حفاظت کرنا ہے یا ان کو نقصان پہنچانا ؟ کیونکہ یہ میری آنکھوں دیکھا حال تھا کہ سپیڈ بریکر نے اس لڑکے کی جان کی حفاظت نہیں کی بلکہ اسے موت کے منہ میں تقریباً دھکیل دیا تھا۔

اگر ہم قانونی نقطہ نظر سے دیکھیں تو کوئی بھی شخص حکومت کی اجازت کے بغیر سپیڈ  بریکر نہیں بنا سکتا، یہ ایک  قانونی جرم ہے مگر یہاں تو ہر دو قدم کے فاصلے سے لوگوں نے سڑکوں پر سپیڈ بریکر کے نام سے بڑے بڑے پہاڑ بنائے ہوتے ہیں، ان کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ اس بریکر  کی ساخت کیا ہے ،سائز  کیا ہے ،فائدہ کیا ہے یا نقصان کیا ہے وہ تو خود مقامی لوگ ہوتے ہیں جن کو زیادہ آنے جانے سے یہ یاد ہو چکا ہوتا ہے کہ کس جگہ پر بریکر  آرہا ہے لیکن ان کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ اگر رات کے وقت کوئی باہر کا شخص اس سڑک سے گزرے گا تو اسے کیا خبر ہوگی کہ کس جگہ بریکر ہے، جہاں مجھے سپیڈ کو کم کرنا ہے کیونکہ رات کے وقت روشنی یا لائٹ وغیرہ کا بھی کافی مسئلہ ہوتا ہے۔

اسی طرح اگر کسی حادثے کے بعد یا ویسے ہی ہم مقامی لوگوں کی رائے لیتے ہیں یا ان سے پوچھا جاتا ہے کہ سپیڈ بریکر بنانے کا مقصد کیا ہے؟ تو ان کا جواب یہ ہوتا ہے کہ ٹریفک کو کنٹرول رکھنا۔ ہمارے عوام کو یہ بتانا ہوگا ان میں یہ  شعور لانا ہوگا کہ ٹریفک کو کنٹرول رکھنے کے لیے اسپیڈ بریکر کی کہاں ضرورت ہوتی ہے اور اسے  کیسے ہونا چاہیے اس کا فیصلہ حکومت کرتی ہے عوام نہیں۔

ہمارے پاکستان جیسے ملک جہاں پر قانون کی پاسداری قدرے کمزور ہے وہاں عوام جہاں چاہتے ہیں جب چاہتے ہیں اور جیسا چاہتے ہیں بریکر بنا نے میں آزاد ہوتے ہیں وہ سرے سے اس بات سے آگاہ ہی نہیں ہوتے کہ یہ سپیڈ بریکر ہمارے حق میں نقصان دہ ہیں یا فائدہ  مند۔بس صرف جگہ جگہ پہاڑوں کی مانند بریکر بنائے جاتے ہیں، ایسے بریکر صرف گاڑیوں کی رفتار ہی کم نہیں کرتے بلکہ ان کو سبق سکھا کر بھیجتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جو بہت اہم چیز ہے وہ ہے جانی نقصان کا ہونا، زیادہ تر روڈ حادثات کا سبب یہی سپیڈ بریکرز ہوتے ہیں۔

اب بظاہر سپیڈ بریکر بنانے کا مقصد ٹریفک کی رفتار کو آہستہ کرنا ہے اور یہ بہت اچھی طرح سے استعمال بھی کیا جاسکتا ہے ۔لیکن ہمارے ملک میں ایسا کچھ بھی نہیں ساری سڑکیں بریکر سے بھری پڑی ہیں اور کوئی بھی پوچھنے والا نہیں۔

اگر میں سپیڈ بریکر کو”پسلی بریکر"کا نام دوں تو میرا یہ کہنا غلط نہ ہوگا کیونکہ اگر کسی کو رات کی تاریکی میں یہ بریکر نظر نہ آئے اور گاڑی اس پر پوری سپیڈ کے ساتھ چڑھ جائے تو پھر پسلیاں ہی ٹوٹیں گی۔

ہاں میں اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی مانتی ہوں کہ سپیڈ بریکر کسی حد تک نقصان کو روک بھی سکتا ہے لیکن ہمیں یہ بریکر بنانے کا کام حکومت پر ہی چھوڑ دینا چاہیے۔

لہذا ہر جگہ اور ہر علاقے میں بغیر  پوچھے سپیڈ بریکر بنانے پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے جہاں ضرورت ہو حکومت بریکر خود بنائے یا اگر کوئی دوسرا بنانا چاہے تو حکومت یا متعلقہ ادارے سے اجازت لینے کو یقینی بنایا جائے، اس کے ساتھ ساتھ ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ وہ بریکر ایک خاص ڈیزائن کے مطابق ہونا چاہئے جس سے گاڑیوں یا انسانی  جان کو کوئی نقصان نہ ہو۔

رعناز ٹیچر اور کپس کالج مردان کی ایگزام کنٹرولر ہیں اور صنفی اور سماجی مسائل پر بلاگنگ بھی کرتی ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button