لائف سٹائل

سیلاب واش رومز بھی تباہ کر گیا، چارسدہ کی خواتین مشکلات کا شکار

کائنات علی

گزشتہ سال اگست میں آنے والے سیلاب نے جہاں چارسدہ میں لوگوں کے گھروں کو متاثر کیا وہیں واش رومز کو بھی شدید نقصان پہنچایا تھا جس کی وجہ سے متاثرین خاص طور پر خواتین کو مشکلات درپیش رہیں۔

چارسدہ کے علاقے خیال پل سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ سمیرا بی بی نے بتایا کہ جب سیلاب کے بعد وہ واپس اپنے گھر آئے تو ان کے واش رومز تباہ ہو گئے تھے، اور پانی بھی نہیں تھا تاکہ وہ ان کی صفائی کر لیتے، ”باتھ روم مٹی کے بنے ہوئے تھے، اس سے سب کچھ نکالا تو وہ بند تھے، پانی کی پائپس بھی بند تھیں، پانی کی مشینیں بھی ساری خراب ہو گئی تھیں، سرکاری پانی ضرور آتا تھا لیکن وہ اتنا ہوتا تھا کہ لوگ کھانے پینے کی ضرورت کیلئے استعمال میں لاتے تھے، دیگر جو انسانی ضروریات تھیں وہ اس سے پوری نہیں ہوتی تھیں۔”

سمیرا بی بی نے مزید بتایا کہ گندے پانی کی وجہ سے انہیں خارش کی بیماری لگ گئی تھی، جبکہ اب بھی ان کے گھر میں واش روم کی سہولت نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ مسائل کا شکار ہیں، ”مجھے خارش کی شکایت ہوئی، سارے بڑوں کو خارش کی بیماری لگ گئی تھی کیونکہ وہ پانی، مٹی ساری خراب تھی، اس میں ہم کام کرتے تھے، اسے ہاتھوں سے اٹھاتے تھے، گھر میں تو واش روم آج تلک نہیں ہے، آپ جا کر دیکھ سکتے ہیں، دیواروں کے بیچ میں دراڑیں پڑ چکی ہیں، اسی طرح کموڈ بھی آج تک خراب ہیں۔”

حفصہ نامی خاتون نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے انہیں بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ گھر میں واش روم کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے وہ گھر کے ایک کونے میں کپڑا/پردہ ڈال کر اپنی حاجت رفع کرتے تھے، ”باتھ روم کی بہت زیادہ تکلیف تھی کیونکہ گھر میں ہمارے کوئی ایسی جگہ نہیں تھیں جہاں ہم پیشاب کرتے، ہمارے پاس ایسی کوئی سہولت نہیں تھی بس گھر میں ایک عام سا کپڑا لٹکا رکھا تھا اور وہاں جا کر ہم اپنی ضرورت پورے کرتے تھے، اب اللہ اتنی توفیق دے کہ ہم خود اپنے لئے واش روم تعمیر کریں کیونکہ سرکار نے تو ہماری کوئی مدد نہیں کی ہے۔”

اگرچہ ضلعی انتظامیہ اور حکومت کی جانب سے متاثرین سیلاب کے اس مسئلے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی تاہم بعض فلاحی تنظیموں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو واش روم کی سہولت کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

سماجی فلاحی تنظیم نامی ایک ایسی تنظیم کے اہلکار عمر نے بتایا کہ چارسدہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ان کی جانب سے 11 واش رومز تعمیر کئے جا رہے ہیں جن میں سے چھ مکمل جبکہ باقی کے واش رومز پر کام جاری ہے، ”ہم نے جو اب واش رومز بنائے ہیں یہ ہم نے ایسے علاقوں میں تعمیر کئے ہیں جہاں یا تو گھروں میں پہلے سے واش رومز نہیں تھے یا پھر اگر تھے بھی تو وہ مٹی کے بنے ہوئے تھے اور گر چکے تھے، تو اس وجہ سے ہمیں یہ خیال آیا کیونکہ واش روم ایک بنیادی ضرورت ہے اور ہر فرد، ہر انسان کی ضرورت ہے۔”

چارسدہ کی سیلاب سے متاثرہ خواتین نے حکومت اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کیلئے جلد از جلد تباہ شدہ واش رومز تعمیر کئے جائیں کیونکہ یہ ایک بنیادی انسانی ضرورت ہے اور اس کے بغیر گزارہ بہت مشکل ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button