ٹانک: سیلاب سے متاثرہ شاپیرئی بی بی کو آج بھی کسی مسیحا کا انتظار ہے
عصمت شاہ گروکی
گزشتہ سال آںے والے سیلاب کی وجہ سے ملک کے باقی حصوں کی طرح خیبر پختونخوا کا ضلع ٹانک بھی متاثر ہوا تھا جہاں سیلاب نے مکانات کو بھی بہت زیادہ نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق ضلع بھر میں سیلاب سے آٹھ سو سے زائد مکانات مکمل طور پر تباہ جبکہ دو ہزار سے زائد مکانات جزوی طور پر متاثر ہوئے۔
سیلاب سے متاثرہ عوام شاکی ہیں کہ اگر ایک طرف سیلاب سے ان کے گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں تو دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے انہیں ٹینٹ تک کی سہولت نہیں دی گئی۔
اس حوالے سے شاپیرئی بی بی نے بتایا کہ وہ ایک بیوہ ہیں اور ان کی آمدن کا کوئی زریعہ نہیں ہے جبکہ حکومت اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے بھی انہیں کوئی توجہ نہیں دی گئی، ”ہمارے پاس سروے والے آئے نا ہی کوئی اور لوگ، ہمارا کوئی آسرا نہیں ہے، میرا ایک کمرہ تھا، میرے یہ یتیم پوتے پوتیاں ہیں، ہمارا کوئی آسرا ہے نا ہمیں کوئی، کوئی ایک چیز دیتا ہے، میں خود مجبور ہوں، حال ہمارا یہ ہے کہ ہم نے کمبل کا منہ دیکھا نہ کسی اور چیز کا۔”
شامد گاؤں کے رہائشی راشد نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے ان کا پورا گھر مسمار ہوا تاہم حکومت کی جانب سے انہیں ٹینٹ تک نہیں دیا گیا، ”بارش و سیلاب کی وجہ سے ہمیں جو تکلیف پہنچی، تین چار کمرے ہمارے، چاردیواری بھی تباہ ہوئی (لیکن) حکومت کی جانب سے ہمیں ٹینٹ دیا گیا نہ راشن، ہمارا سروے نہیں کرایا گیا باقی سارے علاقوں کا سروے ہو چکا ہے، زندگی ہماری بہت مشکل ہو گئی ہے کیونکہ ہمارے پاس ٹینٹ تک نہیں ہے اور اس سردی میں یونہی پڑے ہوئے ہیں۔”
دوسری جانب ڈی سی ٹانک آفس کے ریلیف اسسٹنٹ توصیف خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے دو ہزار لوگوں کو خیمے دیئے جبکہ اس کے علاوہ متاثرین میں خوراکی سامان بھی تقسیم کیا ہے، ”ہم نے تقریباً پانچ ہزار خاندانوں کو راشن وغیرہ دیا، اس کے ساتھ ساتھ اب جو یہ غیرسرکاری تنظیمیں ہیں، جو این جی اوز ہیں وہ بھی لگی ہوئی ہیں ریلیف کے کاموں میں، ادھر جتنے بھی متاثرین تھے ان میں سے تقریباً ایک ہزار فیملیز کیلئے معاوضوں کے چیک آئے جو انہوں نے کیش کرائے، انشاءاللہ ہم لگے ہوئے ہیں۔”
ضلعی انتظامیہ کے مطابق اب تک 12 سو سے زائد افراد کو تباہ شدہ گھروں کی مد میں معاوضے دیئے گئے ہیں تاہم شاپیرئی بی بی کی طرح متعدد لوگ آج بھی حکومتی امداد کی راہ تک رہے ہیں۔