سیاست

محمود خان حکومت کا مولانا فضل الرحمٰن کی گرفتاری کا خواب، خواب ہی بن کر رہ گیا

غلام اکبر مروت

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف ڈیرہ اسماعیل خان میں ملک سے بغاوت، سازش اور فوج کا تمسخر اڑانے کا مقدمہ درج کر لیا گیا تاہم پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم قیادت کے خلاف اندراج مقدمات کے حوالے سے جاری اعلامیہ مسترد کر دیا۔

پولیس تھانہ چھاؤنی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر (ریونیو) ڈیرہ اسماعیل خان کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں پی ڈی ایم سربراہ پر الزام عائد کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمان نے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کے ریٹائرڈ اورحاضر سروس جرنیلوں کو اسرائیل کے وظیفوں پر پلنے والا قرار دیا، (اسرائیل کے وظیفوں پر پلنے والے جرنیلو، ریٹائرڈ جرنیلو! اپنی حدود میں رہو) اسرائیل وہ ملک ہے جس کو ابھی تک پاکستان نے تسلیم نہیں کیا اور فوج جیسے منظم ادارے کو، جو کہ پاکستان اور اسلام دونوں کا محافظ ہے، ایک ایسے ملک کے وظیفوں پر پلنے والا قرار دے کر پاکستان کی 22 کروڑ عوام اور آئین کی تذلیل ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق اس بیان سے ملزم نے دنیا کو یہ تاثر دینے کی مذموم کوشش کی ہے کہ پاک فوج کے اسرائیل کے ساتھ روابط ہیں، اس کے علاوہ بھی یہ شخص، جو کہ اسلام کے نام پر سیاست کرتا ہے، ایک اسلامی ملک کی فوج کو دھمکی دینے کا جرم دہراتا رہا ہے، فضل الرحمان کا یہ اقدام خلاف قانون اور تعزیرات پاکستان کے مطابق جرم ہے لہذا آپ سے استدعا کی جاتی ہے کہ ملزم کے خلاف فوجداری کاروائی کی جائے۔

پولیس تھانہ چھاؤنی ڈیرہ اسماعیل خان نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی تاہم پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا کی کابینہ کا پی ڈی ایم کی قیادت کے خلاف مقدمات قائم کرنے کا اعلامیہ معطل کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نفرت انگیز بیانات کی بنیاد پر پی ڈی ایم قیادت کے خلاف مقدمات سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس وقار احمد اور جسٹس شکیل خان پر مشتمل بینچ نے کی۔ عدالت نے وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا، صوبائی حکومت، صوبائی کابینہ، ایڈوکیٹ جنرل سمیت دیگر کو نوٹس جاری کر دیا، ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔

قبل ازیں اعلامیے کے خلاف درخواست گزار نے عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ صوبائی کابینہ نے سیاسی مقاصد کے لیے سی آر پی سی کے سیکشن 196 کے تحت بغاوت کے مقدمات درج کرنے کی منظوری دی تھی جب کہ سیکشن 196 کسی افسر کو ایف آئی آر درج کرانے کا اختیار نہیں دیتا۔

شکایت کرنا نہ ہی سیاسی بیان دینا چاہتا ہوں۔ مولانا فضل الرحمن

مولانا فضل الرحمن نے گزشتہ روز اپنے آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان کا دورہ کیا، سیلاب زدگان سے ملے اور انہیں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کی جانب سے اس سوال کے جواب میں، کہ پی ڈی ایم رہنماؤں پر مقدمات درج ہوئے ہیں، کیا خیبر پختونخوا کی پولیس سیاسی طور پر استعمال ہوئی، مولانا فضل الرحمن نے کہا، ”میں آج کے اس مصیبت کے مرحلے پر کسی سے کوئی شکایت نہیں کرنا چاہتا ہوں اور نہ کوئی سیاسی بیان دینا چاہتا ہوں۔”

وفاقی وزیرداخلہ راناثناء اللہ کے خلاف مقدمہ

اسی طرح وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف ججوں کو دھمکیاں دینے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ گزشتہ روز کنجاہ ضلع گجرات میں پاکستان مسلم لیگ ق کے ایک مقامی رہنماء کی تحریری درخواست پر درج کیا گیا۔

درخواست گزارنے موقف اختیار کیا کہ رانا ثناء اللہ نے 16 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں عدلیہ کے گھیراؤ، ان کو آئینی کام سے روکنے اور سرکاری اداروں کے ملازمین کو دھمکایا اور ان کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

مدعی شہکاز اسلم نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ راناثناء اللہ کے اس بیان سے انتظامیہ، عدلیہ، پولیس، بیوروکریسی اور عوام الناس میں دہشت اور خوف وہراس پھیل گیا، عدلیہ کا گھیراؤ کرنے، چیف سیکریٹری اور ان کے بچوں کو جان سے مارنے کی دھمکی دینے، کمشنر اور انتظامیہ کو کام سے روکنے اور عوام میں دہشت پھیلانے پر رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ درج کر کے کاروائی کی جائے۔

خیال رہے کہ منگل کو خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے کابینہ سے منظوری کے بعد ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان منیر احمد کو یہ اختیار دیا کہ وہ سابق وفاقی وزیر و رہنماء پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور کی شکایت پر مقدمات درج کریں گے، انہیں یہ اختیار سی پی سی (کریمینل پروسیجر کوڈ) کے سیکشن 196 کے تحت دیا گیا۔

اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے پشاور میں صحافیوں کو بتایا کہ پی ڈی ایم کی قیادت کے خلاف صوبائی حکومت مقدمات درج کرنے کا فیصلہ 18 اگست کے کابینہ اجلاس میں کیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button