لکی، ٹانک، کرک میں بارشیں اور سیلاب، سات افراد جاں بحق چار لاپتہ
غلام اکبر مروت
خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع لکی مروت، ٹانک اور کرک اس وقت شدید موسمی حالات سے دوچار ہیں۔ بارش کے بعد سیلاب سے ٹانک کے گاؤں پائی میں سب سے زیادہ مکانات گرے ہیں۔ ٹانک کے گاؤں درکی میں چھٹی جماعت کا طالب علم محمد ریاض سیلابی ریلے میں بہہ کر، محمد طیب نامی ٹیکسی ڈرائیور مکان گرنے سے ملبے تلے آ کر، جبکہ کرک میں بھی ایک نوجوان جاں بحق ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ ایک خاتون بھی سیلاب کی نذر ہو گئی جبکہ اک لاپتہ ہے۔
نشیبی علاقے اب بھی زیر آب ہیں، ضلع ٹانک کے سرکل کنڈیان کے گاؤں پائی میں 90 فیصد آبادی بے گھر ہو گئی ہے، متاثرہ علاقوں میں بجلی اور پانی کی ترسیل بدستور بند ہے جبکہ پہلے سے گرے ہوئے مکانات کی باقی ماندہ دیواروں کے گرنے کے خطرات منڈ لانے لگے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر ٹانک حمید اللہ خٹک کے مطابق ضلع ٹانک میں سیلاب سے اب تک ایک جاں بحق اور تین شدید زخمی ہوئے ہیں، ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں تیسرے روز بھی جاری ہیں، سیلاب زدگان کو رہائشی ٹینٹس فراہم کر دیئے گئے ہیں، پینے کے صاف پانی کے ٹینکر روزانہ کے بنیاد پر سیلاب زدگان کو فراہم کیے جا رہے ہیں جبکہ وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کی طرف سے جاری کئے گئے امدادی چیک سیلاب میں جاں بحق فرد کے اہل خانہ کو پہنچا دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ریسکیو 1122، پاک فوج، فرنٹیئر کانسٹیبلری، پولیس، ٹی ایم اے اور محکمہ صحت سمیت تمام لائن ڈیپارٹمنٹس کی خدمات قابل تعریف ہیں۔
ریسکیو 1122 ٹانک کے ڈسٹرکٹ انچارج اسرار مروت کا کہنا ہے کہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، پورے کا پورا گاؤں سیلاب سے متاثر ہوا ہے۔ ریسکیو 1122 امدادی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ریسکیو سروے کے تحت تفصیلات اکھٹا کرنے میں مصروف ہے۔
ریسکیو ٹیموں نے تقریبً 70 افراد کو موقع پر طبی امداد دی۔ 75 لوگوں اور 55 جانوروں کو ریسکیو کیا، درجنوں گھروں سے سامان نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کر چکے ہیں۔ تاحال ریسکیو کی مختلف سرگرمیاں جاری ہیں۔
دوسری جانب قرب وجوار کے علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں رضاء کار تباہ شدہ مکانات کے ملبے سے سامان نکالنے میں مدد کر رہے ہیں۔ شہر اور مختلف دیہاتوں میں نوجوانوں نے سیلاب زدگان کیلئے چندہ مہم شروع کر دی ہے۔ مختلف دیہاتوں سے تیار کھانوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ اس کے علاوہ پاک آرمی کی جانب سے بھی راشن تقسیم کیا جا رہا ہے۔
نقصانات کے ازالے کیلئے وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی خصوصی ہدایات پر ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے ایک سروے شروع کیا ہے۔
صوبائی حکومت کے حکم پر جاری سروے کے اعداد وشمار کے مطابق گاؤں پائی کے صرف ایک محلہ دیوانی خیل میں نامکمل سروے کے مطابق سینکڑوں مکانات منہدم ہو چکے ہیں جبکہ گاؤں پائی کے دیگر محلہ جات کا سروے ہونا ابھی باقی ہے، گاؤں پائی میں معمولات زندگی مفلوج ہے۔
ادھر کرک میں شدید بارش اور سیلاب سے اب تک ایک نوجوان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ایک چھوٹی بچی اور تین خواتین کے سیلاب کے دوران لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔
تحصیل تخت نصرتی میں سب سے زیادہ نقصان ہوا جہاں برساتی نالوں میں طغیاتی اور سیلاب آیا ہے، برساتی سیلابی ریلے میں تین افراد بہہ گئے ہیں، دو کو زندہ نکال جبکہ ریسکیو نے ایک ڈیڈ باڈی نکال لی ہے، بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور گھروں کا سامان بہا لے گیا، درجنوں گھر، چاردیواریاں اور دکانیں منہدم ہو گئی ہیں، اکثریتی علاقے زیر آب آگئے ہیں عوام کھلے اسمان تلے آگئے ہیں۔
عوام اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں انتظامیہ اور امدادی ٹیمیں علاقے میں پہنچ گئی ہیں اور امدادی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔
دوسری جانب کرک کے علاقہ KDA میں بارانی تالاب میں والد بچوں کو بچاتے ہوئے بچوں سمیت ڈوب کر جاں بحق ہو گئے، ریسکیو 1122 کی ٹیم نے نعشوں کو نکال کر کرک ہیڈکوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا۔
سیلاب کے ساتھ ساتھ علاقے میں ہیضے کی وباء پھوٹنے سے درجنوں بچے اور خواتین متاثر ہوئے ہیں۔ جبکہ ایک خاتون، حسین خان کی اہلیہ جاں بحق ہو گئی ہے۔
اس سلسلے میں ریسکیو 1122 کے انچارج محمد اسرار مروت نے بتایا کہ ہم ایسے مریضوں کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ٹانک منتقل کر رہے ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ حکمت علی کنڈی نے بتایا کہ تقسیم کئے گئے 100 خیمے آٹے میں نمک کے برابر ثابت ہوئے ہیں تاہم ایک آبی گزر گاہ کی صفائی ضرور کر دی گئی ہے لیکن ملبے کو ہٹانے کیلئے کسی بھی قسم کی مشینری باوجود بار بار مطالبے کے فراہم نہیں کی جا سکی ہے۔
سیلاب زدگان کی مدد کیلئے قرب وجوار کے دیہاتوں کے مکین مساجد میں اعلانات کرکے تیار کھانے لانے کے ساتھ ساتھ کپڑے جوتے اور دیگر ضروریات کا سامان لا رہے ہیں۔
حکومتی امداد سے مایوس سٹی ناظم اتحاد کے صدر فضل کریم تتور نے بازار میں چندہ مہم شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غم اور آفت کی اس گھڑی میں ہم اپنے بھائیوں اور بہنوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے اس لئے ٹانک بازار میں مختلف مقامات پر کیمپ لگا کر اور ہر دکان پر جا کر چندہ جمع کر کے متاثرین کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں۔
لکی مروت میں سماجی کارکن ملک وقار احمد خان، اماخیل میں سابق ناظم شاہ زیب کنڈی، سرکل جٹاتر اور سرکل بیٹنی سمیت ملازئی کے نوجوانوں کی جانب سے سیلاب زدگان کی مالی مدد کیلئے چندہ مہم شروع کردی گئی ہے۔
لکی مروت سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ملک وقار احمدخان نے بتایا کہ متاثرین کیلئے کپڑے ادویات اور راشن لیکر کل وہاں پہنچ رہے ہیں۔
لکی مروت میں تھانہ ڈاڈیوالہ کے علاقے اخوندان میں بھی سیلابی پانی گھروں میں داخل ہوچکی ہے۔ ایس ایچ او زاہداللہ نے بتایا کہ پولیس نے ریسکیو 1122 سے مل کر متاثرین کو ریسکیو کر لیا ہے اور انہیں سامان سمیت محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔