لائف سٹائل

شمالی وزیرستان: پاک افغان وفود ملاقات کی اہم بات کیا ہے؟

شاہین آفریدی

افغانستان کی اعلیٰ حکومتی شخصیات اور تاجروں پر مشتمل وفد نے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کا دورہ کیا۔ افغان وفد میں سرحدی و قبائلی امور کے وزیر مولانا کلیم الرحمان اور وزارتِ دفاع کے مولوی اختر محمد اکرم، سابق وزیر خارجہ، کسٹم حکام کے ساتھ ساتھ درآمدات اور برآمدات سے وابستہ اہم افغان تاجر شخصیات بھی وفد میں شامل تھیں جبکہ پاکستان کی جانب سے جی او سی سیون ڈویژن میجر جنرل نعیم اختر، کمانڈنٹ ٹوچی سکاؤٹس، کسٹم حکام، تاجر برادری اور مشران شامل تھے۔ ملاقات میں دوطرفہ تجارت کے فروغ، سرحدی امور اور دیگر اہم معاملات پر عسکری حکام سے بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر پاکستانی حکام کی جانب سے بارڈر معاملات، افغان مریضوں کو حاصل سہولیات دوطرفہ تجارت کے فروغ اور افغان ٹرانسپورٹرز کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

پاکستانی کی جانب سے تحفظات

اس ملاقات کے دوران پاکستانی حکام نے افغان حکام کو مختلف امور پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ پاکستانی حکام نے بتایا کہ تذکیرہ پر سفر کرنے والے مریضوں کی تصدیق سمیت مستقبل میں اس سہولت کو پاسپورٹ میں بدل دیا جائے، علاج معالجے کیلئے پاکستان آئے سینکڑوں افغان مریض تاحال واپس نہیں لوٹے، پاکستان آئے ہوئے افغان ٹرک ڈرائیوروں کے ساتھ تمام اسناد کا ہونا لازمی ہے۔ پاک حکام نے افغانستان کی جانب سے تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ افغان وفد کے مطابق مریضوں کی باقاعدہ طور پر تصدیق کی جائے گی اور امارات اسلامی کی جانب سے باقاعدہ خط دیا جائے گا۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان تاجروں کے وفود کی ملاقاتیں

افغان وفد نے دوطرفہ تجارت کے فروغ اور ٹرانسپورٹرز کی سہولت کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر پاکستانی حکام کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ دوسری جانب پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے اعلی عہدیداروں اور تاجروں کے درمیان پہلے افغانستان اور پھر پاکستان میں دس رکنی وفد کی اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

پاکستان اور افغان حکام کے درمیان تین روزہ مذاکرات (جولائی 18-20) کے اختتام پر جاری مشترکہ بیان کے مطابق، دونوں فریقوں نے باہمی تعاون اور رابطہ کاری کے ذریعے رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

سیکرٹری تجارت محمد صالح احمد فاروقی نے پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے باہمی اقدامات اور ٹرانزٹ ٹریڈ اور علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے کابل کا دورہ کیا۔

اس دورے میں پاکستان اور افغانستان نے رواں مالی سال کے دوران دوطرفہ تجارت اور راہداری میں اضافے پر اتفاق کیا ہے۔

اس گروپ کے بعد افغان تاجروں کا ایک گروپ تین روزہ دورے پر پاکستان آیا۔ افغانستان پاکستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے سربراہ زبیر موتی والا نے کہا کہ "دونوں ممالک کے درمیان بہتر تجارت کے لیے سفر کی سہولیات اہم ہیں، ہم تاجروں کے لیے دستاویزی نظام کو بروقت متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے نہ صرف تاجروں کو فائدہ ہو گا، سہولت ملے گی بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت بھی بڑھے گی۔

بارڈر کراسنگ کی کارکردگی کو بہتر بنائیں

وفود کے تبادلے کے دوران عہدیداروں نے تجارت اور ٹرانزٹ گاڑیوں کی جلد کلیئرنس کو یقینی بنانے اور رکاوٹوں کو ترجیحی بنیادوں پر دور کرنے کے لیے سرحدی کراسنگ پوائنٹس کو مزید موثر بنانے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے عارضی داخلہ دستاویز (TAD) کے نفاذ کی منظوری دی جس سے دوطرفہ تجارتی گاڑیوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے گی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید بڑھانے کے لیے سرحدی کراسنگ پوائنٹس پر سامان کی لوڈنگ اور ان لوڈنگ کو روکا جائے گا۔ اس کے علاوہ فریقین کے متعلقہ حکام نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ وہ طورخم، خرلاچی، غلام خان اور چمن اسپن بولدک کے تمام راستوں پر آپریشن کا وقت بڑھا دیں گے۔

اس موقع پر پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے کوچیئرمین خان جان الکوزی نے میڈیا کو بتایا کہ ایک تاجر کی حیثیت سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو جدید طرز کے طریقوں پر اپنانا چاہئے، "ہم پاکستان کے ساتھ ڈالر کے ذریعے کاروبار کرنا چاہتے ہیں اگر مستقبل میں ایسا ممکن نا ہو سکے تو ہمیں درمیانی راستہ ڈھونڈنا ہو گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت منافع بخش ہو۔”

دوطرفہ تجارت

رواں مالی سال کے دوران دوطرفہ تجارت اور راہداری میں اضافہ ہوا ہے، اس رفتار کو باہمی طور پر فائدہ مند بنیادوں پر برقرار رکھنے اور مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے وائس پریزیڈنٹ ضیاء الحق سرحدی کے مطابق تاجروں کے وفد نے صوبے کے تمام بڑے چیمبرز کے ممبران سے ملاقاتیں کیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ ملے۔

ضیاء الحق سرحدی نے بتایا "ملاقاتوں میں دوطرفہ تجارت کو بڑھانے اور تاجروں کو سہولیات دینے پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ پاکستان کی جانب سے ہفتے میں 24 گھنٹے کام جاری رہتا ہے جبکہ افغانستان میں رات کو ایک بجے کام بندش کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا، وفد کے ساتھ ویزا پالیسی کو آسان بنانے پر بھی بات ہوئی ہے جو دوطرفہ تجارت کے لئے بہت اہم ہے۔”

2021-22 میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کل تجارت کا حجم 1.55 بلین ڈالر تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، افغانستان کی برآمدات 834 ملین ڈالر تھیں، جب کہ پاکستان کی برآمدات تقریباً 750 ملین ڈالر تھیں، جس سے تجارت کا توازن افغانستان کے حق میں 84 ملین ڈالر تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button