”زمین، گھر تباہ، سب کچھ لٹ گیا کچھ باقی نہیں بچا”
نیک محمد مائل
حالیہ مون سون بارشوں سے پاکستان کے مختلف علاقے متاثر ہوئے، بلوچستان میں بھی لوگوں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا اور زرعی زمینی، سڑکیں، مکانات اور ڈیمز متاثر ہوئے۔
ضلع قلعہ سیف الله کا علاقہ شاہي خنسوب بھی حالیہ بارشوں سے متاثر ہوا، سپین غر کے نام سے مشہور پہـاڑ کے دامن میں پڑا یہ ہزاروں ایکڑ پر مشتمل میدانی علاقہ لوگوں اور حکومت کی عدم توجہی سے سیلابی ریلے کی زد میں آیا اور سینکڑوں لوگوں کے گھر اور فصلیں تباہ ہوئیں۔
سیلاب متاثرین میں شامل ایک کسان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہاں کے لوگ بہت غریب ہیں، سردی زیادہ ہے جبکہ لوگ خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں، ”جن لوگوں کی استطاعت ہے وہ تو ایک آدھ کمرہ بنا کر گزارہ کر رہے ہیں لیکن جو لوگ بے بس ہیں وہ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔”
علاقے کے اکثر لوگوں کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے، حالیہ بارشوں سے متاثر امان اللہ کا کہنا تھا مون سون بارشوں سے ہماری فصلیں اور گھر تباہ ہوئے، حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے، ”حالیہ سیلاب سے ہماری زمینوں کو بہت نقصان پہنچا، جو گھر تھے وہ بھی تباہ ہوئے، سب کچھ لٹ گیا اور کچھ باقی نہیں بچا، خنسوب کو حکومت کوئی توجہ نہیں دے رہی اور ہمیں تاحال کوئی ایک چیز نہیں ملی ہے۔”
جبکہ پی ڈی ای اے ترجمان مقبول جعفر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہلاکتوں کی تعداد 336 اور زخمیوں کی تعداد 187 ہے، قلعہ سیف اللہ میں ہلاکتوں کی تعداد 23 اور وہاں 3851 گھر مکمل طور پر تباہ جبکہ 1507 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا، خسنوب کے علاقے میں پی ڈی ایم اے نے خیموں کا شہر بھی بنایا اور ضروری سامان بھی پہنچایا، ”قلعہ سیف اللہ بھی ان اضلاع میں شامل ہے جو حالیہ طوفان اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں خصوصاً اس کا جو خنسوب کا ایریا ہے یہاں پی ڈی ای اے نے ٹینٹ کا ایک سٹی بھی بنایا اور ریلیف کی جو سرگرمیاں تھیں، جو سامان تھا وہ تو پہنچا ہی دیا، دوسری ایک چیز یہ ہوتی ہے کہ ڈی سی کچھ کہے کہ مجھے اتنی چیز چاہیے وہ پی ڈی ایماے کو لکھے گا پی ڈی ایم اے وہ اس کا پہنچائے گا۔”
اس علاقے کے لوگوں کو ابھی بھی بہت سی چیزوں کی ضرورت ہے، اس میں صحت کے مراکز، تعلیمی ادارے اور گھر بنانے کی ضرورت ہے، اس کار خیر میں حکومت کے ساتھ ساتھ این جی اوز بھی تعاون کر سکتی ہیں۔