صحت

باجوڑ: تنخواہیں نہ ملنے پر کٹیگری ڈی کے تینوں ہسپتال احتجاجاً بند

محمد بلال یاسر

عالمگیر خان کا تعلق برخلوزو ماموند سے ہے، وہ مڈل کلاس فیملی سے تعلق رکھتے ہیں، کٹیگری ڈی ہسپتال کی اچانک بندش کے حوالے سے کہتے ہیں "لرخلوزو کٹیگری ڈی ہسپتال ہمارے گھر سے 600 میٹر کے فاصلے پر ہے، ہم اور ہمارے گھر کے دیگر افراد یہاں تک کہ خواتین بہ آسانی پیدل فاصلہ طے کر کے اس ہسپتال سے علاج کرواتی تھیں مگر اب اچانک سے اس ہسپتال کی بندش ہمارے لیے نہایت پریشان کن ہے۔”

"لرخلوزو کٹیگری ڈی ہسپتال ہمارے لیے کسی نعمت سے کم نہیں تھا، بہت سارے ایمرجنسی کیسز بہ آسانی اور بروقت وہاں حل ہو جاتے تھے، 10 روپے کی چٹ پر سارا علاج فری ہوتا تھا، دوردراز علاقوں میں جانے کی بجائے ہم اس قریبی ہسپتال سے علاج کرواتے تھے جس کی وجہ سے ہمارا قیمتی وقت اور بہت ساری رقم کی بچت ہو جاتی تھی۔” عالمیگر خان نے بتایا۔

مسماۃ (س) بی بی کا تعلق ماموند سے ہے، ان کا گھر ہسپتال سے چند منٹ کے فاصلے پر ہے، کٹیگری ڈی ہسپتال کی بندش کے حوالے سے انہوں نے بتایا، "یہ ہسپتال ہمارے لیے بہت سستا اور قریب تھا، میں ہر ماہ یہاں سے ماہانہ چیک اپ کرواتی تھی اور اپنے حمل اور صحت کے حوالے سے یہاں تعینات گائنی ڈاکٹرز سے مشورے لیتی تھی جبکہ بہت ساری ادویات بھی فری میں مل جاتی تھیں، اب اس ہسپتال کی بندش ہمارے لیے بہت مشکلات کا سبب ہو گی۔”

"ہم چونکہ نہایت پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، یہاں پر اس ہسپتال سے قبل جعلی ڈاکٹروں کی بھرمار تھی بسااوقات ان کا علاج ہمارے لیے بہت مشکلات کا سبب بن جاتا تھا، اس ہسپتال میں ہمیں ایم بی بی ایس ڈاکٹرز میسر آ گئے تھے، حکومت اس مسئلے پر فوری ایکشن لے۔” انہوں نے بتایا۔

جون 2022 میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پشت تحصیل سلارزئی، لرخلوزو تحصیل ماموند اور ناواگئی میں کٹیگری ڈی ہسپتالوں کو کھول دیا گیا اور جون سے ان ہسپتالوں نے اپنی خدمات کا باقاعدہ آغاز کر دیا تھا، ان ہسپتالوں میں اعلیٰ اور ماہر ڈاکٹروں کے زیر نگرانی خدمات کی فراہمی جاری تھی مگر گزشتہ چار ماہ سے ڈاکٹروں اور ہسپتال عملہ کو تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ان کو احتجاجاً بند کر دیا گیا اور او پی ڈی سمیت تمام شعبوں کو تالے لگا دیئے گئے۔

ڈاکٹروں کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انہیں چار ماہ سے تنخواہیں نہیں ملیں جس کے خلاف وہ احتجاج پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک انہیں تنخواہیں نہیں ملتیں احتجاج جاری رہے گا۔

باجوڑ کے لرخلوزو، پشت اور ناواگئی، ان تین علاقوں میں کٹیگری ڈی ہسپتال پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت اپنی خدمات دے رہے تھے، ان ہسپتالوں میں 24 گھنٹے ایمرجنسی، او پی ڈی، میڈیسن سٹور، ایکسرے لیبارٹری، آپریشن تھیٹر، لیبر روم اور اعلیٰ اور ماہر ڈاکٹروں کے زیرنگرانی خدمات کی فراہمی جاری تھی۔

ان تینوں پراجیکٹ ہسپتالوں میں بجلی اور پانی کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ ان ہسپتالوں میں ایمرجنسی میں تین شفٹوں میں کوالیفائڈ ڈاکٹر 24 گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں۔

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے انہیں فنڈز نہیں مل رہے اس لیے پراجیکٹ اپنے ملازمین کو بھی فنڈ دینے سے قاصر ہے۔ منتظمین کے مطابق یہ پراجیکٹ چونکہ ہیلتھ فاؤنڈیشن کے ساتھ رجسٹرڈ ہے اور ہیلتھ فاؤنڈیشن ہمیں ادائیگی نہیں کر رہی ہے اس وجہ سے ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں۔

ہسپتال کے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی اپنے مستقبل کے حوالے سے نہایت پریشانی کا شکار ہیں، ”گزشتہ چار ماہ سے ہمیں تنخواہیں نہیں مل رہیں اور پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد ہمیں ڈر لگتا ہے کہ کہیں یہ پراجیکٹ ختم ہی نہ ہو جائے اور ہماری جاب ہی ختم ہو جائے۔”

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button