ملاکنڈ: سوئی سے چھلنی پر فن پارے بنانے والی خاتون آرٹسٹ نے برطانیہ میں عالمی ایوارڈ جیت لیا
سلمان یوسفزئی
خیبرپختونخوا ملاکنڈ ڈویژن کے علاقے ہریان کوٹ سے تعلق رکھنے والی نوجوان آرٹسٹ الماس خانم جان کی مذہبی آزادی کے موضوع پر بنائی گئی تصویر نے برطانیہ میں عالمی ایوارڈ اپنے نام کرلیا ہے۔
20 سالہ الماس خانم نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ کی ایک غیر سرکاری تنظیم ‘بل ویدر’ کی جانب سے مذہبی آزادی کے موضوع پر یہ مقابلے منقعد کئے گئے تھے جس میں دنیا بھر کے مخلتف فنون سے تعلق رکھنے والوں نے حصہ لیا تھا ، میں نے بھی سوئی سے چھلنی پر فن پارہ بنا کر انہیں بھیجا تھا جس نے دنیا میں بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔
” فن اور فنکار محبت اور امن کے نمائندے ہوتے ہیں، اگر کوئی فنکار چاہے تو وہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کے ذریعے محبت اور امن پھیلانے کے لیے بہت کچھ کرسکتا ہے۔ یہ میرے لئے بہت خوشی اور فخر کی بات ہے کیونکہ میں جس معاشرے کا حصہ ہو وہاں بہت کم خواتین اپنی صلاحیتیں دنیا کے سامنے لاتی ہیں جبکہ کئی مشکلات کے باوجود بھی میں نے اپنے فن کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ انہیں دنیا کے سامنے ایک طریقے سے پیش کیا جس کا صلہ مجھے ایوارڈ کی شکل میں ملا۔”
الماس کے مطابق اس مقابلے کا تقریب گزشتہ روز برطانوی پارلیمینٹ میں منقعد کیا گیا تھا جس میں انہیں دیا جانے والا پہلا انعام اور ایوارڈ سوات سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے والدین ضیاءالدین یوسفزئی نے وصول کیا جبکہ کچھ ذاتی مصروفیات کے باعث وہ برطانیہ کاسفر نہ کرسکی اور تقریب میں برطانوی پارلیمنٹ اور فنون لطیفہ کے شائقین سے آن لائن خطاب کیا۔
فنون لطیفہ میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والی الماس خانم جان کے بقول تصویریں بنانا اور پیٹنگز کرنا انہیں بچپن سے پسند تھا لیکن 3 سال پہلے انہوں نے اس فن کو ایک نئی شکل دی جس میں وہ ایک باریک جالی کے چھلنی پر مقبول شخصیات کے پورٹریٹ بنانے کے لئے سادہ سوتی دھاگوں کا استعمال کرتی ہیں اور اب تک وہ ایسے سینکڑوں پورٹریٹ بنا چکی ہیں جس میں خدائی خدمتگار تحریک کے بانی خان عبدالفغار خان المعروف باچا خان، سابقہ وزیراعظم بے نظیر بھٹو، صحافی حامد میر ، منظور پشین، محسن داوڑ، اور ملالہ یوسفزئی کے پورٹریٹ شامل ہیں۔
ان کے بقول میں جب بھی کوئی پورٹریٹ بناتی ہوں تو اپنے موبائل میں اس شخص کی تصویر اپنے سامنے رکھ دیتی ہوں جبکہ اس کام میں میرے بھائی اور والد مجھے بہت سپورٹ کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ الماس خانم نے اس سے پہلے بھی 2 بین الاقوامی ایوارڈز اپنے نام کئے ہیں جس میں انہیں ایک کابل میں افغان امن کانفرنس کے دوران دیا گیا تھا جبکہ دوسرا پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کی جانب سے انہیں ‘ ہمارے قومی ہیرو’ کے نام سے ایوارڈ دیا گیا تھا جبکہ مقامی سطح پر بھی انہیں فخر ملاکنڈ اور فخر پختونخوا ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔