لائف سٹائل

سوات کے پرندے اور ہمارا ایکوسسٹم

جنید ابراہیم

سوات کو بعض تاریخی لحاظ سے سواستو یعنی سفید پانی سے بھی یاد کیا جاتا ہے، اور اس کو بدھا کا گھر بھی سمجھا جاتا ہے۔ سوات کے پہاڑوں میں مختلف قسم کے پرندے پائے جاتے ہیں، ان میں کئی پرندے، جو کہ یہاں عام انسان آسانی سے دیکھ سکتا ہے، درجہ ذیل ہیں:

کیٹل ایگریٹ جسے پشتو میں "بغ” کہا جاتا ہے، آپ دریائے سوات کے کنارے دیکھ سکتے ہیں۔

کامن سٹرلنگ جسے پشتو میں "سخکہ” کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ایم فل سکالر سکندر نواز خان نے ٹی این این ریڈیو کو بتایا کہ سوات میں برہمنی سٹرلنگ، جسے "خرہ خارو” کہا جاتا ہے، کے ساتھ ساتھ ٹکلز ترش، ریڈ رمپٹ سوالوں، بے بیک شرایک، ایشین پیراڈائز کیچر، ورڈائٹر پلائے کیچر، جیکوبین کوکو، ہمالین یلو وینٹڈ، راک بنٹنگ اور کئی درجنوں پرندے پائے جاتے ہیں۔

سکندر نواز خان کی فوٹوگرافی

سکندر نواز خان سوات کے مرکزی شہر سیدو شریف سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وائلڈ لائف فوٹوگرافی ان کا بہت عرصہ سے پسندیدہ مشغلہ تھا، جو کہ بعد میں انہوں نے اپنے ایم فل مطالعے کا باقاعدہ حصہ بنایا۔

سوات کے پرندے اور ہمارا ایکوسسٹمسکندر نواز خان کا کہنا تھا کہ وہ 12 سالوں سے سوات کی ندیوں، چوٹیوں، دریا، اور مختلف پہاڑوں پر پرندوں کو شوٹ (کیمرے کی آنکھ سے محفوظ) کرنے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سوات میں درجنوں اقسام کے پرندے پائے جاتے ہیں، جن میں بعض سوات کے باشندوں نے دیکھے بھی نہیں ہیں، اب تک ایسے پرندے بھی ہیں جو پہلے شوٹ نہیں ہوئے تھے اور میں نے ان کی تصویریں اپنے کیمرا سے بنوائیں، ان میں کامن چوپنچ، اور جیکوبین کوکو "تگے” جو مون سون میں نظر آتا ہے، شامل ہیں۔

سکندر نواز ایک نجی کالج میں حیاتیات کے استاد ہیں، سوات کے پرندوں کے حوالے سے وہ سوشل میڈیا پر آگاہی مہم بھی چلاتے ہیں اور پرندوں کے ایکو سسٹم میں کردار پر لکھتے ہیں، ”پہلے میں ایسے ہی مختلف علاقوں میں جاتا اور تصاویر کھینچتا تھا، اب میں مخصوص پرندوں کو منتخب کرتا ہوں اور ان کی لوکیلٹی کی بنیاد پر اس علاقہ جاتا ہوں جہاں ان پرندوں کی سپیشیز آسانی سے مل جاتی ہیں، اس کے ساتھ خوراک کے وقت کے حساب سے ان کا انتظار کرتا ہوں اور ان کی تصاویر بناتا ہوں، اس میں ٹائم زون اچھا کردار ادا کرتا ہے، صبح طلوعِ آفتاب سے دس بجے تک اور شام تین بجے سے چھ بجے تک پرندے فعال ہوتے ہیں۔” انہوں نے بتایا۔

کیا سوات میں پرندوں کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے ؟

سکندر نواز بتاتے ہیں کہ اب تک سوات میں ایسے پرندے ہیں جو کئی سال پہلے یہاں پائے جاتے تھے، لیکن میں کافی عرصہ سے ان کی تلاش میں ہوں، اور ان کو لوکیٹ نہیں کیا، ان میں بہت سپیشیز آتی ہیں، جنگلی تیتر اور مرغیاں، نگل، اور کئی اور پرندے ہیں، اکو ہم کچھ اصطلاح دیتے ہیں جیسے کہ کچھ پرندے جن کی سپیشز بالکل اب ختم ہو چکی ہیں، کچھ ختم ہونے کے قریب ہوتی ہیں، اور کچھ کی نسل کم ہونے کے قریب ہو، آتے ہیں۔

سوات کے پرندے اور ہمارا ایکوسسٹماس حوالے سے سکندر نے کہا کہ حکومت کو ایسے پرندوں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، اور عام عوام کو بھی سارے پرندوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے، کیونکہ یہ ہمارے ایکو سسٹم کا حصہ ہیں اور اس سے زمینی زندگی کا پہیہ چلتا ہے، اگر ہم ان کا خیال نہیں کرتے تو ہمارے ایکو سسٹم میں بگاڑ پیدا ہو سکتا ہے۔

سوات کے جنگلات میں آگ پرندے اور رینگنے والے جانور

سوات کے جنگلات میں لگائی جانے والی آگ سے سوات کی آب و ہوا میں کافی حد تک بدلاؤ نظر آیا ہے، اس کے ساتھ ہمارے علاقے کا موسم شدید گرم اور بارشوں کا نا ہونا، سطح زمین میں پانی کی کمی کی شکل میں سامنے آیا۔ سوات میں بہت جنگلی جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں جو اس آگ میں جل کے راکھ ہو گئے، پرندوں کے ساتھ ایسے رپٹائیلز یا رینگنے والے جانور جو اب تک دریافت بھی نہیں ہوئے تھے، وہ ختم ہو گئے یا ان کی نسل خطرے میں ہے۔ اس حوالے سے وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ اور نجی اداروں کو وسیع پیمانے پر کام کرنا چاہیے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button