سیاست

کورونا وباء: جب سنامکی کی قیمت چھ سو روپے فی کلو سے چھ ہزار روپے تک پہنچ گئی

محمد فہیم آفریدی

کورونا وباء کے دوران پشاور کے ستر سالہ نور محمد خان نے اپنی فیملی کے ہر رکن کے لئے سنامکی کا قہوہ پینا لازمی قرار دے دیا تھا، نور محمد سمجھتے تھے کہ یہ قہوہ پینے سے کورونا سے بچاؤ ممکن ہے۔

یہ 2020 کے اوائل کی بات ہے جب دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کے کیسز بڑی تیزی سے رپورٹ ہو رہے تھے اور جہاں اس وائرس کے خلاف طرح طرح کی افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں وہاں لوگوں کی ایک واضح اکثریت اسے ماننے سے انکاری اور اسے مغربی طاقتوں کی اک گھناؤنی سازش سمجھ رہی تھی۔

2020 کے وسط تک جبکہ ابھی کورونا کی ویکسین متعارف نہیں ہوئی تھی اور مختلف ممالک میں ماہرین لیبارٹریوں میں ویکسین کی تیاری میں مصروف عمل تھے، میڈیا، سوشل میڈیا اور انفرادی سطح پر کورونا وائرس کے علاج کے حوالے سے مختلف مشورے دیئے جا رہے تھے، کوئی ایلوپیتھک دوائیوں میں سے کوئی ایک تجویز کر رہا تھا تو کوئی سنا مکی، ادرک و لیموں اور شہد جیسے دیسی ٹوٹکے بتا رہا تھا تو بعض لوگ قرآنی آیات اور وظائف شیئر کر رہے تھے کہ ان پر عمل کر کے کورونا سے بچاؤ بھی ممکن ہے اور اس کا علاج بھی!

تاہم نسبتاً ایک چھوٹے کاروبار کے مالک نور محمد خان نے نا صرف خود اس بیماری کو سنجیدہ لیا تھا بلکہ وہ اپنے اہلخانہ پر بھی زور دے رہے تھے کہ احتیاط کے ساتھ ساتھ۔۔ سینیٹائزر و سماجی فاصلہ۔۔ سنامکی اور اس طرح کے دیگر دیسی و گھریلو ٹوٹکے بھی ضرور آزمائیں گے۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں نور محمد خان نے بتایا کہ وہ حکومت سے زیادہ عوام کو اس وباء کے پھیلاؤ کا ذمہ دار سمجھتے ہیں کیونکہ شہروں خصوصاً دیہات میں لوگ اس حوالے سے غیرسنجیدگی اور لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہے تھے، ”میں سمجھتا ہوں کہ اگر حکومت کے ساتھ ساتھ عوام بھی بروقت حفاظتی تدابیر اختیار کر لیتے اور صفائی کے ساتھ ساتھ سماجی فاصلوں کو برقرار رکھا جاتا تو ملکِ عزیز میں جو تیس ہزار یا اس سے زائد جانیں اس وباء میں ضائع ہوئیں، اس نقصان کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا تھا۔”

دوسری جانب شہریوں کی جانب سے سنامکی کے استعمال کی وجہ سے اس خودرو جڑی بوٹی کی مانگ میں اضافہ ہوا، اور ظاہر ہے کہ طلب و رسد میں فرق کی وجہ سے اس کی قیمت بھی بے تحاشہ بڑھ گئی۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے پشاور کے مشہور بازار قصہ خوانی میں پنسار کی دکان چلانے والے حکیم محمد راشد نے اس امر کی توثیق کی کہ سنامکی سے کورونا کا علاج ممکن ہے اور بتایا کہ کورونا کی شدت کے دنوں میں سنا مکی کی فروخت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا، یہاں تک کہ سنامکی کی  فی کلو قیمت چھ سو روپے سے چھ ہزار روپے تک پہنچ گئی۔

حکیم راشد خان کے مطابق سنامکی یہاں ہندوستان سے درآمد کی جاتی ہے، ”ہمارے سندھ میں اس کی پیداوار ہوتی ہے لیکن اس کی کوالٹی بھارتی سنامکی جیسی نہیں، وہاں کی (انڈیا کی) سنامکی اعلی درجے کی ہوتی ہے۔ (گوگل پر دستیاب معلومات کے مطابق عمدہ ترین سنامکی مکہ معظمہ میں پیدا ہوتی ہے) سنامکی کورونا کے لئے بہترین ہے کیونکہ یہ بنیادی طور پر قبض کشا ہے، جسم کی صفائی کو یقینی بناتی ہے تو چونکہ کورونا وائرس بھی ایک طرح کا گند ہے تو سنامکی کے ساتھ جسم کی تطہیر ہو جاتی تھی اور اس طرح کورونا کا مریض صحتمند ہو جاتا تھا۔”

تاہم ہمدرد دواخانہ سے ریٹائرڈ اور پشاور صدر میں اپنا نجی دواخانہ چلانے والے حکیم حبیب الحق حکیم راشد سے اتفاق نہیں کرتے۔

ٹی این این کی جانب سے رابطہ کرنے پر حکیم حبیب الحق نے بتایا ”گو کہ سنامکی حیرت انگیز فوائد و خواص کی حامل جڑی بوٹی ہے تاہم اس سے کورونا وائرس کا علاج ممکن ہے یہ ایک بے بنیاد افواہ ہے۔”

انہوں نے بتایا کہ سنامکی بنیادی طور پر قبض کشا ہے، اس کے علاوہ درد، پٹھوں اور عضلات کے کچھاؤ کو دور کرنے کے علاوہ اور بھی حیرت انگیز فوائد کی حامل ہے، لیکن کورونا وائرس کے علاج کے سلسلے میں یہ بعض اوقات فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

اس حوالے سے بی بی سی اردو میں شائع ایک رپورٹ میں بھی حکیم حبیب الحق کی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے۔ رپورٹ میں لاہور کے میو ہسپتال میں خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹر سلمان ایاز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس کئی ایسے مریض آئے جن کی حالت سنامکی کے استعمال سے مزید خراب ہو گئی تھی۔

ڈاکٹر ایاز کے مطابق سنامکی کا قہوہ پینے سے پیٹ خراب ہو جاتا ہے اور دست آنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے پہلے سے ہی وٹامن اور نمکیات کی کمی کا شکار اسہال کی وجہ سے مزید بیمار ہو جاتا ہے، یوں مریض کی علامات مزید شدید ہو سکتی ہیں، ”اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہر انسان کی قوت مدافعت اور اس کا جسم مختلف انداز میں ہر دوائی یا ہربل پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ کورونا کے مریض خصوصاً طبیعت خراب ہونے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ایسے ٹوٹکے آزمانے سے بھی گریز کریں۔

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں کورونا ویکسینیشن سنٹر کے انچارج ڈاکٹر زبیر بھٹی بھی ڈاکٹر ایاز کے ساتھ متفق ہیں۔

ٹی این این کی جانب سے رابطے پر ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر اس جڑی بوٹی کا کورونا کے حوالے سے ایسا کوئی کردار نہیں ہے، ”یہ ٹھیک ہے کہ تھوڑی جڑی بوٹیوں کا زکام میں کچھ کردار ہوتا ہے، قوت مدافعت کو یہ ذرہ بڑھاتی اور متحرک کرتی ہیں لیکن اس کے (کورونا کے) علاج میں ان کے کردار کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے، سائنسی ثبوت اب تک ویکسینیشن کا ہے جو پہلے سے شروع ہے، عالمی ادارہ صحت اور دیگر سائنسی اداروں کی جانب سے جو منظور کردہ ہے تو اس کے لگانے سے ہم بچ سکتے ہیں، اس کے علاوہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے، جڑی بوٹیوں کے حوالے سے بھی ایسی کوئی تحقیق نہیں ہوئی کہ ان کی مدد سے کورونا سے بچا جا سکتا ہے۔”

خیال رہے کہ اس وقت جبکہ ملک میں کورونا سے متعلق پابندیوں کے خاتمے کا اعلان کیا جا چکا ہے، سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق اس وائرس سے اب تک تیس ہزار 349 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، کل کیسز کی تعداد 15 لاکھ 25 ہزار 549 ہے، ان میں سے 14 لاکھ 85 ہزار 609 مریض صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ 432 مریضوں کی حالت نازک ہے۔ اسی طرح ملک میں ہونے والے کورونا ٹسٹوں کی کل تعداد 2 کروڑ 74 لاکھ 42 ہزار 945 ہے جبکہ 10 کروڑ 18 لاکھ 81 ہزار 176 افراد کو مکمل ویکسین اور 48 لاکھ 69 ہزار 245 افراد کو بوسٹر ڈوز دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب نور محمد خان بھی کورونا کیسز میں کمی اور پابندیوں کے خاتمے پر سکھ کا سانس لے چکے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ سنامکی کورونا کے حوالے سے مفید ہے یا نہیں اس حوالے سے ماہرین ہی کوئی رائے دے سکتے ہیں تاہم وہ اپنا اور اپنے خاندان کے تحفظ کے لئے ہر وہ اقدام کریں گے جن سے ان کا تحفظ یقینی ہو، ”ملک خصوصاً پشتونخوا کے عوام کو چاہیے کہ وہ کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی روک تھام کے حوالے سے حکومت و دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں کیونکہ عوام کے تعاون و حمایت کے بغیر کوئی بھی حکومت اپنے اہداف کے حصول میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی ہے۔”

حکیم راشد خان کے مطابق کورونا کی شدت کے دنوں میں سنامکی کی مانگ میں اتنا اضافہ ہوا کہ چھ سو روپے فی کلو کی سنامکی ہم چھ ہزار تک بیچنا شروع ہو گئے، قریباً دو ماہ تک یہ سلسلہ چلتا رہا، پھر کورونا کیسز میں کمی کے ساتھ اس کے استعمال اور اس کے نتیجے میں اس کی قیمت میں بھی کمی آنا شروع ہو گئی اور آج سنامکی ایک بار پھر 600 روپے فی کلو مارکیٹ میں دستیاب ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button