پاڑا چنار میں مان سنگھ کا 120 سالہ پرانا دروازہ، جو اپنے پہلو میں کئی تلخ و شیریں یادیں سمیٹا ہوا ہے
عدنان حیدر
کوہ سفید کے دامن میں واقع ضلع کرم کا صدر مقام پاڑا چنار ایک خوبصورت شہر ہے جس کو تاریخی اعتبار سے بہت اہم مقام حاصل ہے جبکہ شہر کے اندر کچھ محلات ایسے ہیں جن کی نہ صرف تاریخ بہت پرانی ہے بلکہ وہ پشاور، کوئٹہ اور لاہور جیسے مناظر پیش کرتے ہیں۔
ان تاریخی اور مشہور محلات میں ایک مان سنگھ گیٹ اور محلہ بھی ہے جو اپنے آپ میں ایک تاریخی ورثہ کا مقام رکھتے ہیں۔
مان سنگھ گیٹ اور محلہ پر تاریخی نظر رکھنے والے مقامی رہائشی سید مبشر حسین کے مطابق پرانے میں یہاں ہندو، سکھ، عیسائی اور مسلمانوں کا ایک ساتھ گزر بسر ہوتا تھا جبکہ آمد و رفت کے لئے وہ مان سنگھ گیٹ استعمال کرتے تھے۔
ان کے بقول مان سنگھ خود بہت بڑے تاجر تھے اور علاقے میں ان کا بہت اثر رسوخ تھا یہی وجہ ہے کہ اس گیٹ کو مان سنگھ کے نام سے منسوب کیا گیا جبکہ اس محلے میں ایک اور بازار بھی موجود ہے جو گجر محلہ کے نام سے مشہور ہے۔
انہوں بتایا اس وقت گجر محلے میں ہاتھوں سے بنی ہوئی چیزیں فروخت کی جاتی ہے جبکہ اس مارکیٹ کی اشیاء باہر ممالک بھی ایکسپورٹ کئے جاتے ہیں۔
مبشر کے مطابق مان سنگھ گیٹ کی تاریخ 120 سال پرانی ہے اور آج بھی اس جگہ کو اسی نام سے جانا جاتا ہے جبکہ اس کے ساتھ محلے کے اندرونی حصے میں ایک اور گیٹ بھی واقع ہے جس کا افتتاح 1902 میں سردار کشان سنگھ نے کیا تھا تاہم وہ جگہ اب افسران کی رہائش گاہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تقیسم کے بعد پاراچنار سے زیادہ تر ہندوؤں اور سکھوں نے بھارت ہجرت کیا تھا جبکہ بہت کم یہاں رہ گئے تھے تاہم اس وقت افراتقری زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں محفوظ مقام منتقل کیا گیا تھا اور بعد میں انہیں باحفاظت نکال لیا گیا۔
سید مبشر حسین کے بقول آج بھی پاڑا چنار کے مان سنگھ گیٹ اور محلے میں ہندو، سکھوں اور عیسائیوں کے مکانات موجود ہیں جن میں مسلمان گھرانے رہائش پذیر ہیں۔