پشاور کے جتیندر سنگھ آج بھی متاثرین سیلاب کا حال احوال پوچھتے ہیں
انور زیب
خیبر پختونخوا میں سیلاب کو آئے ہوئے تقریباً چھ ماہ ہو گئے ہیں اور متاثرین سیلاب کی بحالی کے لئے مختلف قسم کے ادارے کام کر رہے ہیں؛ پشاور میں مقیم سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے جتیندر سنگھ بھی متاثرین سیلاب کی امداد کے لئے کام کر رہے ہیں، وہ وقتاً فوقتاً نوشہرہ، چارسدہ اور سوات کے متاثرین سیلاب کا حال احوال پوچھتے اور اپنے ساتھ خوراکی مواد بھی لے کر جاتے ہیں۔
جتیندر سنگھ کے مطابق ان کی کوئی سماجی یا فلاحی تنظیم نہیں ہے تاہم ایک عرصہ سے وہ فلاحی کام کرتے آ رہے ہیں تو لوگوں کے ساتھ ان کے روابط قائم ہیں جبکہ ڈونرز بھی ان پر اعتماد کرتے ہیں، ”سامان کا اندازہ تو ہم نہیں لگاتے کہ کتنا لیکن مختلف علاقوں۔۔ چارسدہ، نوشہرہ، سوات اور چترال۔۔ میں ہم نے کام کیا ہے اور آج بھی لگے ہوئے ہیں ان علاقوں میں کام کر رہے ہیں، خدمت کا جذبہ تو ایک عرصہ سے ہے، ہم کہتے ہیں کہ لوگوں کی خدمت کی جائے، ہینکی پھینکی نہیں کرتے، تین پانچ، مطلب جس ٹائم ہمارے پاس ایک ریکوسٹ آ جاتی ہے اور وہ حل ہو جاتی ہے تو اسی ٹائم ہم اس بندے کا کام کرتے ہیں خواہ ہمارے پاس کلینک میں ٹائم ہو، نہ ہو، لیکن اس کے لئے ٹائم نکالتے ہیں، کلینک بند کر دیتے ہیں، کچھ کام اللہ کی رضا کیلئے بھی ضروری ہے۔”
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں جتیندر نے بتایا کہ وہ جہاں کہیں امدادی سامان لے کر جاتے ہیں تو لوگ انہیں بڑی عزت دیتے ہیں، اور ڈونرز کے ساتھ ساتھ اپنی جیب سے بھی لوگوں کو امدادی سامان لے کر دیتے ہیں، ”وٹس ایپ، فیس بک پر جتنے بھی دوست ہیں ان سے ریکوسٹ کرتے ہیں، کوئی نا کوئی راضی ہو جاتا ہے، اس میں ایسا نہیں کہ مذہب، کرسچن بھی کرتے ہیں، ہندو مذہب والے بھی کرتے ہیں، مسیحی برادری بھی کرتی ہے، مسلمان بھائی بھی اس میں ہماری مدد کرتے ہیں، ہم خود بھی اپنی مدد آپ کے تحت یہ کرتے ہیں۔”
جتیندر سنگھ اور ان کے ساتھی گزشتہ مہینوں میں ہزاروں متاثرین سیلاب میں امدادی سامان تقسیم کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سامان تقسیم کرتے وقت وہ فوٹوسیشن سے گریز کرتے ہیں تاکہ لوگوں کی عزت کو نقصان نا پہنچے، ”جو لوگ اس سماجی کام میں میرے ہمراہ تگ و دو کرتے ہیں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارا نام بھی نہ لیں میڈیا پر یا کہیں اور، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میں ان کا نام لوں، تصویر کی تو پھر وہ بھی بالکل اجازت نہیں دیتے، کہ آپ شیئر نہ کریں کیونکہ اللہ کی رضا کی خاطر ہم ایک کام کرتے ہیں تو ہم نہیں چاہتے کہ یہ سوشل میڈیا پر یا فیس بک پر شیئر کریں۔”
اگرچہ جتیندر سنگھ اور ان کی طرح کے بیشتر لوگ سیلاب سے متاثرہ عوام کی مدد میں مصروف ضرور ہیں تاہم متاثرین میں سے اب بھی ایسے کئی لوگ ہیں جو حکومتی امداد کی راہ تک رہے ہیں۔