خیبر پختونخوا میں سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ، حکومت اور سبزی فروشوں کا موقف کیا ہے؟
رفاقت اللہ رزڑوال
خیبر پختونخوا میں سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے، سبزی فروش سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کو مقامی سطح پر سبزیوں کی پیداوار میں کمی اور صوبہ پنجاب سے درآمد بتا رہے ہیں، سبزی فروشوں کے مطابق سبزیوں کی دراؐمد پر ٹرانسپورٹ اخراجات بڑھتے جا رہے ہیں جس کا اثر براہ راست قیمتوں پر پڑتا ہے جبکہ دوسری جانب حکومت اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کا جواز بیرون ممالک سے درآمد بتا رہی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی سبزی منڈی میں بیٹھے سبزی فروش فرمان اللہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے مقامی سبزیوں کی پیداوار کم ہو گئی اور وہ مجبوراً عوامی طلب پوری کرنے کیلئے پنجاب سے سبزیاں منگوا رہے ہیں، ”خیبر پخونخوا میں مقامی سطح پر ٹماٹر، مٹر، ٹنڈا، گاجر، کدو، پیاز اور لوکی پیدا ہوتے ہیں لیکن سیزن کے خاتمے سے ان کی سپلائی بند ہو چکی ہے جس کی وجہ سے بیرون علاقوں سے طلب کرنے پر قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔”
فرمان کہتے ہیں "گزشتہ ہفتے تک ٹماٹر وافر مقدار میں موجود تھے، وہ ہم ایک کلو 30 روپے میں فروخت کرتے تھے مگر اب پنجاب سے درآمد کرنے پر کرایوں کے اضافی خرچے آتے ہیں جس کی وجہ سے ایک کلو ہمیں 120 روپے میں پڑتا ہے۔”
جنوری 28 کی شام کو پاکستان کے ادارہ شماریات نے اپنی جاری کردہ ہفتہ وار رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے میں 17 اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 20 فیصد تک ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جن میں ٹماٹر اوسطاً 18 روپے 53 پیسے اور لہسن 13 روپے 55 پیسے فی کلو مہنگا ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 7 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 26 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں لیکن سبزیوں کے کاروبار سے جڑے تاجر جاری کردہ اعداد وشمار کو زمینی حقائق سے برعکس تصور کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سبزیوں کی قیمتیں اس سے کہیں زیادہ بڑھی ہیں۔
سبزی فروش یونس خان سبزیوں کے فی کلو تازہ ترین نرخوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ٹماٹر 120، آلو 50، کچالو 80، کھیرا 70، بینگن 100، لوکی 80، شملہ مرچ 200 اور پیاز 30 روپے میں فروخت کئے جاتے ہیں۔
اس سوال کہ سرکاری نرخنامہ سے زیادہ قیمتیں کیوں وصول کی جاتی ہیں کے جواب میں یونس خان نے کہا کہ جب سبزی درآمد ہوتی ہے تو اس میں اکثر کمزور قسم کی سبزی اسی نرخ پر نہیں بکتی جس کے ریٹ سرکار مقرر کرتے ہیں تو تاوان سے بچنے کیلئے اچھی قسم کی سبزی کا ریٹ بڑھا کر اپنا تاوان پوری کرتے ہیں، "مثال کے طور پر ٹماٹر کی بارہ کلوگرام پیٹی کی قیمت 1200 روپے ہے جس کی فی کلو قیمت 100 روپے آتی ہے مگر اس میں تقریباً دو تین کلوگرام ٹماٹر خراب یا کمزور نکلتے ہیں جسے گاہک 100 روپے میں نہیں خریدتے تو پھر ہمیں قیمت اسی روپے کرنا پڑتی اور اچھی والی ٹماٹر کی قیمت بڑھا دیتے ہیں۔”
خیبر پختونخوا میں ماہرین معاشیات مہنگائی کی بنیادی وجہ حکومت کی پالیسیاں قرار دے رہے ہیں، کہتے ہیں کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کوویڈ-19 کی وجہ سے مہنگائی پوری دنیا کا مسئلہ ہے لیکن بیرون ممالک میں مہنگائی کے ساتھ شرح آمدن میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
حکومت نے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ پر رسمی طور پر ردعمل نہیں دیا لیکن گزشتہ روز وزیردفاع پرویز خٹک نے بنوں میں ورکرز کنونشن میں مہنگائی کے جواز پر کہا تھا کہ دالیں، چینی، گھی، سب باہر سے آ رہے ہیں اور بیرون ممالک یہ چیزیں مفت میں نہیں دی جاتیں لیکن اپوزیشن جماعتیں ملک میں جاری مہنگائی کو حکومت کی ناقص معاشی پالیسیاں قرار دے رہی ہیں۔