ڈیرہ: سیلاب سے متاثرہ افغان مہاجرین اک بار پر خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور
عابد پرویز
ڈیرہ اسمعیل خان میں مقیم افغان پناہ گزین بھی گزشتہ سال آنے والے سیلاب سے متاثر ہوئے، علاقہ شکول میں آباد ان پناہ گزینوں کے گھر بھی سیلاب میں تباہ ہوئے اور اب اک بار پھر وہ خیموں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
13 سو خاندانوں پر مشتمل ان متاثرین کا کہنا تھا کہ سردیوں کی آمد کے بعد ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا کیونکہ اس ٹھنڈے موسم میں خیموں میں زندگی گزارنا مشکل ہوتا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سپین گل نامی ایک افغان مہاجر نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے ان کے گھر بھی تباہ ہوئے اور وہ مشکلات سے دوچار ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیلاب کے بعد یو این ایچ سی آر نے ان کو 50، 50 ہزار روپے کی امداد دی اور انہیں خیمے بھی فراہم کئے تاہم اس کے علاوہ ان کو کسی قسم کی کوئی امداد نہیں دی گئی، ”ایسی امداد ہمیں نہیں دی گئی جیسے خوراکی اشیاء یا رہائشی سامان، کچھ ہے نہیں، خوراک کی اشیاء نہیں ہیں، پناہ کیلئے سامان نہیں ہے، پینے کا تو چھوڑیں ہمارے لئے ایک نلکا لگا ہوا ہے جس کا پانی صاف ہے باقی تو آپ دیکھ رہے ہیں، اگر یہ نلکا ہے تو خراب ہے، وہ جو سامنے لگا ہے وہ بھی خراب ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں پناہ کیلئے تمبو اور خیمے وغیرہ مل جائیں۔”
ہارون نامی ایک اور افغان مہاجر نے بتایا کہ اس وقت انہیں سب سے زیادہ ضرورت کمروں کی ہے کیونکہ وہ خیموں میں زندگی نہیں بسر کر سکتے، ”ہمارا تو یہ ہے کہ سب سے پہلے ہمارے لئے اگر کمرے بن جائیں تو بہتر ہو گا کیونکہ ان خیموں میں یہ سردیاں نہیں گزرتیں، بہت مشکل ہے۔”
اگرچہ یہ لوگ حکومتی امداد کے فقدان کی شکایت کرتے ہیں تاہم بعض فلاحی اداروں کی جانب سے ان کے ساتھ تعاون و امداد کا آغاز ضرور کیا گیا ہے۔
پشاور میں خواجہ سراؤں کی فلاحی تنظیم منزل فاؤنڈیشن نے ماضی قریب میں ان متاثرین میں خوراکی مواد تقسیم کیا جس پر افغان مہاجرین نے کافی خوشی کا اظہار کیا تھا۔
منزل فاؤنڈیشن کی ممبر خواجہ سراء آرزو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جب کورونا کی وباء آئی تو خواجہ سراء سخت قسم کے مسائل سے دوچار ہوئے اور کوئی بھی ان کے ساتھ تعاون یا امداد نہیں کر رہا تھا تو انہوں نے اس وقت سے بے بس لوگوں کی مدد کرنا شروع کیا اور اس سلسلے میں انہوں نے متاثرین سیلاب میں خوارکی اشیاء تقسیم کیں، ”تو آج وہ دن آیا ہے جو شکر ہے کہ کوویڈ 19 نہیں ہے، سیلاب آیا، لوگ متاثر ہوئے سیلاب میں، تو میں نے ایک عہد کیا کہ میں ان کے لئے ایک ریلیف کیمپ لگاتی ہوں اور اپنے ٹائم میں کچھ ٹائم ان لوگوں کے لئے نکالتی ہوں۔”
انہوں نے ان لوگوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے متاثرین سیلاب کے لئے ریلیف کیمپ لگائے تھے، ”جن لوگوں نے ریلیف کیمپ لگائے ہیں، وہ ٹینٹ کہاں گئے، وہ راشن کہاں گیا، وہ لوگ آئیں اور اگر ان کے ساتھ وہ جو چیزیں ریلیف کیمپ میں جمع کروائی گئی ہیں، پڑی ہوئی ہیں تو اس ٹائم اِن کو ضرورت ہے اور وہ آ کر اسی ٹائم اِن کو دے دیں تاکہ ان لوگوں کے کام آئیں۔”
ڈی آئی خان کے سیلاب سے متاثرہ افغان مہاجرین نے حکومت اور دیگر اداروں سے مطالبہ کیا کہ اس مشکل گھڑی میں وہ ان کا ساتھ دیں۔