افغانستان: افغان طبلہ نواز استاد صنم گل کیا چاہتے ہیں؟
انور زیب
گزشتہ سال اگست میں افغانستان میں حکومت تبدیل ہونے کے بعد سے جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد طرح طرح کی مشکلات کا شکار ہوئے وہیں افغانستان کی فکار برادری بھی ان گنت مسائل سے دوچار رہی، انہی مشکلات اور مسائل کی وجہ سے دیگر افغانوں کی طرح افغان فنکار بھی پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک کو ہجرت کر چکے ہیں، کچھ فنکاروں نے خیبر پختونخوا کا رخ کیا ہے اور آج وہ یہاں تمام تر مشکلات کے باوجود زندگی کا پہیہ رواں دواں رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
انہی فنکاروں میں سے ایک استاد صنم گل بھی ہیں جنہوں نے ایک سال قبل پاکستان کا ویزہ حاصل کیا تھا تاہم افغانستان سے آئے ہوئے ان کو چار مہینے ہوگئے ہیں، بقول ان کے وہ طورخم کے راستے ویزے پر آئے ہیں مگر پھر بھی پولیس والے گھر آتے اور اندراج کا پوچھتے ہیں، ”میں اپنے گھر والوں کے ساتھ آیا ہوں لیکن پولیس کے لوگ آئے دن تنگ کرتے ہیں، روزانہ میرا بیٹا ان کے ساتھ تھانے جاتا ہے، تین مہینوں میں اندراج کے مسئلے کی وجہ سے میں نے تین گھر تبدیل کئے ہیں، پولیس والے آتے ہیں اندراج کا پوچھتے ہیں، یہ مشکل افغان لوگوں کے ساتھ زیادہ ہے۔”
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں یہاں اپنی مصروفیات کے حوالے سے استاد صنم گل نے بتایا کہ پشاور کے نشتر ہال میں پہلی بار ہم نے ‘ہنری ٹولنہ’ (فنکاروں کی مقامی تنظیم) کے صدر راشد خان کے تعاون سے لائیو پروگرام کیا، یہاں پر پروگرامز کا انتظام گزارے حال طریقے سے چل رہا ہے، ہم موسیقی کے پروگرامز میں اپنا فن آزما رہے ہیں اور نشتر ہال میں (اے زما وطنہ د لالونو خزانی زما ) اور (مونږه د خيبر زلمي ) کے نام سے موسیقی میں ہم نے اپنی کارکردگی دکھائی، تین سو تک فنکاروں نے جس میں شرکت کی تھی، ان میں ایک استاد خیال محمد بھی تھے، ماسٹر صاحب بھی آئے تھے تو ایک بھت ہی اچھا پروگرام تھا، تاریخی پروگرام تھا اور ہمیں کافی پذیرائی ملی، ”پروگرامز تو بہت کم ہیں کیونکہ کم لوگوں کو پتہ ہے ہمارے بارے میں مگر افغانستان میں حالات خراب ہونے سے پہلے پشاور میں بائیس سال تک پی ٹی وی کے ساتھ کام کیا ہے, لیکن جن لوگوں کو ہمارے بارے میں پتہ چلتا ہے تو وہ پھر ہمیں عزت دیتے ہیں اور اپنے گھر کی خوشیوں میں مدعو کرتے ہیں ان کے ہاں جا کر محفل موسیقی کا سماں باندھ دیتے ہیں۔”
صنم گل استاد کے مطابق یہاں پر تیس فیصد لوگ آئے ہیں جو کہ کوئٹہ اور پشاور میں مقیم ہیں، کچھ لوگ صرف روزگار کی غرض سے آئے ہیں لیکن انہیں بھی کافی مشکلات درپیش ہیں۔
نئے افغان پناہ گزینوں کو حصولِ دستاویزات کے حوالے سے مشورہ دیتے ہوئے استاد صنم گل نے بتایا کہ یہ لوگ یو این ایچ سی آر میں کیس دائر کر سکتے ہیں، اس کے بعد ان کو تاریخ ملے گی جس میں تھوڑا سا وقت لگتا ہے، ” ہم لوگ گئے تھے، راشد خان بھی ہمارے ہمراہ تھا، جو منسٹر تھا انھوں نے بولا کہ عنقریب آپ لوگوں کا کارڈ اور ویزوں کا مسئلہ حل ہو جائے گا لیکن یو این ایچ سی آر اپنا ٹوکن دے گا، وقت لیا جائے گا، کارڈ دیا جائے گا تو دیکھتے ہیں کہ اور کتنا وقت لگے گا۔”
استاد صنم گل کے برعکس جلال آباد سے تعلق رکھنے والے موسیقار جلال کا خاندان تو آج بھی افغانستان میں ہے تاہم وہ خود طورخم بارڈر کی بندش کے باعژ کوئٹہ کے راستے سے ہجرت کر کے پاکستان آئے اور آج خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں مقیم ہیں، بقول ان کے وہ یہاں روزگار کے سلسلے میں آئے ہہیں کیونکہ افغانستان میں مسائل اس وقت زیادہ ہیں۔
پشاور کے فنکاروں کے ساتھ اپنے تجربے کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لوگ اپنی مرضی سے انہیں بلاتے ہیں اور کمایا ہوا سارا پیسہ اپنے خاندان والوں کو بھیجتے ہیں، ”اگر افغانستان میں حالات اچھے ہوئے اور ہمیں سہولیات کے ساتھ روزگار کے مواقع دیئے گئے تو ہو سکتا ہے کہ وی اور سارے افغان مہاجرین واپس اپنے وطن لوٹ جائیں، ”ہم تو ان لوگوں کو اپنے ساتھ پروگرامز میں لے کر جاتے ہیں اور شادیوں میں بھی دعوت دیتے ہیں باقی اللہ کو جو منظور ہے وہی ہو گا۔”
اس حوالے سے میوزک کمپوزر اور پشاور میں اپنی سٹوڈیو کے مالک ارشد علی نے بتایا کہ بے شمار افغان فنکار پشاور میں آباد ہیں، ان کو مسائل بھی ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ہم ان کو پروگرامز میں لے جائیں لیکن حکومت اور کلچر ڈپارٹمنٹ والوں کو بھی ان لوگوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
دوسری جانب استاد صنم گل نے بتایا کہ ابھی تک انہیں کوئی پیش کش نہیں ہوئی ہے وہاں سے مگر نامور گلوکار گلزار عالم ان کے قریبی دوستوں میں سے ہیں، ”ان سے فون پر رابطہ کیا ہے اور بات کی ہے کہ ہم کو بھی بلایا جائے تو انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ کلچر ڈپارٹمنٹ کا پروگرام ہو گا تو آپ لوگوں کو ضرور دعوت دوں گا۔”
استاد صنم گل کے مطابق چونکہ مشکلات ہمیں درہیش ہیں، بس گزارہ ہی ہوتا ہے، مسائل بھی ہیں جیسے کہ کرن خان کے ساتھ جو مسئلہ پیش آیا، اور کوئی بھی ان جیسے مسئلوں میں کسی کے ساتھ تعاون نہیں کرتا، ”راشد خان نے سب کے ساتھ تعاون کیا ہے، سارے حالات سب کے سامنے ہیں، افغانستان میں حالات خراب ہو گئے ہیں دعا کرتے ہیں کہ ہمارا مستقبل بہتر ہو۔”
اس حوالے سے ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والے مقامی شاعر و موسیقارر امجد شھزاد نے بتایا بنیادی وجہ افغانستان میں حالات کا یک دم بدلنا ہے کیونکہ عوام کے ساتھ ساتھ فنکار لوگ بھی مسائل سے دوچار ہوئے، پھر پشاور اور کوئٹہ میں رہائش اختیار کی تو ہمارے جو پروفیشنل موسیقار ساتھی ہیں ہم نے ان سے کہا کہ آپ ان لوگوں کو اپنے ساتھ پروگرامز میں لے جایا کریں تاکہ ان کا جیب خرچ پورا ہو سکے، اس کے علاوہ میں نے آن لائن کلاسسز شروع کیں اور ان پیسوں سے ان کی مالی مدد کرتا ہوں۔
استاد صنم گل چاہتے ہیں کہ جلدی سے ان کے ملک افغانستان کے حالات ٹھیک ہو جائیں اور ہم سارے افغانستان کے لوگ واپس لوٹ جائیں اپنے ملک کی طرف کیونکہ اصل زندگی تو اپنے وطن میں ہی گزاری جاتی ہے۔