گرمی میں اضافے کا امکان، پختونخوا میں فصل کی پیدوار میں کمی کا سبب بن سکتا ہے
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال ملک بھر میں گرمی کی شدت پہلے سے زیادہ ہوگی جبکہ خیبر پختونخوا کے پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، کوہاٹ، مردان، صوابی اور چارسدہ میں ہیٹ اسٹروک کے امکانات ہیں۔
محکمہ موسمیات کے رپورٹ کے مطابق رواں سال خیبر پختونخوا کے شمالی علاقہ جات اور گلگت بلتستان میں معمول سے کم بارشیں ہونے کا امکان ہے جبکہ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ملک میں گرمی کی شدت بڑھنے اور کم بارشوں کی وجہ سے فصلوں اور زیر زمین پانی پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
پشاور میں محکمہ موسمیات کے معاون ڈاکٹر محمد فہیم کے مطابق گرمی کی شدت میں اضافہ کے باعث خیبر پختونخوا کے بیشتر علاقوں میں وقت سے پہلے فصل تیار ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے وقت سے پہلے کٹائی فصل کی پیدوار میں کمی کا سبب بن سکتا ہے جبکہ پہاڑی علاقوں میں گرمی کی وجہ سے برف پگلھلنے سے سیلاب کے خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی تعمیرنو میں کئی سال لگنے کا خدشہ
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے مطابق مارچ کے تیسرے ہفتے میں شروع ہونے والے ماہ رمضان میں بھی درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہوں گے۔ بعض علاقوں میں بارش سے اس درمیان اس گرمی سے وقتی ریلیف ملے گا لیکن مجموعی طور پر ملک میں درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہی رہے گا۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات ظہیر احمد بابر کے مطابق پاکستان میں مارچ 2022 میں درجہ حرارت مجموعی طور پر معمول سے پانچ ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا ہوا تھا۔ 30 سال میں مجموعی طور مارچ کا اوسط درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے جو 2022 میں پانچ ڈگری اضافے کے ساتھ 31 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا تھا اور اس بار بھی درجہ حرارت مارچ میں 26 ڈگری سے زیادہ ہی رہے گا۔
یاد رہے کہ سال 2022 میں خیبر پختونخوا کے بیشتر علاقوں میں سیلاب کے باعث بڑی تعداد میں مالی اور جانی نقصانات ہوئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 10 ممالک میں شامل ہیں جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثر ہو رہے ہیں۔
اس سلسلے میں گزشتہ سال نومبر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مصر کے شہر شر الشیخ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کا انقعاد کیا گیا تھا جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ گزشتہ سال اگست کے مہینے میں آنے والے سیلاب نے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔