خیبر پختونخوا میں سیلاب کی تباہیاں، 193 افراد جاں بحق، ایمرجنسی نافذ
ڈیرہ اسماعیل خان، سوات، چارسدہ اور نوشہرہ سمیت خیبر پختون خوا کے کئی علاقوں میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی جس کے بعد صوبے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
تین روز سے جاری مسلسل بارشوں کے بعد سیلابی ریلوں نے مختلف علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، تحصیل درابن، پروا، کلاچی، درازندہ میں سینکڑوں مکان سیلاب کی نذر اور رابطہ سڑکیں تباہ ہو گئیں۔ سیلاب سے ڈیرہ اسماعیل خان کا 60 فیصد علاقہ پانی میں ڈوب گیا جس کے نتیجے میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہو گیا۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے نواحی علاقوں میں سیلاب متاثرین محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور اور امداد کے منتظر ہیں۔
ایمرجنسی نافذ
دوسری جانب سوات بھی سیلاب سے شدید متاثر ہے، بحرین مدین میں متعدد مساجد اور مکانات دریا برد ہو گئے، مٹہ، سخرہ، لالکو میں رابطہ پل بہہ گئے، مینگورہ بائی پاس پر متعدد ہوٹلز ٹوٹ کر پانی کی نذر ہو گئے، مینگورہ بائی پاس سڑک زیر آب آنے سے ٹریفک بند ہو گئی۔
خوازہ خیلہ کے مقام پر بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلاب سے بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ مٹہ، خوازہ خیلہ، مدین، شانگلہ میں بجلی کی ترسیلی لائنوں کو نقصان پہنچا اور کئی کھمبے بہہ گئے جس کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی۔ اتروڑ سوات میں تمام رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں۔
صوبائی حکومت نے سیلاب سے متاثرہ سوات اور چارسدہ میں 30 اگست تک ایمرجنسی نافذ کر دی اور تعلیمی ادارے بھی 30 اگست تک بند کر دیے گئے۔
سکول بند
نوشہرہ میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر نوشہرہ نے ضلع بھر میں تعلیمی ادارے تا حکم ثانی بند کرنے کا اعلامیہ جاری کر دیا۔
بالاکوٹ و وادی کاغان بھی متاثر
ادھر بالاکوٹ اور وادی کاغان میں بھی موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ بالاکوٹ میں منور نالہ میں شدید طغیانی آ گئی جس کے نتیجے میں درجنوں دکانیں و ہوٹل منہدم ہو گئے۔ کئی اسکولز اور پولیس چوکی کو بھی نقصان پہنچا۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا ہے کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے 24 شہری جاں بحق اور 19 زخمی ہوئے، 2249 گھر مکمل تباہ اور 1434 کو جزوی نقصان پہنچا، 216 جانور بھی ہلاک ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ سوات، چترال، ڈی آئی خان، ٹانک اور دیر میں سیلاب آیا۔ صوبائی حکومت نے زیادہ متاثرہ تین اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے جہاں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، حساس علاقوں میں موجود آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
193 افراد جاں بحق ہو چکے۔ پی ڈی ایم اے
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ خیبر پختون خوا میں بارشوں اور سیلاب سے تاحال 193 افراد جاں بحق اور 251 زخمی ہو چکے ہیں، سیلاب سے صوبے میں 19748 گھروں ہوٹلوں اور دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچا، سیلاب سے مکمل تباہ گھر اور عمارتوں کی تعداد 10761 جبکہ جزوی طور پر 8987 گھر عمارتیں شامل ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ سیلاب سے 127 اسکولز عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، سیلاب سے 959 جانور بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہزارہ ڈویژن میں سیلابی ریلوں سے 21 افراد جاں بحق
ہزارہ ڈویژن کے دو اضلاع میں سیلابی ریلوں سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 21 ہو گئی۔
اطلاعات کے مطابق مانسہرہ وادی کاغان میں سیلابی ریلے میں 14 افراد بہہ گئے جس کے بعد دریائے کنہار میں سے خواتین اور بچوں سمیت 10 لاشیں نکال لی گئیں۔
کوہستان دبیر میں سیلاب میں 5 بھائی بہہ گئے جب کہ کوہستان پٹن میں سیلابی ریلے اور مکان کی چھت گرنے سے 3 خواتین جاں بحق اور 2 بچے زخمی ہو گئے۔
دریں اثنا بڑا سیلابی دوبارہ دریائے کنہار میں شامل ہو گیا ہے جس کے بعد دریائے کنہار کی سطح دوبارہ بلند ہونے لگی ہے۔
باجوڑ میں 18 سالہ نوجوان ڈوب کر جا بحق
باجوڑ میں رات کو علاقہ اتمانخیل کولالا متکو خوڑ میں ارشاد نامی نوجوان ڈوب گیا، اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122 باجوڑ کی غوطہ خور ٹیم موقع پر پہنچ گٸی۔
غوطہ خور ٹیم کا ڈوبنے والے نوجوان کو پانی میں تلاش کرنے کیلے سرچ آپریشن جاری ہے، معلومات کے مطابق ارشاد والد فضل واحد پاؤں پھسلنے سے پانی میں ڈوب گیا۔
نوشہرہ: سیلاب کا پانی آبادیوں میں داخل
دوسری جانب نوشہرہ کینٹ کے نشیبی علاقے، اور نوشہرہ کلاں کے متعدد علاقے اس وقت زیر آب آ گئے ہیں، نوشہرہ کینٹ پرس کلب سمیت دیگر گنجان آباد علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔
نوشہرہ کلاں مانہ خیل کے مقام پر دریائےکابل کے حفاظتی پشتے میں بڑا شگاف پڑ گیا، حفاظتی ٹوٹنے سے نوشہرہ کلاں کی بڑی آبادی زیر آباد آ گئی ہے۔
نوشہرہ موٹروے کے قریب خویشگی پایان اور خویشگی بالا کی گنجان آبادیوں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا، عوام نے نقل مکانی شروع کر دی
نوشہرہ کے علاقہ جھانگیرہ پل کے قریب تفریح پارک میں پانی داخل، پبی کی 9 یونین کونسلیں بھی زیر آب آگئیں۔
ریسکیو 1122 کے مطابق بانڈہ شیخ اسماعیل، مومن گڑھی اور محب بانڈہ سمیت درجنوں دیہات میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔
چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، کمشنر پشاور ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر نوشہرہ کی واپڈا حکام سے کامیاب بات چیت، واپڈا حکام نے تربیلا اور ورسک ڈیم سے پانی کے اخراج میں کمی کر دی، دونوں ڈیمز سے اخراج میں کمی کے باعث دریاٸے کابل کے سیلابی ریلے میں کمی متوقع ہے، سیلابی ریلہ عافیت سے خیرآباد کے مقام پر دریاٸے سندھ میں ضم ہو گا۔
ڈی سی نوشہرہ میر رضا اوزگن کے مطابق سیلابی ریلہ نقصان کٸے بغیر گزرے گا۔
گزشتہ روز نوشہرہ تحصیل پبی کیمپ کورونہ کے مقام پر دریائے کابل کے سیلابی ریلے کا پانی مقامی آبادی میں داخل ہو گیا تھا، ریسکیو 1122 نوشہرہ کنٹرول روم کو لوگوں کے دریائے میں پھنسنے کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
ریسکیو کنٹرول کو اطلاع ملتے ہی ڈزاسٹر وہیکل اور ایمبولینس بمعہ میڈیکل اور ریسکیو ٹیم موقع پر پہنچ گئی، کیمپ کورونہ کے علاقے میں سیلاب ریلے کی پانی کی صورت میں درجنوں افراد خواتین بچے دریائے ریلے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
گزشتہ شب ریسکیو 1122 کی ٹیموں نے 4 افراد کو بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا جبکہ مزید افراد کو نکالنے کیلئے آپریشن تاحال جاری ہے۔ بعدازاں مزید گیارہ خواتین اور 21 بچوں سمیت 44 افراد کو بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
چارسدہ و مردان کے سیلاب متاثرین کے لئے کیمپس قائم
ضلعی انتظامیہ مردان کی نگرانی میں ضلع نوشہرہ اور چارسدہ کے متاثرہ خاندانوں کیلئے مختلف سکولوں میں کیمپس قائم کر دیئے گئے ہیں۔
متاثرہ خاندانوں کے لئیے کیمپس میں کھانا سمیت دیگر تمام تر سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنا دیا گیا ہے جس میں محکمہ تعلیم کے اساتذہ سمیت دیگر عملہ 24/7 تعینات ہے۔
نوشہرہ اور چارسدہ سمیت دیگر مقامات پر پھنسے متاثرہ لوگ ڈپٹی کمشنر ایمرجنسی کنٹرول روم سے 09379230048 پر رابطہ کریں۔
سیلاب سے نقصانات پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ عمران خان
سابق وزیراعظم عمران خان، وزیراعلی محمود خان نے گزشتہ روز ڈی آئی خان اور ٹانک کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔ عمران خان اور وزیراعلی محمود خان نے ان اضلاع میں سیلاب کے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔