لائف سٹائل

پن بجلی گھر سیلاب کی نذر، اپر دیر تاریکی میں ڈوب گیا

ناصرزادہ

گزشتہ سال اپر دیر میں سیلاب 45 پن بجلی گھروں کو بہا لے گیا جس کی وجہ سے مقامی لوگ اندھیروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

دیر ریجن کے ہائیڈرو پاور منیجر وجیہہ اللہ کہتے ہیں کہ سیلاب سے ایس آر ایس کے سات پن بجلی گھروں کو جزوی طور پر جبکہ 14 کو مکمل طور پر نقصان پہنچا، اسی طرح پیڈو کے 14 پن بجلی گھر بھی سیلاب بہا لے گیا۔

انعام اللہ نامی ایک مقامی شہری نے بتایا کہ یہاں واپڈا کی بجلی نہیں ہے اور وہ انہی پن بجلی گھروں پہ گزارہ کرتے تھے لیکن یہ بھی سیلاب کی نذر ہو گئے اور اب وہ تاریکیوں میں شب و روز بسر کر رہے ہیں، ”سیلاب کے بعد لوگوں کے لئے سب سے بڑی مشکلات میں سے ایک بڑی مشکل اس روشنی کی ہے، گھروں میں روشنی نہیں ہے، دوسرے موبائل چارج کرنے کیلئے بجلی نہیں ہے لوگ بہت زیادہ مشکل میں ہیں، اور اب یہاں جنریٹر، مشکلات ہماری یہ ہیں، ہم عوام نے اپنی سی کوشش ضرور کی ہے لیکن سیلاب کے بعد یہاں پانی بہت نیچے چلا گیا ہے، تو اسے اوپر لانا اور جنریٹر کو اسی پرانی حالت میں لانا بہت مشکل کام ہے۔”

باٹل کے رہائشی اعجاز خان نے بھی اپنی مدد آپ کے تحت اپنے لئے ایک پن بجلی گھر تعمیر کیا تھا تاہم وہ سیلاب کی نذر ہو گیا اور اب ان کی اتنی بساط نہیں کہ اسے دوبارہ بحال کر سکیں، ”حکومت والوں میں سے کسی نے بھی ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے اور نا ہی کسی قسم کا ہمارے ساتھ تعاون کیا گیا ہے، دو تین ماہ اس میں مقامی لوگوں نے خود ہی کام کیا ہے لیکن چونکہ یہ جگہ بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے، سیلاب اسے بہا لے گیا ہے اور پانی بہت نیچے چلا گیا ہے تو اسی وجہ سے یہ ممکن نہیں کہ ہم خود اس پانی کو سپورٹ کر کے اوپر لا سکیں۔”

دوسری جانب وجیہہ اللہ نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ ان پن بجلی گھروں کی بحالی کیلئے کام کر رہی ہے جبکہ وزیر اعظم شھباز شریف کو بھی ایک پروپوزل پیش کی گئی ہے، ”پی ڈی ایم اے نے اپنی اسیسمنٹ کی ہے، ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے کی ہے، ڈونرز ایجنسیاں جتنی ہیں ان کو ہوئی ہے تو انشاءاللہ امید یہی ہے کہ یورپی یونین، کے ایف ڈبلیو اور یا پاکستان پاورٹی ایلیوایشن فنڈ جو ہے وہ اس پر جلد سے جلد کام شروع کر دیں گے۔

دیر اپر کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیلاب کے باعث متاثر ہونے والے پن بجلی گھروں کو جلد از جلد بحال کیا جائے تاکہ ان کی مشکلات میں کمی آ سکے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button