سوات سیلاب کی لپیٹ میں، ایک بچی بہہ کر جاں بحق
رفیع اللہ خان
سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں زیادہ بارش کی وجہ سے ندی نالوں میں طغیانی، سوات سیلابی ریلے میں ایک بچی بہہ گئی جس کی لاش اوڈیگرام میں ملی، بچی کا نام ثناء اور تعلق لنڈی کس بنگلہ دیش سے ہے۔
دوسری جانب سیلابی ریلہ مختلف سکولوں، مرغزار ٹاؤن، بنگلہ دیش، فیض آباد اور مکان باغ کے متعدد گھروں اور مارکیٹوں میں داخل ہو گیا جس کی وجہ سے بچے سکولوں اور کئی خواتین اہل خانہ سمیت گھروں میں پھنس گئیں جن کو نکالنے کے لئے ریسکیو 1122، الخدمت فاونڈیشن اور دیگر رضاکار ٹیموں نے آپریشن میں حصہ لیا۔ جوانوں نے سکولوں، ہاسٹل اور گھروں میں پھنسے افردا کو بحفاظت نکالا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان شفیقہ گل کے مطابق بنگلہ دیش لنڈی کس میں مکان کی دیوار گر گئی تھی جہاں ریسکیو آپریشن جاری ہے، مختلف مقامات پر سیلابی ریلے کے باعث دیواریں گر گئیں جن کے ملبے تلے متعدد گاڑیاں بھی دب گئی تھیں جن کو ریسکیو جوانوں نے کامیابی سے ریکور کر دیا، ریسکیو جوانوں نے سوات پریس کلب اور بنک الفلاح سے بھی پانی کو نکالا، ریسکیو 1122 نے مرغزار ٹاؤن میں اپریشن مکمل کر لیا جبکہ باقی علاقوں میں ریسکیو کی امدادی کارراوئیاں اب بھی جاری ہہیں، سوات میں ریسکیو کی تمام تحصیلوں کے سٹیشنز ہائی الرٹ پر ہیں اور کسی بھی قسم ایمرجنسی سے نمٹنے کے تیار ہیں۔
ترجمان کے مطابق سیلابی ریلے کے باعث سیدو شریف مینگورہ سڑک بھی ٹریفک کے لئے بند ہو گئی تھی جس کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سیلابی ریلے میں کئی درخت، بجلی کے کھمبے، ٹرانسفارمر اور متعدد گاڑیاں بھی بہہ گئیں، اس کے علاوہ گھروں، دکانوں اور دفاتر میں پانی داخل ہونے کی وجہ سے لوگوں کے لاکھوں روپے کا فرنیچر اور دیگر سامان بری طرح متاثر ہوا۔
مکان باغ میں پرنٹنگ پریس کے کام سے وابستہ اسد خان نے ٹی این این کو بتایا کہ سیلابی ریلے میں ان کی دکان کا پورا سامان، جس میں پرنٹرز، کمپیوٹرز، کاغذ اور چھپی ہوئی کتابیں شامل تھا، سب خراب ہو گیا ہے اور ان کا پانچ لاکھ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری مارکیٹ کی تمام دکانوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اب وہ خود دکانوں کی صفائی میں مصروف ہیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ ریسکیو 1122 یا دیگر رضاکار ٹیمیں نہیں آئیں تو انہوں نے بتایا کہ ریسکیو 1122 والے آئے تھے دور سے جائزہ لیا اور چلے گئے۔
ادھر دیر بالا میں شاہی کوٹ تحصیل براول بمقام کسٸے مروراۓ (شلتو) ایریا میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے سیلابی ریلے میں مقامی سکول کے پانچ بچے بہہ گئے، بچے پہلی اور دوسری جماعت کے طلباء اور عمریں 5 تا 8 سال کے درمیان بتائی جا رہی ہیں۔ ریسکیو زرائع کے مطابق نعمان اور حناء کی لاشیں ابھی تک نہیں ملی ہیں، ریسکو 1122 اور مقامی پولیس لاشیں ڈھونڈنے میں مصروف ہیں۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے متعلقہ ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے اور متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو کاروائیاں شروع کرنے کی ہدایت، وزیر اعلیٰ نے حکم دیا کہ انتظامیہ اور ریسکیو کے تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کی جائیں، سیلاب کے خطرے والے مقامات سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے، جانی و مالی نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لئے تمام حفاظتی اقدامات یقینی بنائے جائیں، سیلابی ریلوں میں پھنسے لوگوں کو بحفاظت نکالنے اور گھروں اور گلی کوچوں میں داخل ہونے والے پانی کی نکاسی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور کمشنر ملاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر سوات بذات خود صورتحال اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کریں۔
دوسری جانب کمشنر ملاکنڈ ڈویژن شوکت علی یوسفزئی نے مسلسل بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے پیش نظر ملاکنڈ ڈویژن کے تمام اضلاع میں انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور بتایا ہے کہ ریسکیو ٹیمیں اور مشینری مکمل فعال اور متحرک رکھی جائیں۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنرز کو متعقلہ اسسٹنٹ کمشنرز، میونسپل ایڈمینیسٹریشن، ریسکیو اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی چھٹیاں منسوخ کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔
شوکت علی یوسفزئی نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو صورتحال کی خود نگرانی کرنے، ریلیف کاروائیاں فوری شروع کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
خیال رہے کہ محکمہ موسمیات نے بارشوں کا یہ سلسلہ 26 اگست تک جاری رہنے کی پیشنگوئی کی ہے۔ پی ڈی ایم اے خیبر پختونخوا نے مزید بارشوں کے پیش نظر تمام اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ بھی جاری کیا ہے۔