پانی کی کمی کا مسئلہ، زراعت سے جڑے افراد کو مختلف چیلنجز کا سامنا
رفاقت اللہ رزڑوال
پاکستان کا شمار جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے اور اس سے ہی بیشتر افراد کا روزگار چل رہا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زراعت اور اس سے جڑے افراد کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے اور اسکی سب سے بڑی وجہ پانی کی کمی ہے۔
اس حوالے سے پشاور یونیورسٹی میں پانی کے عالمی دن کی مناسبت سے طلباء میں شعور اجاگر کرنے کیلئے ایک سیمنار کا انعقاد کیا گیا، سیمینار میں پشاور یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ نے شرکت کی۔
سیمینار کے بعد پشاور یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر محمد جمال نے ٹی این این کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے مسلسل پانی میں کمی آ رہی ہے جس کیلئے ہمیں بحثیت قوم اور حکومت سوچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے بروقت چھوٹے ڈیمز اور بڑے ڈیمز کے ذخائر پر کام شروع نہیں کیا تو 20،25 سال بعد ملک کے شہری پانی کیلئے ترسیں گے۔
ڈاکٹر جمال کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گنا اور گندم بیشتر علاقوں میں کاشت کی جاتی ہے جس کے لئے پانی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے اسی طرح دیگر فصلیں بھی ایسے ہیں جو پانی کا زیادہ استعمال کرنے والی فصلیں ہیں۔
کہتے ہے کہ اگر کاشتکاروں کو حکومت فصلوں کی ایسی تخم تیار کرکے دیں جن کو پانی کی کم ضرورت ہو تو شائد اس سے تھوڑی بہت کمی آجائے۔
ڈاکٹر جمال کہتے ہیں کہ پانی کی کمی کی ایک وجہ درختوں کی بے دریغ کٹائی ہے، جب درخٹ کٹ جائے تو اُسی زمین پر پانی کا بہاؤ آسان ہوتا ہے کیونکہ درختوں کی جڑیں زمین کو نرم رکھتی ہے اور پانی جذب کرسکتی ہے لیکن جب درخت نہ ہو تو زمین کی سختی سے پانی بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے۔
سیمینار میں وائس چانسلر ایگری کلچر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سید وہاب نے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے اقدامات پر تحقیق کرنے والے اساتذہ کو تعریفی شیلڈ بھی دئے۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید وہاب نے ٹی این این کو بتایا کہ اس دن کو منانے کا مقصد طلباء اور عوام میں پانی کی اہمیت کی شعور اجاگر کرنا ہے کیونکہ آکسیجن کے بعد پانی ہی زندگی ہے۔
ڈاکٹر سید وہاب کہتے ہیں ” انڈر گراؤنڈ پانی پینے کیلئے ہوتا ہے اگر اسے گاڑیوں کی واشنگ اور دیگر غیر ضروری چیزوں پر استعمال کریں تو یقیناً پانی کی کمی واقع ہوجائے گی اور پینے کی پانی کی سطح نیچے گر جائیں گی جس سے زندگی متاثر ہوگی”۔
انہوں نے کہا کہ اگر میڈیا پانی کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں اور روزانہ کی بنیاد پر غیر ضروری طور پر پانی کا استعمال کم کریں تو مستقبل میں بڑے بحران سے نمٹا جاسکتا ہے۔
اقوام متحده کی ایک رپورٹ کے مطابق زمینی پانی ایک اہم وسیلہ ہے اور اسکی پانی پچاس فیصد پینے اور 40 فیصد زراعت کی آبپاشی پر خرچ ہوتی ہے۔ یو این رپورٹ کے مطابق اگر پانی کا غیرضروری استعمال پر قابو پایا جائے تو یہ آنے والے نسلوں کو پانی تک رسائی کا ایک حل ہے۔