لائف سٹائل

پشاور میں اُن مچھلیوں کی افزائش جو ڈینگی اور ملیریا کی روک تھام میں مدد دیتی ہیں

شاہین آفریدی

پشاور میں قائم کیے گئے مخصوص ایکویریم میں 2 ہزار سے زائد 80 اقسام کی مقامی اور غیر ملکی مچھلیوں کو محفوظ کیا گیا ہے جبکہ ملیریا اور ڈینگی وائرس سے بچاؤ کے لئے بھی کچھ خاص قسم کی مچھلیاں اس ایکویریم کی خاصیت بن چکی ہیں۔

فشریز ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس ایکویریم میں نہ صرف عام لوگوں کو مچھلیوں کی تحفظ کے حوالے سے تربیت دی جاتی ہے بلکہ یہ جگہ طلبہ کے لئے ریسرچ سنٹر کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

خیبر پختونخوا فشریز ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شوکت علی خان کا کہنا ہے کہ مچھلیوں کے اگاہی سے متعلق بہت سے لوگ خود یہاں آتے ہیں جبکہ ہم ان کو مچھلیوں کی حفظان صحت، خوراک، افزائش اور دیگر تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔

‘ یہاں دو ہزار سے زائد مچھلیاں تھیں جن میں ڈولا، کنگی، گولڈن، زیبرا اور تلاپیا قابل ذکر ہیں۔ ان مچھلیوں کے مختلف رنگ ہوتے ہیں اور لوگ انہیں بے حد پسند کرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس میں کچھ مچھلیاں ایسی ہوتی ہیں جو مختلف بیماریوں سے بچنے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہیں۔’

ان کے بقول تلاپیا مجھلی کی خاصیت یہ ہے کہ یہ صاف پانی میں مچھروں کے لاروے یا انڈے کھاتے ہیں جس کی وجہ سے ڈینگی اور ملیریا جیسے خطرناک بیماریوں کی روک تھام میں مدد مل سکتی ہے۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال 20 ہزار کے قریب ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ رواں سال بھی سیزن کے شروع میں 10 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔ محکمہ ماہی پروری کے مطابق مچھلی کی ایک خاص قسم "تھیراپی” میں اس وائرس کو افزائش کے دوران ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

شوکت علی خان کا مزید کہنا ہے کہ اس فش فارم میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں طلباء اور عام لوگ آتے ہیں اور ان کو مفت معلومات فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ماہی پروری کے شوق میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

زووالوجی کے طالب علم محمد سلیم کے مطابق عام طور پر لوگ مچھلیوں کو زیادہ خوراک دیتے ہیں یا مخصوص اوقات میں ایکویریم کی پانی تبدیل نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان مچھلیوں کی موت واقع ہوجاتی ہے تاہم اس ایکویریم کا یہ فائدہ مل رہا ہے کہ عام لوگوں کو بھی مچھلیوں کے بارے کافی اگاہی مل رہی ہے۔

مچھلیاں پالنے کے شوقین سراج خان اس ایکویریم میں موجود نئی قسم کی مچھلیوں کو رکھنے کے خواہش مند ہے۔

ان کے مطابق یہاں موجود کئی اقسام کی مچھلیوں کو پہلی بار دیکھ رہا ہے جن میں کئی بہت قیمتی ہے جبکہ وہ مچھلیاں پالنے سے پہلے ان کی خوارک، صحت اور ضروری ہدایات جاننے کے لیے یہاں آئے ہیں۔

یاد رہے کہ مچھلیوں کے لیے یہ خاص ایکویریم 2009 میں بنائی گئی تھی جہاں 80 مختلف اقسام کی مچھلیاں رکھی گئی ہیں اور 20 نئی اقسام کی مچھلیاں بھی متعارف کرائی جائیں گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ تر لوگوں کو مچھلی کے تحفظ کی مفت خدمات بھی فراہم کرتے ہیں جس کی وجہ سے کافی زیادہ فیڈ بیک بھی مل رہا ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button