بلاگزصحت

ہیٹ سٹروک: علامات اور احتیاط

حنا رؤف

جون، جولائی اور اگست کے مہینوں میں گرمی کی شدت میں غیرمعمولی اضافہ ہوتا ہے اور اس شدت کے باعث ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق روزانہ دو سے تین لیٹر پانی کا استعمال ہیٹ سٹروک سے بچنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ ہیٹ سٹروک سے زیادہ دیر دھوپ میں نکلنے والے، کھلاڑی، بچے اور بڑے بالخصوص بزرگ افراد زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔

زیادہ سے زیادہ نہائیں اور گھر سے باہر نکلتے وقت سر پر گیلا کپڑا رکھیں یا چھتری کا استعمال کریں۔ اور پانی کی بوتل ساتھ رکھا کریں۔ گاڑی میں زیادہ دیر تک نہ بیٹھیں، ڈھیلے اور ہلکے رنگوں کے کپڑے پہنیں۔ سایہ دار درخت کے نیچے بیٹھا کریں یا ٹھندی جگہوں کا اتنخاب کریں۔ زیادہ سے زیادہ پانی اور مشروبات جیسے کہ گڑ کا شربت، لیمن، املی آلوبخارے کا شربت وغیرہ اور سبزی پھلوں کا استعمال کریں۔

اگر پسینہ آنے سے سردرد ہوتا ہے یا تھکن محسوس ہوتی ہے، دل تیزی سے دھڑکنے لگتا ہے اور پٹھوں میں کھچاؤ آ جائے اور جلد کی رنگت پیلی ہو جائے تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔ اکثر بزرگ افراد ایسی صورتحال میں بے ہوش ہو جاتے ہیں۔خواتین بھی نیم بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لائی جاتی ہیں۔ لہذا اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کریں، گھر پر رہیں اور بغیر کسی ضرورت کے گھر سے نہ نکلیں تب ہی ہیٹ سٹروک سے بچا جا سکتا ہے۔ خواتین گھر سے باہر نکلتے وقت گلاسز اور چھتری کا استعمال ضرور کریں۔ اور اگر ممکن ہو تو اپنے بچوں کے لیے گھر پر ہی سوئمنگ پول یا ٹب کا انتظام کریں تاکہ اس میں نہا کر کھیل کودیں اور اچھا وقت گزار سکیں۔

گرمی کے موسم میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو بحال کرنے میں مدد دیتا ہے اور خون کی گردش میں روانی پیدا کرتا ہے۔ اس سے چہرے اور سکن کے ساتھ ساتھ گردے او مثانے کے مسائل بھی حل ہوتے ہیں۔

گرمی کے دوران تازہ اور کم کیلوریز پر مشتمل غذاؤں کا استعمال کریں۔ گرمی میں چونکہ کھانا جلد خراب ہو جاتا ہے، لہٰذا کوشش کریں کہ تازہ کھانا کھائیں۔ گرم موسم میں مصالحے دار غذاؤں کا استعمال پسینہ کے اخراج میں اضافہ کرتا ہے، جس سے آپ کی توانائی میں کمی آتی ہے۔

ماہرین کے مطابق گرم موسم میں گرم مشروبات (چائے اور کافی)، کیفین اور الکوحل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اس کے برعکس پانی، لسّی اور دیسی مشروبات کا استعمال مفید رہتا ہے۔

مچھر اور کٹھمل ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لیے ادویات کا استعمال کرنا چاہیے، ورنہ کیڑوں کے کاٹنے سے کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں، جن میں خارش، بے چینی، اور سنگین بیماریاں تک شامل ہیں۔ مچھر دن میں کسی بھی وقت کاٹ سکتے ہیں، لیکن صبح اور شام کے وقت یہ زیادہ فعال ہوتے ہیں، اور گرمیوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں۔

ورزش کرنے کے لیے دن کے ٹھنڈے وقت کا انتخاب کریں، یعنی جب سورج کی گرمی کم ہو، جیسے صبح یا شام کے وقت اگر موسم گرم اور نمی والا ہو تو زیادہ سخت اور زیادہ دیر تک ورزش نہ کریں۔

ٹھنڈے کھانوں کو ٹھنڈا اور گرم کھانوں کو گرم رکھنا چاہیے۔ جب بھی آپ کھانا کھا چکے ہوں تو بچے ہوئے کھانے کو فوراً ریفریجریٹر میں رکھ دینا چاہیے۔ دو گھنٹے سے زیادہ دیر تک کھانا باہر نہیں رکھنا چاہیے۔ اگر دن زیادہ گرم ہو تو یہ وقت صرف ایک گھنٹہ ہونا چاہیے۔ اس بات کا دھیان رہے کہ کھانے کی چیزیں ٹھنڈی یا گرمی سے بچانے والی تھیلیوں میں بند ہوں۔

گرمی کے موسم میں پرندوں اور جانوروں کا بھی خاص خیال رکھیں۔ کسی اونچی سایہ دار جگہ پہ یا چھت پہ کسی سایہ دار جگہ پہ برتن میں پانی اور دانہ ضرور رکھیں تاکہ پرندوں کے کام آ سکیں۔ پالتو جانور جیسے مرغیاں، بھیڑ بکریاں، گائے بھینس، خرگوش، طوطے، بلی، کتا اور دوسرے مویشیوں کے لئے سایے، پانی، خوراک اور صفائی کا خاص انتظام کریں اور ان کی جگہ وقت پر بدلیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button