گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں گزشتہ برس 2 ارب 81 کروڑ کی لین دین پر اعتراضات
محمد فہیم
گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں گزشتہ مالی سال کے دوران مالی لین دین پر 2 ارب 81 کروڑ 45 لاکھ 50 ہزار روپے کے 50 آڈٹ اعتراضات سامنے آ گئے۔ آڈٹ رپورٹ میں لیز کی کم قیمت پر فراہمی، افسران کیلئے بغیر اجازت پرتعیش گاڑیوں کی خریداری، ٹھیکہ دار کے ساتھ نرم رویہ رکھنے اور ترقیاتی فنڈز کو سرمایہ کاری کیلئے استعمال کرنے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
آڈیٹر جنرل خیبر پختونخوا کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات میں بتایا گیا کہ ایڈیشنل کاٹیجز، سیکرٹریٹ کاٹیجز اور رئیس خانہ کی 20 سال کیلئے لیز پر فراہمی میں صر ف 7 فیصد کرایہ بڑھایا گیا جبکہ قانون کے مطابق اس میں 15 فیصد اضافہ کرنا تھا، اس فیصلے کے باعث سرکاری خزانے کو 49 کروڑ 18 لاکھ 30 ہزار 515 روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا، اسی طرح دنڈیہ کاٹیج اور ریٹریٹ ہاﺅس کا ٹھیکہ بھی اسی طرز پر دینے سے سرکاری خزانے کو 31 کروڑ 98 لاکھ 11 ہزار روپے کا نقصان ہو گا۔
اتھارٹی کی جانب سے 84 کروڑ 43 لاکھ 75 ہزار روپے بینک میں سرمایہ کاری کرنے پر بھی اعتراض اٹھایا گیا اور بتایا گیا کہ تمام بینکوں سے اس حوالے سے رابطہ ہی نہیں کیا گیا صرف ایک بینک کا جواب آیا اور اس کے ساتھ بھی معاہدہ محکمہ خزانہ کی ہدایات نظرانداز کر کے کیا گیا۔
ایک کمپنی کے ساتھ معاہدہ میں گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو مالی نقصان پہنچانے پر بھی آڈٹ اعتراض اٹھایا گیا ہے جبکہ اسی ادارے کا ٹھیکہ منسوخ ہونے کے باوجود اس کے ساتھ غیرضروری طور پر نرمی برتنے پر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔
گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر 7 گاڑیاں 3 کروڑ دو لاکھ 29 ہزار روپے کی خریدی ہیں جن میں شہزور، کیا سپورٹیج، فرچیونر، ویگو، سوزوکی سوئفٹ اور دو کلٹس گاڑیاں شامل ہیں۔
اتھارٹی نے ملازمین کو ان کے لئے مقرر حد سے بڑی گاڑیاں خرید کر دی ہیں؛ سرکاری طور پر گریڈ 20 کے ملازمین کیلئے 1300 سی سی گاڑی مقرر ہے جبکہ اتھارٹی نے 2 ہزار 694 سی سی کی فرچیونر، گریڈ 18 کیلئے ایک ہزار سی سی مقرر ہے تاہم گریڈ 18 کے ایک ملازم کو 2 ہزار 359 کیا سپوٹیج، دوسرے کو 2 ہزار 494 ٹویوٹا ویگو اور ایک کو 2 ہزار 755 سی سی کی ٹویوٹا ہیلکس دی گئی، گریڈ 17 کا ملازم 800 سی سی گاڑی کا حقدار ہے تاہم اسے ایک ہزار کی ٹویوٹا کلٹس دی گئی۔
ترقیاتی فنڈز کو غیرقانونی طور پر سرمایہ کاری میں استعمال کرنے پر 19 کروڑ 25 لاکھ، تین آب رسانی کی سکیمیں مکمل نہ ہونے پر 15 کروڑ روپے، ٹینڈر کے بغیر سرمایہ کاری کرنے پر 12 کروڑ، نیشنل بینک کے ساتھ انڈومنٹ فنڈ کی تجدید نہ کرنے پر 5 کروڑ، تجاوزات کو قانونی قرار دے کر اراضی کی منتقلی پر 2 کروڑ روپے، تکنیکی منظوری کے بغیر منصوبے شروع کرنے پر 13 کروڑ 98 لاکھ جبکہ کیش ادائیگی کرنے پر 4 کروڑ 50 لاکھ روپے کا آڈٹ اعتراض لگایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈویلپمنٹ پیکج گلیات کے نام سے شروع ترقیاتی منصوبہ بروقت مکمل نہ کرنے پر 28 کروڑ روپے کا اعتراض لگاتے ہوئے کہا گیا کہ منصوبے میں صرف غیرضروری طور پر گاڑیاں بروقت خریدی گئیں باقی تمام امور تاخیر کا شکار ہیں۔
اسی طرح مشکوک خریداری پر ایک کروڑ 14 لاکھ، کم ریٹ پر سرمایہ کاری کرنے پر 33 لاکھ 28 ہزار، پلاٹس کے مقام کی غیرقانونی تبدیلی، غیرقانونی تعمیرات کیخلاف جرمانہ نہ کرنے پر 4 لاکھ 24 ہزار، غیرقانونی طور پر متعدد کیبن کی لیز میں تجدید، پارک پلازہ نتھیا گلی میں غیرقانونی طور پر کرایہ داری، تجاوزات کیخلاف کارروائی میں سستی اور عدم دلچسپی، موجودہ پلاٹس کا ڈیٹا موجود نہ ہونا، ملازمین کو 24 لاکھ 44 ہزار روپے کے ایگزیکٹو الاﺅنس کی فراہمی، ٹیوٹا الاﺅنس کی مد میں 18 لاکھ، ہاﺅس رینٹ کی مد میں 2 لاکھ 90 ہزار روپے کی اضافی ادائیگی، اتھارٹی الاﺅنس کی مد میں 28 لاکھ 80 ہزار روپے کی اضافی ادائیگی، پنشن کنٹریبیوشن میں ادائیگی نہ کرنے پر 19 لاکھ 50 ہزار، ایوبیہ چیئرلفٹ کا آپریشن ناجائز طور پر جاری رکھنے، کرایوں کی عدم وصولی پر ایک کروڑ 38 لاکھ 66 ہزار، پراپرٹی ٹیکس کی عدم وصولی پر 3 کروڑ 35 لاکھ 30 ہزار، پانی بلوں کی عدم وصولی پر ایک کروڑ 79 لاکھ 50 ہزار، کنزرونسی چارجز کی عدم وصولی پر 97 لاکھ 70 ہزار، دفتر کرایہ کی ادائیگی پر 52 لاکھ 26 ہزار، ٹھیکہ دار سے پیشگی ادائیگی وصول نہ کرنے پر ایک کروڑ 36 لاکھ 43 ہزار، سالانہ رپورٹ جمع نہ کرانے اور متعدد کمرشل بینکوں کے اکاﺅنٹس کا استعمال کرنے سمیت مجموعی طور پر 50 آڈٹ اعتراضات لگائے گئے ہیں۔