کیا قربانی زکوٰۃ نا دینے والے شخص پر بھی واجب ہے؟
انیلا نایاب
مہنگائی اپنی جگہ لیکن عید الاضحیٰ جیسے جیسے قریب آ رہی ہے لوگوں میں قربانی کے جانور خریدنے کا جذبہ ویسے ہی زور پکڑتا جا رہا ہے، ہر بندہ اپنی حیثیت اور مرضی سے جانور لینے کا شوقین ہوتا ہے؛ کوئی دنبہ، بکرا بکری تو کوئی گائے بیل کو پسند کرتا ہے، کسی کو کالا تو کسی کو سفید جانور قربان کرنا اچھا لگتا ہے۔
یوسف جن کا تعلق پشاور شہر سے ہے، انہوں نے بتایا کہ جانور کا اسلامی طور پورا ہونے کے ساتھ ساتھ ہم خوبصورت جانور خریدنے کی کوشش کرتے ہیں، ذاتی طور پر مجھے بھورے رنگ کے جانور بے حد پسند ہیں جن کے ماتھے اور سارے جسم پر سفید نشان ہوں۔
پشاور کی مویشی منڈی میں کام کرنے والے سردار نامی سوداگر نے اس حوالے سے بتایا کہ ہاں یہ بات صحیح ہے کہ ہمارے پاس ایسے گاہک آتے ہیں جو کہ جانورں کی خوبصورتی پر بے حد توجہ دیتے ہیں، خاص رنگ یا خاص نسل کے جانور کو خریدنا پسند کرتے ہیں۔
دوسری جانب پشاور کے جمال نے بتایا کہ ان کے گھر میں ”جوٹی” (بھینس) کو پسند کیا جاتا ہے، گھر میں نہ تو بچے اور نہ ہی بڑے عید پر ”جوٹی” کے بغیر کسی اور جانور کا گوشت کھاتے ہیں، منڈی جاتے وقت والد کی خاص تاکید ہوتی ہے کہ جانور دو دانت کا ہی ہونا چاہیے۔
جمال نے بتایا کہ اس سال جانور بےحد مہنگے ہیں، جانور کو دیکھ کر اور پھر اس کی قیمت کا سن کر بندہ حیران ہو جاتا ہے کہ یہ اتنا بڑا نہیں ہے تو یہ قیمت کیوں آسمان سے باتیں کر رہی ہے، سوداگروں نے مہنگائی کا سن کر آسمان کو چھو لینے والے ریٹ لگا دیئے ہیں۔
جمال نے یہ بھی بتایا کہ مہنگائی کے ساتھ ساتھ منڈیوں میں سوداگر دھوکہ دے کر عیب والے جانور بیچتے ہیں، گاہک کو پتہ نہیں ہوتا گھر جانے پر معلوم ہوتا ہے۔
جانوروں کی بڑھتی ہوئی قیمت کے حوالے سے جب سردار نامی سوداگر سے پوچھا تو سردار نے بتایا پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال اس لیے بھی جانور مہنگے ہو گئے ہیں کہ ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے، ٹیکس بھی زیادہ ادا کیا ہے، پیٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے جن گاڑیوں میں جانورں کو منڈی لاتے ہیں ان کا کرایہ بھی زیادہ ہو گیا ہے، منڈی میں جانوروں کو جو پانی پلاتے ہیں وہ بھی خریدتے ہیں پھر چارہ کتنا مہنگا ہو گیا ہے، سارا سال جانوروں کو پالا ہوتا ہے اور یہی تو دن ہوتے ہیں جس کا سال بھر انتظار کیا جاتا ہے۔
بڑی عید کے حوالے سے مفتی ضیا اللہ شاہ چترالی امام و خطیب جامع مسجد حمزہ نے بتایا کہ وہ بات الگ ہے کہ لوگ اپنی پسند کا جانور خریدتے ہیں لیکن پہلی بات یہ ہے کہ قربانی کس شخص پر واجب ہے، اس کے بارے میں یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو زکوۃ دیتا ہو مثلاً ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کا مال تجارت ہو یا اضافی سامان گھر پر موجود ہو اور وہ سارا سال استعمال نہ ہو اس شخص پر قربانی واجب ہے، ”بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ جو لوگ زکوۃ ادا نہیں کرتے ان پر قربانی واجب نہیں ہے یہ بات صحیح اور درست نہیں ہے، اکثر لوگوں کے پاس اتنا مال، سونا یا چاندی، نہیں ہوتا لیکن گھر میں اتنا سامان ہوتا ہے جو ضرورت سے زیادہ ہوتا ہے اور سارا سال استعمال نہیں ہوتا، یہ زائد سامان میں شمار ہوتا ہے اور اس سامان کی قیمت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو اس پر قربانی واجب ہے، زکوۃ تب ادا کی جاتی ہے جب سونا چاندی یا مال پر ایک سال گزر جائے لیکن قربانی کے لیے یہ چیز نہیں ہے، قربانی سے ایک دن پہلے بھی کسی شخص کے پاس اتنا مال آیا جس سے قربانی ہوتی ہو تو اس پر قربانی واجب ہے۔
مفتی صاحب جب پوچھا گیا کہ کس قسم اور کن کن جانوروں پر قربانی ہوتی ہے تو انہوں نے بتایا کہ شرعاً قربانی کے جانور گائے بیل، بھینس بھینسا، بھیڑ دنبہ، بکری بکرا اور اونٹ اونٹنی کی قربانی ہو سکتی ہے اور اس کے علاوہ کسی قسم کے جانور پر قربانی درست نہیں ہے خواہ وہ کتنا ہی قیمتی کیوں نا ہو اور کھانے میں جس قدر مرغوب اور لذیذ ہو اس کی قربانی جائز نہیں ہو سکتی، اس طرح دوسرے حلال جنگلی جانوروں کی قربانی بھی جائز نہیں ہے، بڑے جانورں میں ایک سے لے کر سات تک حصے ہو سکتے ہیں جبکہ چھوٹے جانوروں میں صرف ایک حصہ ہوتا ہے۔