خیبر پختونخوا میں سیاحت کو شدید جھٹکا، عید پر سیاحوں کی تعداد کیوں کم تھی؟
انور خان
محکمہ سیاحت خیبر پختونخوا کو رواں سال عید کے موقع پر بحران کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجوہات مقامی سیاحوں کے ساتھ ساتھ غیرملکی سیاحوں کا شمالی علاقہ جات سے منہ موڑنا بتایا جا رہا ہے۔
محکمہ سیاحت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق امسال عید کے تین دنوں میں صوبے کے سیاحتی مقامات پر 86 ہزار 376 سیاح گئے تھے جبکہ 21 تا 25 اپریل کے درمیان صرف 63 غیرملکی سیاحوں نے صوبے کا رخ کیا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔
ٹی این این کو موصول ہونے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال عید کے موقع پر خیبر پختونخوا کے 6 سیاحتی مقامات پر 3 لاکھ 26 ہزار 525 سیاح گئے جو رواں سال کم ہوکر 86 ہزار 376 پر آگئے ہیں۔ اسی طرح گلیات اور مالم جبہ میں بھی سیاحوں کی تعداد میں کمی آئی ہے، سال 2022 میں ایک لاکھ 12 ہزار جبکہ 2023 میں صرف 17 ہزار سیاحوں نے مالم جبہ کی سیر کی جبکہ گلیات میں گزشتہ سال ایک لاکھ 23 ہزار سیاح گئے تھے اور اس سال 25 ہزار سیاحوں نے وہاں کا رخ کیا۔
اعدادوشمار کے مطابق رواں سال عید کے موقع پر ایک بھی غیرملکی سیاح نے کمراٹ اور گلیات کا وزٹ نہیں کیا۔ دوسری جانب سیاح سمجھتے ہیں کہ ملک میں حالیہ مہنگائی کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے بونیر سے تعلق رکھنے والے سیاح عمران غنی کے مطابق مہنگائی کی وجہ سے رواں سال عید کے موقع پر سوات اور دیگر علاقوں میں بہت کم تعداد میں سیاح آئے تھے۔ ان کے بقول بونیر سے مالم جبہ تک آٹھ یزار روپے پیٹرول کا خرچہ آتا ہے جو ناقابل برادشت ہے یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگوں نے ان مقامات تک جانا چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے بتایا پہلے جب عید پر مالم جبہ جاتے تھے تو راستے میں سیاحوں کی تعداد زیادہ ہونے سے رش ہوتا تھا تاہم اس سال سڑکیں اور تفریحی مقامات مکمل طور پر خالی تھے. ساجد نامی سیاح کے مطابق مالم جبہ، مینگورہ اور دیگر سیاحتی مقامات پر تفریحی پارکوں کی ٹکٹس میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ اب وہاں جانا عام آدمی کے بس میں نہیں کیونکہ مالم جبہ کے تفریحی پارک میں انٹری فیس 3000 ہزار روپے سے زیادہ ہے۔
محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس بھی مانتے ہیں کہ سیاحت میں کمی کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی اور موسمی حالات ہیں۔ ٹی این این کے گفتگو میں سعد نے بتایا کہ سیاحت ٹرانسپورٹ کے بغیر ممکن نہیں لیکن پہلے جتنی رقم میں سیاحت ہوتی تھی اب اتنے میں صرف گاڑی کا پیٹرول ہی آتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ناران، کاغان، بحرین اور کالام جیسے مقامات کا عید کے موقع پر بند ہونے کے باعث بھی سیاحوں کی تعداد میں کمی آئی ہے جبکہ رمضان المبارک میں بارشوں، دریاوں میں طغیانی اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کالام سمیت کئی سیاحتی مقامات تاحال سیاحوں کے لئے بند ہیں۔
ادھر سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر زاہد خان کے مطابق گزشتہ سال سیلاب کے باعث سوات کے انفراسٹرکچر کو شدد نقصان پہنچا جس کی وجہ سے محکمہ سیاحت تباہی کے دھانے پر ہے۔ ان کے بقول ایک میں اس انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا جبکہ رہی سی کسر سوات میں دہشتگردی اور مہنگائی نے پوری جس کی وجہ سے سیاحت میں بہت زیادہ کمی آئی ہے۔